سوئی دھاگے سے کراس اسٹچنگ اور اردو محفل لوگو

کراس اسٹچ (cross-stitch) کڑھائی بنائی کی وہ صنف ہے جس میں سوئی دھاگے سے عموماً کسی کپڑے پر کراس کے نشانوں (×) کی مدد سے کشیدہ کاری کی جاتی ہے۔ اگر اس صنف کو کشیدہ کاری کا ڈیجیٹل فارم کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ :) :) :)

گاؤں میں خواتین کو "دو سوتی" کپڑوں (جس میں عموماً ٹاٹ کے سوت سے نسبتاً پتلے مگر ملائم سوتی دھاگے کا استعمال ہوتا ہے اور عموماً دو دو دھاگوں کو ایک ساتھ لے کر بنائی کی گئی ہوتی ہے) پر کراس اسٹچ کرتے ہوئے اکثر دیکھا کرتے تھے۔ اور کئی دفعہ عام سلک یا پالی ایسٹر کے کپڑوں میں سے ایک مخصوص فاصلے پر سے طول و عرض کے دھاگے کھینچ کر کراس اسٹچ کے لیے پیٹرن تیار کرنے کے بعد کراس اسٹچنگ کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ یہ کشیدہ کاری عموماً چادر، تکیے کا غلاف، یا پردے وغیرہ بنانے میں استعمال کی جاتی ہے۔ :) :) :)

اس دفعہ عید کے روز صاحبزادی کو کھلونے دلانے ڈالر اسٹور گئے (یہ ہند و پاک کے میلوں میں لگنے والے "ہر مال" کی نوعیت کا اسٹور ہوتا ہے جہاں دستیاب ہر چیز ایک ڈالر کی ہوتی ہے)۔ وہاں کھلونوں اور اسٹیشنری کے آس پاس کی شیلف کھنگالتے ہوئے اچانک کراس اسٹچ کے ایک پیک پر نگاہ پڑی، اٹھا کر دیکھا تو اس میں پلاسٹک کا بنا ہوا ایک عدد کراس اسٹچ فریم، پانچ مختلف رنگوں کے موٹے اونی دھاگے، پلاسٹک کی بنی ہوئی ایک سوئی اور ایک کاغذ پر چھپے ہوئے کچھ سیمپل ڈیزائن موجود تھے۔ کچھ تو آرٹ کا شوق اور کچھ پرانے دنوں کی یاد نے مل کر ہمیں مجبور کیا کہ دیگر چیزوں کے ساتھ اسے بھی شاپنگ کارٹ میں رکھ لیا جائے۔ چیک آؤٹ کرتے ہوئے صاحبزادی پوچھنے لگیں کہ پاپا یہ کیا ہے تو ہم نے کہا کہ بیٹا آپ نے تو کافی سارے کھلونے لے لیے، یہ ہمارے کھیلنے کی چیز ہے۔ :) :) :)

بہر کیف ہم کل آفس آتے ہوئے وہ پیکٹ اپنے ساتھ یہیں اٹھا لائے اور پھر خیال آیا کہ کیوں نہ اس پر محفل کے نام ہی کچھ اکیرنے کی کوشش کی جائے۔ القصہ کراس اسٹچ فریم میں دستیاب خانے گنے، کچھ حساب کتاب کر کے اس بات کا تخمینہ لگایا کہ اردو محفل کا لوگو کس اسکیل پر اس میں فٹ ہو سکے گا۔ اس کے بعد ایک آن لائن آئکن جنریٹر کی مدد سے پکسلز میں رنگ بھر کے ڈیزائن تیار کیا اور کوشش کی کہ یہ اردو محفل کے لوگو کے خط کے قریب ترین ہو۔ پھر اس ڈیزائن کو پرنٹ کر کے اس کی مدد سے پلاسٹک کے فریم پر کراس اسٹچنگ کی جو کہ اب ہمارے کیوبکل کی دیوار پر آویزاں ہے۔ ملاحظہ فرمائیں چند تصاویر۔ :) :) :)

21743197546_3b70101c0d_k.jpg


21780287561_f0a473f9a9_k.jpg


21820234261_3e6275883f_k.jpg
 
آخری تدوین:

جنید اختر

محفلین
کوئی بھی شوق کسی ایک صنف سے منسوب کرنا شوق کو محدود کرنے والی بات ہے۔۔ مرد ہو یا عورت کوئی بھی شوق اپنا سکتا ہے بس اس شوق کو اپنانے کے لیے محنت اور سچی لگن ہونی چاہیے :)
 
یہ راز اب کھلا ہمارے ابن سعید بھیا کمپیوٹر سائنس کے علاوہ امور کڑھائی و بنائی میں بھی بہت ماہر ہیں:)
"بہت ماہر" پر یاد آیا کہ ہندی کے ایک شاعر گزرے ہیں جو بہاری کے نام سے اپنے دوہوں کے لیے مشور ہیں۔ ان کے ایک دوہے کی ایک سطر کچھ یوں ہے، "جا تن کی جھائی پرے، شیام ہرت دت ہوئے"۔ اس کی وضاحت کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ گوری چٹی رادھا کی پرچھائیں بھی اگر سیاہی مائل کرشنا کے بدن پر پڑ جاتی تھی تو وہ ہرے ہو جاتے تھے۔ اس وضاحت کے بعد بچوں کو یہ ضرور بتایا جاتا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بہاری جی کو رنگوں کے امتزاج کا گہرا علم تھا اور وہ آرٹ کے ماہر تھے۔ :) :) :)
 

عندلیب

محفلین
اس دھاگے کو پڑھ کر اسکول کے کرافٹ کلاسس کی یادیں بے ساختہ تازہ ہوگئیں۔
جبکہ اردو محفل کے ڈیزائن ورک کو دیکھ کر چھوٹے فرزند نے پوچھ لیا کہ ماما یہ کمپیوٹر آرٹ ہے یا ہینڈ ورک؟ :)
 
Top