متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر علی فطرت اپنی نظم 'وطن سئوگی‌سی' (حُبِّ وطن) کے ایک بند میں آذربائجان کو مخاطَب کر کے کہتے ہیں:
سنه قوربان اۏلوم، شرف‌لی مکان
اوف دئمه‌رم اوغروندا گر وئرم جان
چۆن وارېم‌دېر دامارلارېم‌دا پاک قان
وطن قدری بیلن اینسان‌دېر، اینسان
وطن بدخاهېنېن اۏلماز غئیرتی

(علی فطرت)
میں تم پر قُربان ہوؤں، اے [میرے] باشرَف مقام!۔۔۔ اگر تمہاری خاطر جان دوں تو اُف [بھی] نہ کہوں گا۔۔۔ کیونکہ میں خود کی رگوں میں پاک خون رکھتا ہوں۔۔۔ وطن کی قدر کو جاننے والا شخص انسان ہے، انسان۔۔۔ وطن کے بدخواہ میں غیرت نہیں ہوتی۔

Sənə qurban olum, şərəfli məkan
Uf demərəm uğrunda gər verəm can
Çün varımdır damarlarımda pak qan
Vətən qədri bilən insandır, insan
Vətən bədxahının olmaz qeyrəti


× مندجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایران کے انقلابِ مشروطہ کے اہم انقلابی رہنما ستّار خان کی مدح میں کہی گئی ایک بیت میں علی فطرت کہتے ہیں:
صؤولتین‌دن اسدی یارپاق تک وطن خائین‌لری
صرصرِ قهرین ائدیب دۆشمن‌لرین باغېن خزان

(علی فطرت)
تمہاری صَولت و ہیبت و حملہ سے خائنانِ وطن برگ کی طرح ہِل گئے [اور اُڑ گئے]۔۔۔۔ تمہارے قہر کی صرصر نے دشمنوں کے باغ کو خزاں کر دیا ہے۔

Sövlətindən əsdi yarpaq tək vətən xainləri
Sərsəri-qəhrin edib düşmənlərin bağın xəzan
 

حسان خان

لائبریرین
گرک بو گۆن بیز ائدک ایتتیفاق عالم‌ده
نیفاق‌دان اۏلوری اؤلکه‌میز دۆچارِ خطر

(علی فطرت)
لازم ہے کہ اِمروز ہم عالَم میں اِتفاق و اِتّحاد کریں۔۔۔ اختلاف و افتراق سے ہمارا مُلک دوچارِ خطر ہو جائے گا۔

Gərək bu gün biz edək ittifaq aləmdə
Nifaqdan oluri ölkəmiz düçari-xətər


× مندرجۂ بالا بیت شاعر نے اُس وقت کہی تھی جب ۱۹۴۶ء میں شُورَوی اتحاد کی حمایت سے ایرانی آذربائجان میں ایک سال تک خودمختار ملّی اشتراکی حکومت برپا رہی تھی۔
 

حسان خان

لائبریرین
بونو عالم بیلیر ازل گۆن‌دن
صاحیبِ عیزز و شان‌دېر تبریز

(علی فطرت)
دنیا اِس [چیز] کو روزِ ازل سے جانتی ہے کہ شہرِ تبریز صاحبِ عِزّ و شان ہے۔

Bunu aləm bilir əzəl gündən
Sahibi-izzü şandır Təbriz
 

حسان خان

لائبریرین
کیم وفا جامېن اومارسا صُحبتِ نامرددن
یۆرڲی مَی گیبی خون اۏلور اۏنولماز درددن

(احمد پاشا)
جو شخص [کسی] نامرد و پست کی صُحبت سے جامِ وفا کی اُمید رکھتا ہے، اُس کا دل ناقابلِ شفا درد سے شراب کی مانند خون ہو جاتا ہے۔

Kim vefâ câmın umarsa ṣoḥbet-i nâ-merdden
Yüregi mey gibi ḫûn olur oñulmaz derdden
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
لبی شیرازی حلوادېر ساتارسا
دڲر مصر و بُخارا و سمرقند

(احمد پاشا)
اُس کا لب شیرازی حلوے [کی مانند] ہے۔۔۔۔ اگر وہ فروخت کرے تو اُس کی قیمت [کُل] مصر و بُخارا و سمرقند ہے۔

Lebi Şîrâzî helvâdır satarsa
Değer Mısr ü Buhârâ vü Semerkand
 

حسان خان

لائبریرین
ز بسکه آغلادېم یعقوب تک یوسف فراقېندا
گلنجه یوسفیم‌دن پیرهن بیت‌الحَزَن یاندې

(علی فطرت)
میں نے یوسف کے فراق میں یعقوب کی مانند اِتنا زیادہ گریہ کیا کہ جب تک میرے یوسف کا پیرہن آئے، [میرا] بیت الحزَن (خانۂ غم) جل گیا۔

Zibəski ağladım Yə'qub tək Yusif fəraqında
Gələncə Yusifimdən pirəhən beytülhəzən yandı
 

حسان خان

لائبریرین
قالماغای ائردی بو عالم‌ده محببت کاشکی
تۆشکئی ائردی دهردین رسمِ مۆوددت کاشکی

(صادق بیگ افشار)
اے کاش اِس عالَم میں محبّت باقی نہ رہتی!۔۔۔۔ اے کاش زمانے سے رسمِ مَودّت ساقط ہو جاتی!

Qalmağay erdi bu aləmdə məhəbbət kaş ki
Tüşkey erdi dəhrdin rəsmi-müvəddət kaş ki


× شاعر کا تعلق صفوی سلطنت سے تھا، لیکن مندرجۂ بالا بیت چغتائی تُرکی میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
پریشان ائیله‌ین احوالېمې گیسویِ جانان‌دېر
بو زۆلف اۏلسون پریشان، خاطېرېم اۏن‌دان پریشان‌دېر

(علی فطرت)
میرے احوال کو پریشان کرنے والی [چیز] گیسوئے جاناں ہے۔۔۔ یہ زُلف پریشاں ہو جائے! [کیونکہ] میرا قلب و ذہن اُس کے باعث پریشان ہے۔

Pərişan eyləyən əhvalımı gisuyi-canandır
Bu zülf olsun pərişan, xatırım ondan pərişandır
 

حسان خان

لائبریرین
نیگارا، سن کیمی بیر حوریِ باغِ جینان اۏلماز
اگر اۏلسا، سنین تک دیل‌برِ شیرین‌زبان اۏلماز

(علی فطرت)
اے نِگار! تم جیسی کوئی حُورِ باغِ جنّت نہیں ہو گی۔۔۔ اگر ہو تو تم جیسی دلبرِ شیریں زباں نہیں ہوگی۔

Nigara, sən kimi bir huriyi-baği-cinan olmaz
Əgar olsa, sənin tək dilbari-şirinzəban olmaz
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
غم غُبارې یاتېب ازبس دلِ ویرانیمیزه
کافر آغلار بیزیم احوالِ پریشانیمیزه

(میر محسن نوّاب)
ہمارے دلِ ویران پر غم کا غُبار اِتنا زیادہ بیٹھا ہے کہ کافر [بھی] ہمارے احوالِ پریشان پر گریہ کرتا ہے۔

Qəm qübarı yatıb əzbəs dili-viranimizə,
Kafər ağlar bizim əhvali-pərişanimizə

× شاعر کا تعلق قفقازی آذربائجان سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای لبِ لعلین لبیم‌ده شِیر و شَکّر تک لذیذ
شربتِ آبِ دهانېن آبِ کوثر تک لذیذ

(میر محسن نوّاب)
اے [کہ] تمہارا لبِ لعل میرے لب پر شِیر و شَکَر کی مانند لذیذ ہے۔۔۔ [اور] تمہارا دہن کا شربتِ آب، آبِ کوثر کی مانند لذیذ ہے۔

Ey ləbi-lə'lin ləbimdə şirü şəkkər tək ləziz,
Şərbəti-abi-dəhanın abi-kövsər tək ləziz
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تا که سودایِ سرِ زُلفۆن مکانې‌دور کؤنۆل
شاهبازِ لامکانېن آشیانې‌دور کؤنۆل

(سُرُوری)
جب سے [میرا] دل تمہارے سرِ زُلف کے عشق و جنون کا مقام ہے، [میرا] دل شاہبازِ لامکاں کا آشیاں ہے۔

Ta ki, sevdayi-səri-zülfün məkanıdur könül,
Şahbazi-laməkanın aşiyanıdur könül.
(Süruri)

× مندرجۂ بالا بیت اُن 'سُرُوری' کی غزل میں سے ہے، جنہیں عُثمانی مآ‌‌خِذ میں 'سُرُوریِ عجم' یا 'سُرُوریِ شرقی' کے نام سے پُکارا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کؤنلۆمۆ زُلفین‌له چک زنجیره، شیدالانماسون
سینه‌می چاک ائت که سن‌دن اؤزگه مأوالانماسون

(سُرُوری)
میرے دل کو اپنی زُلف کے ذریعے زنجیر میں کھینچ دو [تاکہ] وہ شیدا نہ ہو!۔۔۔ میرے سینے کو چاک کر دو تاکہ [اُس میں] تمہارے بجز کوئی شخص مأوا و پناہ گاہ نہ بنائے!

Könlümü zülfinlə çək zəncirə, şeydalanmasun,
Sinəmi çak et ki, səndən özgə məvalanmasun.


× مندرجۂ بالا بیت اُن 'سُرُوری' کی غزل میں سے ہے کہ جنہیں عُثمانی مآ‌‌خِذ میں 'سُرُوریِ عجم' یا 'سُرُوریِ شرقی' کے نام سے پُکارا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اۏل سُرُوری‌یم که من روزِ ازل‌دن تا ابد
فضلِ حقّین بنده‌سی‌یم، پادشاهِ عالَمم

(سُرُوری)
میں وہ سُرُوری ہوں کہ میں روزِ ازل سے ابد تک فضلِ حق تعالیٰ کا بندہ ہوں، [اور] پادشاہِ عالَم ہوں۔

Ol Süruriyəm ki, mən ruzi-əzəldən ta əbəd,
Fəzli-Həqqin bəndəsiyəm, padşahi-aləməm.


× مندرجۂ بالا بیت اُن 'سُرُوری' کی غزل میں سے ہے کہ جنہیں عُثمانی مآ‌‌خِذ میں 'سُرُوریِ عجم' یا 'سُرُوریِ شرقی' کے نام سے پُکارا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گرچه کیم اۏلدوم غمِ عشقون‌لا بن جانا مریض
گیتمه‌دی وصلون هواسې بو دلِ بیماردان

(سُرُوری)
اے جان! اگرچہ کہ میں تمہارے عشق کے باعث مریض ہو گیا، [لیکن] میرے دلِ بیمار سے تمہارے وصل کی آرزو نہ گئی۔

Gerçi kim oldum gam-ı ışkunla ben cânâ marîz
Gitmedi vaslun hevâsı bu dil-i bîmârdan


× مندرجۂ بالا بیت اُن 'سُرُوری' کی غزل میں سے ہے کہ جنہیں عُثمانی مآ‌‌خِذ میں 'سُرُوریِ عجم' یا 'سُرُوریِ شرقی' کے نام سے پُکارا گیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سانورام بارانِ رحمت‌دۆر بو تشنه جانوما
هر نه پیکان کیم توقېنور بانا تیرِ یاردان

(سُرُوری)
تیرِ یار میں سے جو بھی پَیکان مجھ سے ٹکراتا ہے، میں گُمان کرتا ہوں کہ وہ میری اِس جانِ تشنہ کے لیے بارانِ رحمت ہے۔

Sanuram bârân-ı rahmetdür bu teşne cânuma
Her ne peykân kim tokınur bana tîr-i yârdan


× مندرجۂ بالا بیت اُن 'سُرُوری' کی غزل میں سے ہے کہ جنہیں عُثمانی مآ‌‌خِذ میں 'سُرُوریِ عجم' یا 'سُرُوریِ شرقی' کے نام سے پُکارا گیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیجه فریاد ایتمه‌سۆن مِسکین سُرُوری درد ایله
چکدۆگۆم دایم بلادور یاردان اغیاردان
(سُرُوری)
سُرُوریِ مِسکین درد کے ساتھ کیسے فریاد نہ کرے؟۔۔۔۔ میں یار سے اور اغیار سے ہمیشہ بلا کھینچتا رہا ہوں۔

Nice feryâd itmesün miskîn Sürûrî derd ile
Çekdügüm dâyim belâdur yârdan agyârdan


× مندرجۂ بالا بیت اُن 'سُرُوری' کی غزل میں سے ہے کہ جنہیں عُثمانی مآ‌‌خِذ میں 'سُرُوریِ عجم' یا 'سُرُوریِ شرقی' کے نام سے پُکارا گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
فراقې چکمه‌ین عاشق وصالېن قدرینی بیلمز
جمیله اۏلمایان واصل جمالېن قدرینی بیلمز

(سیّد عمادالدین نسمی)
فراق کو نہ کھینچنے والا عاشق وصال کی قدر کو نہیں جانتا۔۔۔ [محبوبِ] جمیل سے واصل نہ ہونے والا شخص جمال کی قدر کو نہیں جانتا۔

Fəraqı çəkməyən aşiq vüsalın qədrini bilməz,
Cəmilə olmayan vasil cəmalın qədrini bilməz.
 

حسان خان

لائبریرین
دیدی‌لر تأثیری وار اِسمین مُسمّادا ولی
ای سُرُوری گؤرمه‌دۆم عالَم‌ده خندان اۏلدوغېن

(مصلح‌الدین سُرُوری گلیبۏلولو)
[مردُم نے] کہا ہے کہ مُسمّیٰ میں اِسم کی تأثیر ہوتی ہے۔۔۔ لیکن، اے سُرُوری، میں نے عالَم میں تم کو شاد و خنداں ہوتے نہ دیکھا۔

Didiler te’sîri var ismin müsemmâda velî
Ey Sürûrî görmedüm âlemde handân oldugın

(Gelibolulu Musluhiddin Sürûrî)

× شاعر کا تعلق عثمانی سلطنت سے تھا۔
 
آخری تدوین:
Top