دوسرے ہارٹ اٹیک میں شادی شدہ افراد کے زندہ بچ جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے

اگر آپ شادی کے بغیر مجرّد زندگی گزارنے کی سوچ رہے ہیں تو ایک بار پھر غور فرما لیں کیونکہ طبّی ماہرین نے اب یہ دریافت کیا ہے کہ جو لوگ شادی شدہ ہوتے ہیں، وہ دل کے پہلے دورے کے بعد اگر دوسری بار پھر ہارٹ اٹیک یا فالج کے حملے کا شکار ہو جائیں تو ان کے زندہ بچ جانے کا امکان غیرشادی شدہ یا طلاق یافتہ افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اس تازہ ترین ریسرچ سے ایک بار پھر یہ بات ثابت ہوگئی کہ شادی کے بندھن میں بندھ جانے سے صحت کو بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں اور شادی شدہ افراد مخبوط الحواسی سے لے کر ہائی بلڈ پریشر تک سے محفوظ رہتے ہیں۔ اس تحقیق کے سلسلے میں ریسرچرز نے سوئیڈن میں 40اور 76 سال کی درمیانی عمر کے 29 ہزار سے زیادہ مریضوں کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں جنہیں ایک سال پہلے ہارٹ اٹیک ہوا تھا اور پھر چار سال تک وہ ان کی نگرانی کرتے رہے۔ یہ دیکھا گیا کہ جو لوگ طلاق یافتہ تھے ان میں دوسرے ہارٹ اٹیک یا فالج یا دل کی بیماری سے موت کا خطرہ 18 فیصد زیادہ تھا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ جن لوگوں کی آمدن زیادہ تھی یا جنہوں نے حصول علم میں زیادہ وقت صرف کیا تھا، وہ بھی دوسرے ہارٹ اٹیک یا فالج میں زندہ بچ جانے کا زیادہ امکان رکھتے تھے۔ اس ریسرچ رپورٹ کے اہم مصنف کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر جوئل اوہم کہتے ہیں کہ آج کل یہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ جسے ایک بار ہارٹ اٹیک ہوگیا اسے دوبارہ ہو سکتا ہے لیکن ہماری ریسرچ اسے دُرست قرار نہیں دیتی اوریہ دیکھا گیا ہے کہ دوسرے ہارٹ اٹیک کا معاملہ ایک فرد سے دوسرے فرد میں مختلف ہو سکتا ہے۔ برطانیہ میں ہر سال لگ بھگ 2لاکھ افراد ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے 70 ہزار افراد انتقال کر جاتے ہیں۔ جو لوگ زندہ بچ جاتے ہیں ان میں سے تقریباً ایک چوتھائی افراد پر پانچ سال کے اندر دُوسرا ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔ حالیہ طبّی جائزے میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ تعلیم کی سطح، دوسرے ہارٹ اٹیک پر کس طرح اثرانداز ہو سکتی ہے۔ تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے 12 سال سے زیادہ عرصہ حصول علم میں لگایا، ان میں 9 سال یا اس سے کم عرصہ تعلیم پر خرچ کرنے والوں کے مقابلے میں دوسرے ہارٹ اٹیک کا خطرہ 14فیصد کم تھا۔ اس ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیرشادی شدہ اور مطلقہ مریضوں میں شادی شدہ مریضوں کے مقابلے میں دوسرے ہارٹ اٹیک کے واقعات زیادہ پیش آئے۔ سائنسدان اس سے پہلے بھی یہ واضح کر چکے ہیں کہ سماجی حمایت اور تعاون کے حصول کی اہم ترین بنیاد شادی ہے کیونکہ سابقہ ریسرچز یہ بتاتی ہیں کہ شادی شدہ افراد میں ’’ڈیمنشیا‘‘ (مخبوط الحواسی) ہائی بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے امراض کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ ماہرین یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ جن لوگوں کو محبت کرنے والے اور چاہنے والے شریک حیات ملتے ہیں ان کی قربت سے دونوں مستفید ہوتے ہیں اور دونوں کے خوشگوار تعلقات انہیں اپنا خیال رکھنے پر زیادہ آمادہ کرتے ہیں اس طرح وہ زیادہ چاق و چوبند رہتے ہیں اور ضروری دوائیں لیتے رہتے ہیں۔
ماخذ
 
اگر آپ شادی کے بغیر مجرّد زندگی گزارنے کی سوچ رہے ہیں تو ایک بار پھر غور فرما لیں کیونکہ طبّی ماہرین نے اب یہ دریافت کیا ہے کہ جو لوگ شادی شدہ ہوتے ہیں، وہ دل کے پہلے دورے کے بعد اگر دوسری بار پھر ہارٹ اٹیک یا فالج کے حملے کا شکار ہو جائیں تو ان کے زندہ بچ جانے کا امکان غیرشادی شدہ یا طلاق یافتہ افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ اس تازہ ترین ریسرچ سے ایک بار پھر یہ بات ثابت ہوگئی کہ شادی کے بندھن میں بندھ جانے سے صحت کو بے پناہ فوائد حاصل ہوتے ہیں اور شادی شدہ افراد مخبوط الحواسی سے لے کر ہائی بلڈ پریشر تک سے محفوظ رہتے ہیں۔ اس تحقیق کے سلسلے میں ریسرچرز نے سوئیڈن میں 40اور 76 سال کی درمیانی عمر کے 29 ہزار سے زیادہ مریضوں کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں جنہیں ایک سال پہلے ہارٹ اٹیک ہوا تھا اور پھر چار سال تک وہ ان کی نگرانی کرتے رہے۔ یہ دیکھا گیا کہ جو لوگ طلاق یافتہ تھے ان میں دوسرے ہارٹ اٹیک یا فالج یا دل کی بیماری سے موت کا خطرہ 18 فیصد زیادہ تھا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ جن لوگوں کی آمدن زیادہ تھی یا جنہوں نے حصول علم میں زیادہ وقت صرف کیا تھا، وہ بھی دوسرے ہارٹ اٹیک یا فالج میں زندہ بچ جانے کا زیادہ امکان رکھتے تھے۔ اس ریسرچ رپورٹ کے اہم مصنف کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر جوئل اوہم کہتے ہیں کہ آج کل یہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ جسے ایک بار ہارٹ اٹیک ہوگیا اسے دوبارہ ہو سکتا ہے لیکن ہماری ریسرچ اسے دُرست قرار نہیں دیتی اوریہ دیکھا گیا ہے کہ دوسرے ہارٹ اٹیک کا معاملہ ایک فرد سے دوسرے فرد میں مختلف ہو سکتا ہے۔ برطانیہ میں ہر سال لگ بھگ 2لاکھ افراد ہارٹ اٹیک میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے 70 ہزار افراد انتقال کر جاتے ہیں۔ جو لوگ زندہ بچ جاتے ہیں ان میں سے تقریباً ایک چوتھائی افراد پر پانچ سال کے اندر دُوسرا ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔ حالیہ طبّی جائزے میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ تعلیم کی سطح، دوسرے ہارٹ اٹیک پر کس طرح اثرانداز ہو سکتی ہے۔ تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے 12 سال سے زیادہ عرصہ حصول علم میں لگایا، ان میں 9 سال یا اس سے کم عرصہ تعلیم پر خرچ کرنے والوں کے مقابلے میں دوسرے ہارٹ اٹیک کا خطرہ 14فیصد کم تھا۔ اس ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیرشادی شدہ اور مطلقہ مریضوں میں شادی شدہ مریضوں کے مقابلے میں دوسرے ہارٹ اٹیک کے واقعات زیادہ پیش آئے۔ سائنسدان اس سے پہلے بھی یہ واضح کر چکے ہیں کہ سماجی حمایت اور تعاون کے حصول کی اہم ترین بنیاد شادی ہے کیونکہ سابقہ ریسرچز یہ بتاتی ہیں کہ شادی شدہ افراد میں ’’ڈیمنشیا‘‘ (مخبوط الحواسی) ہائی بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے امراض کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ ماہرین یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ جن لوگوں کو محبت کرنے والے اور چاہنے والے شریک حیات ملتے ہیں ان کی قربت سے دونوں مستفید ہوتے ہیں اور دونوں کے خوشگوار تعلقات انہیں اپنا خیال رکھنے پر زیادہ آمادہ کرتے ہیں اس طرح وہ زیادہ چاق و چوبند رہتے ہیں اور ضروری دوائیں لیتے رہتے ہیں۔
ماخذ
اور اگر ایک سے زیادہ شادیاں کی جاے تو پھر تو ہاڑٹ اٹیک ہو گا ہی نہین..
 
Top