یہ عاشقی بھی ایک قیامت ہے
دیدار ان کا عین عبادت ہے
آنا اترنا ان کا خیالوں میں
ان کی بڑی یہ ایک عنایت ہے
کھولو کبھی یہ میری کتابِ دل
ہر ہر ورق لہو سے عبارت ہے
کھاتے ہو زخم آہ نہیں کرتے
ان کو یہ ہم سے ایک شکایت ہے
اُس بزم میں کلام بجا ہو گا
میرا تو بیٹھنا بھی سعادت ہے
ہرروز ان کی یاد میں نکلے...