ضمیر راز داں ہے اور ، میں ہوں
جہاں اندر جہاں ہے اور میں ہوں
در پیر مغاں ہے اور میں ہوں
وہی رطل گراں ہے اور میں ہوں
وہی دورِ زماں ہے اور میں ہوں
وہی رسمِ فغاں ہے اور میں ہوں
فریبِ رنگ و بو ہے اور تم ہو
بہارِ صد خزاں ہے اور میں ہوں
جہاں ہے ۔۔۔۔۔ اور سکوتِ نیم شب ہے
مرا قلبِ تپاں ہے اور میں ہوں...
دکھ کا ہر بہروپ انوکھا
ہر الجھن کا روپ انوکھا
غم کو جب اس دھرتی پر پرکھا
اک پل دھوپ اور اک پل برکھا
دردوں کے بندھن میں تڑپیں
لاکھوں جسم اور لاکھوں روحیں
میں جس آگ سے کلیاں چھانوں
میرا قصہ ہے ، میں جانوں
شام ہوئی ہے ، سوچ رہا ہوں
تو سورج ہے ، میں دنیا ہوں
لوٹ کے آنا ، تیرے بس میں
تجھ کو پانا تیرے...
نہ اس جِند نہ جُثہّ جامہ بے مانند الٰہی
لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ ہے سدا اوسے دی شاہی
آپ حکیم سبھے بِدھ جانے ہڑکوں رُکھ بناندا
قطرے ہک منی دے وچوں خوب مُنکھ سُہاندا
پانی دی ہک بوندبے قدری ہو جھڑی اسمانوں
دُر یتیم بناوے اس تھیں لعل پتھر دی کھانوں
شاخ ہری تھیں پھُل نکالے پھُلے وچوں دانہ
ہک...
نین رنگیلے آپ وسیلے حیلے کرن بتیرے
آپ وکیل دلیل پچھانن آپے چور لٹیرے
رمزاں نال کریندے باتاں رکھن جیبھ چُپیتی
نین نیناں دے محرم یارو کھول دسن جو بیتی
صاعد شیر جوان سپاہی بدرہ خاتوں رانی
ہک دوجے دے عاشق ہوئے اگوں دس کہانی
رکھن شرم حیا بتیرا تکن بھی شرماندے
پہلے درجے شرم نہ جاندا بہت عاشق فرماندے
کتنی واری توبہ بھنی میں ہاں بے اعتبارا
پھر تیرے در توبہ کیتی بخشیں بخشنہارا
منہ کالا شرمندہ عاصی کے تیرے در آواں
مجرم تھیں چاء محرم کرنا تیرا فضل سچاواں