ویسے "خالی رنگین" بھائی (ہم نے نام میں کمی بیشی نہیں کی ہے بس حروف کی ترتیب بدل دی ہے اس لیے گناہ بر گردن چناب یا ستلج یا پھر راوی!) ویسے تو یہ عمل چوسنے کا ہی ہوتا ہے اور ہمارے یہاں اسے گنا چوسنا ہی کہتے ہیں لیکن اردو دانوں نے شاید ہمیشہ اسے گنا کھانا ہی لکھا پڑھا اور سمجھا ہے۔
ہاہاہا....سعود بھائی کل اپنے گاؤں گیا تھا.....وہاں سے اس کا رس لانا تھا ....ہمارے نواح میں اُس کی کھیر بنائی جاتی ہے زبردست.......کبھی آئیں تو کھلائی جائے، ورنہ recipeتو لکھوائی ہی جا سکتی ہے۔
پہلے تو ہم رنگین خیال پر بخشنا چاہتے تھے پھر سوچا کہ ایک لفظ کو شکوہ ہو جائے گا کہ ہمارے نصف بہتر (مزید فیہ) کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا اور ہمیں چھوا تک نہیں جیسے ہم کوئی چھوٹی ذات کے لفظ ہوں۔ اس خیال کا وارد ہونا تھا کہ نہ صرف ترتیب بدل دی بلکہ دونوں کی نشستیں بھی آپس میں بدل دیں۔
الباس بھائی! اس پیش کش پر تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ مانگیے کیا مانگتے ہیں؟ ویسے ہم نرے دیہاتی اور گنوار ہیں اس لیے گنے سے متعلق شاید ہی کوئی چیز ہو جس کا ہمیں تجربہ نہ ہو۔ خواہ ہو کولہو سے رس نکلوانا، پکتے ہوئے رس میں آلو وغیرہ کو دھاگے میں پرو کر ان کی لڑیاں ڈال کر ابالنا، گرم گرم گڑ بنانا اور کھانا۔ کھیتوں میں جا کر گنے کھانا اور وہ کھیر جس کا آپ ذکر کر رہے ہیں۔
ہمیں یاد ہے کہ پڑھنے کے لیے باہر ہوتے تھے اور گاؤں چھٹیوں میں ہی جاتے تھے تو رمضان کے مہینے میں دن کے وقت جا کر گنے توڑ لاتے تھے اور شام کو افطار اور کھانے کی تیاری میں امی جان کا ہاتھ بٹا کر افطار کر کے چھت پر چڑھ جاتے تھے اور دو سے تین گنے کھا جاتے تھے۔
یہ تصویر پچھلے برس انھیں دنوں کی ہے جب ہم ہندوستان گئے تھے۔ کہرے میں ڈوبی اور شبنم میں لتھڑی ایک صبح کھیتوں میں جا کر ڈھیر سارے گنے لے آئے اور جب تھوڑی دھوپ کھلی تب ناشتہ وغیرہ کر کے چھت پر جا پہونچے۔
سعود بھائی.......اس کو "رَوہ دی کھیر"کہتے ہیں.......
اس "کماد شناسی" میں .... گُڑ میں بادام اور دیگر مقوّیات ڈلوا کر "پیسیاں" بنوا.... ہاسٹل میں دوستوں سے چھپ چھپ کے منہ میٹھا کرنا بھی شامل کر لیں
اگر قصہ ہاسٹل تک جا پہونچا تو پھر ان ڈاکوں کا بھی ذکر آئے گا جو ذرا سا موقع ملنے پر تھوڑا سا چکھ کر مزید کے لیے ترستی عوام ان خفیہ خانوں میں ڈالتی تھی۔ اور پھر مالک املاک کا بلبلانا اور غفلت پر خود کو کوسنا۔۔۔ ہائے ظالم نے کیا یاد دلا دیا!
واہ سعود بھائی۔۔ ماشاءاللہ آپ نے تو کمال زرخیز ذہن پایا ہے۔ میں تو سوچ رہا تھا کہ یہ خالی رنگین ہے کیا۔ مگر شکر ہے آپ نے تفصیل بھی لکھ رکھی تھی۔
اوہ بھائی لوگوں گنوں کا نام نہ لو۔۔۔ ابھی میں اسلام آباد ہوں۔ گاؤں جاؤں گا تو پھر بات کرنا۔۔۔