رضا ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں.....

مہ جبین

محفلین
ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
صدقہ شہزادوں کا رحمت کیجئے

عالِمِ علمِ دوعالَم ہیں حضور
آپ سے کیا عرضِ حاجت کیجئے

آپ سلطانِ جہاں ہم بے نوا
یاد ہم کو وقتِ نعمت کیجئے

تجھ سے کیا کیا اے مرے طیبہ کے چاند
ظلمتِ غم کی شکایت کیجئے

دربدر کب تک پھریں خستہ خراب
طیبہ میں مدفن عنایت کیجئے

ہر برس وہ قافلوں کی دھوم دھام
آہ سنئے اور غفلت کیجئے

پھر پلٹ کر منہ نہ اُس جانب کیا
سچ ہے اور دعوائے الفت کیجئے

اقربا حُبِّ وطن بے ہمتی
آہ کس کس کی شکایت کیجئے

اب تو آقا منہ دکھانے کا نہیں
کس طرح رفعِ ندامت کیجئے

اپنے ہاتھوں خود لٹا بیٹھے ہیں گھر
کس پہ دعوائے بضاعت کیجئے

کس سے کہئے کیا کِیا کیا ہوگیا
خود ہی اپنے پر ملامت کیجئے

عرض کا بھی اب تو منہ پڑتا نہیں
کیا علاجِ دردِ فرقت کیجئے

اپنی اک میٹھی نظر کے شہد سے
چارہء زہرِ مصیبت کیجئے

دے خدا ہمت کہ یہ جانِ حزیں
آپ پر واریں وہ صورت کیجئے

آپ ہم سے بڑھ کے ہم پر مہرباں
ہم کریں جرم آپ رحمت کیجئے

جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا
یاد اسکی اپنی عادت کیجئے

الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
 

مؤثرہ

محفلین
تمام ھی کلام بہت خوب ھیں کس کس کو پسند کروں بس سرکار کی جو بھی ثناء ھے وہ پسند ھی پسند ھے۔
 
Top