یہ عاشقی بھی ایک قیامت ہے
دیدار ان کا عین عبادت ہے
آنا اترنا ان کا خیالوں میں
ان کی بڑی یہ ایک عنایت ہے
کھولو کبھی یہ میری کتابِ دل
ہر ہر ورق لہو سے عبارت ہے
کھاتے ہو زخم آہ نہیں کرتے
ان کو یہ ہم سے ایک شکایت ہے
اُس بزم میں کلام بجا ہو گا
میرا تو بیٹھنا بھی سعادت ہے
ہرروز ان کی یاد میں نکلے...
عاشقی ایک قیامت ہو گی
سوزشِ عشق ندامت ہو گی
آج گر آئیں تخیّل میں وہ
ایک ان کی یہ کرامت ہو گی
اچھی ہو چاہے بری ہو دل میں
ان کی ہر بات سلامت ہو گی
عشق میں آنی ہے وہ اک ساعت
جہاں ہر اک سے ملامت ہو گی
ماجرا آج ہو گا مے کدے میں
ان سے گلفام امامت ہو گی