سفر میں ہے مسافر

مسافر

محفلین
سفر میں ہے مسافر
انتخابِ مسافر

( نوٹ ؛
براہ مہربانی تعریف ، تبصرہ یا جائزہ کے بجائے
سفر اور مسافر سے متعلق شاعری پیش فرمائیں اور محظوظ ہوں !
شکریہ ، مہربانی ، عنایت ، کرم ، نوازش ۔۔۔ :) )


مسافر ہوں میں بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پہ پھر ملاقات ہوگی
 

مسافر

محفلین
بشیر بدر

بشیر بدر
=========

کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہوگی
نئے لوگ ہوں گے ، نئی بات ہوگی

میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا
تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی

چراغوں کو آنکھوں سے محفوظ رکھنا
بڑی دور تک رات ہی رات ہوگی

مسافر ہوں میں بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پہ پھر ملاقات ہوگی​
 

مسافر

محفلین
احمد فراز

احمد فراز
=========

ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تُو
کہاں گیا ہے میرے شہر کے مسافر تُو

بہت اُداس ہے اک شخص تیرے جانے سے
جو ہو سکے تو چلا آ اُسی کی خاطر تُو

میری مثال کہ اک نخلِ خشکِ صحرا ہوں
تیرا خیال کہ شاخِ چمن کا طائر تُو

میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی
میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تُو

ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تُو

فراز ، تُو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
زمانہ صاحبِ زر اور صرف شاعر تُو !​
 

مسافر

محفلین
فیض احمد فیض

فیض احمد فیض
=========


میرے دل میرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہو ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رُخ نگر نگر کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہ بر کا
ہر اک اجنبی سے پوچھیں
جو پتا تھا اپنے گھر کا
سرِ کوِ نشانیاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شبِ غم بری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا

ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر اک بار ہوتا !!​
 

مسافر

محفلین
میرا جی

میرا جی
=========


نگری نگری پھرا مسافر گھر کا راستہ بھول گیا
کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا

اپنی بیتی جگ بیتی ہے جب سے دل نے جان لیا
ہنستے ہنستے جیون بیتا رونا دھونا بھول گیا

اندھیارے سے ایک کرن نے جھانک کے دیکھا شرمائی
دھند سی چھب تو یاد رہی کیسا تھا چہرا بھول گیا

ہنسی ہنسی میں کھیل کھیل میں بات کی بات میں رنگ گیا
دل بھی ہوتے ہوتے آخر گھاؤ کا رسنا بھول گیا

اک نظر کی ایک ہی پل کی بات ہے ڈوری سانسوں کی
اک نظر کا نور مٹا جب ایک پل بیتا بھول گیا

جس کو دیکھو اس کے دل میں شیوہ ہے تو اتنا ہے
ہمیں تو سب کچھ یاد رہا پر ہم کو زمانہ بھول گیا

کوئی کہے یہ کس نے کہا تھا کہہ دو جو کچھ جی میں ہے
'میرا جی' کہہ کر پچھتایا اور پھر کہنا بھول گیا​
 

مسافر

محفلین
قیصرالجعفری

قیصرالجعفری
=========


ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے

میری منزل ہے کہاں میرا ٹھکانا ہے کہاں
صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ہے کہاں
سوچنے کے لیے ایک رات کا موقع دے دے

اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں جگنو میں نے
اپنی پلکوں پہ سجا رکھے ہیں آنسو میں نے
میری آنکھوں کو بھی برسات کا موقع دے دے

آج کی رات میرا دردِ محبت سُن لے
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کی شکایت سُن لے
آج اظہارِ خیالات کا موقع دے دے

بھلانا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا
بےوفا تُو نے مجھے پیار کیا ہی کیوں تھا
صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے​
 

مسافر

محفلین
پروین شاکر

پروین شاکر
=========


دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا
وہ ستمگر بھی مگر سوچے کسی پل ملنا

وہاں نہیں وقت تو ہم بھی ہیں عدیم الفرصت
اُس سے کیا کہئے جو ہر روز کہے کل ملنا

عشق کی راہ کے مسافر کا مقدر معلوم
دشتِ امید میں اندیشے کا بادل ملنا

دامنِ شب کو اگر چاک بھی کر لیں تو کہاں
نور میں ڈوبا ہوا صبح کا آنچل ملنا​
 

مسافر

محفلین
بشیر بدر

بشیر بدر
=========


مسافر کے راستے بدلتے رہے
مقدر میں چلنا تھا چلتے رہے

کوئی پھول سا ہاتھ کاندھے پہ تھا
میرے پاؤں شعلوں پہ چلتے رہے

میرے راستے میں اجالا رہا
دیے اُس کی آنکھوں میں جلتے رہے

وہ کیا تھا جسے ہم نے ٹھکرا دیا
مگر عمر بھر ہاتھ ملتے رہے

محبت عداوت وفا بےرُخی
کرایے کے گھر تھے بدلتے رہے

سنا ہے اُنہیں بھی ہوا لگ گئی
ہواؤں کے جو رُخ بدلتے رہے

لپٹ کے چراغوں سے وہ سو گئے
جو پھولوں پہ کروٹ بدلتے رہے​
 

مسافر

محفلین
ناصر کاظمی

ناصر کاظمی
=========


گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ

خوشی کی رُت ہو کہ غم کا موسم نظر اسے ڈھونڈتی ہے ہر دم
وہ بوئے گل تھا کہ نغمہٴ جاں میرے تو دل میں اُتر گیا وہ

وہ میکدے کو جگانے والا وہ رات کی نیند اُڑانے والا
نہ جانے کیا اُس کے جی میں آیا کہ شام ہوتے ہی گھر گیا وہ

وہ رات کا بےنوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا تھا پھر نجانے کدھر گیا وہ​
 
Top