Recent content by یاسر علی

  1. یاسر علی

    برائے اصلاح

    الف عین صاحب محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب ایک شعر۔۔ دل کے افلاک پہ خورشید کو پہلو میں لئے شام کے وقت بہت جھوم رہے ہیں بادل یا شام کے ساتھ بہت جھوم رہے ہیں بادل
  2. یاسر علی

    برائے اصلاح:مہتاب آنکھ کھولے گا راتوں کی گود میں

    الف عین صاحب محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی یاسر شاہ وقتِ سحر نہ دن کے اجالوں کی گود میں مہتاب آنکھ کھولے گا راتوں کی گود میں بولا تو کھلنے لگ گئے آواز کے گلاب خوشبو مہک اٹھی مرے کانوں کی گود میں جب سے جدا ہوا وہ مری نخلِ ذات سے آنسو براجمان ہیں پلکوں کی گود میں...
  3. یاسر علی

    برائے اصلاح:

    اصلاح کے بعد دوبارہ۔۔ کرب و آلام سے عبارت ہے ہجر وحشت زدہ اذیت ہے عشق سے کیسے باز آ جاؤں قیس و فرہاد سے جو نسبت ہے مسکراہٹ ،خلوص ،دردِ جگر بس یہی میرے پاس دولت ہے زیست میری کھنڈر ہے تیرے بغیر چاندنی چاند کی بدولت ہے ایک دن چھوڑ جائے گی مجھ کو زندگی موت کی امانت ہے تم سے دوری ہماری...
  4. یاسر علی

    برائے اصلاح:

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد عبدالرؤوف کرب و آلام کی عمارت ہے یہ محبت بڑی اذیت ہے ہاں یہ سچ ہے کہ میں ہوں صحرا نورد قیس و فرہاد سے جو نسبت ہے مسکراہٹ ،خلوص ،دردِ جگر بس یہی میرے پاس دولت ہے دکھ،اداسی،ملال،رنج و الم اور غربت ہماری قسمت ہے چاند، سورج، گلاب ہی کی نہیں بس مجھے آپ کی...
  5. یاسر علی

    برائے اصلاح: نظم انتباہ

    شکریہ سر! الف عین صاحب اب دیکھیں ایک دوسرے کے بس ہاتھ پختگی سے ہم تھام کر سدا رکھیں زندگی کے میلے میں کھو گئے اگر اک بار لاکھ ڈھونڈ پائیں بھی تو نہ مل سکیں گے پھر۔۔۔۔!!!
  6. یاسر علی

    برائے اصلاح: نظم انتباہ

    الف عین صاحب دوبارہ دیکھیں۔۔ ایک دوسرے کی بس پختگی سے انگلی ہم تھام کر سدا رکھیں زندگی کے میلے میں کھو گئے اگر اک بار لاکھ ڈھونڈ پائیں ہم پر نہ مل سکیں گے پھر۔۔۔۔ ۔۔
  7. یاسر علی

    برائے اصلاح: نظم انتباہ

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: انتباہ ایک دوسرے کی انگلی پکڑ کے رکھیں ہم زندگی کے میلے میں کھو گئے اگر اک بار لاکھ ڈھونڈ پائیں ہم پر نہ مل سکیں گے پھر۔۔۔۔
  8. یاسر علی

    ترے حوالے سے

    بہترین جناب
  9. یاسر علی

    برائے اصلاح:حیا نظر میں رہے قلب بے حجاب رہے

    الف عین سر جی اب دیکھیں۔۔۔ ہمارے ذہن میں رنگینیاں جنم لیں گی اگر وہ چہرئہ گلفام بے حجاب رہے ہمارے قلب کا موسم سدا شباب رہے کہ تیری یاد جو ہر وقت دستیاب رہے سر۔موسم کا شباب رہنا۔۔۔ ایک میر کے شعر میں محاورہ استعمال ہوا ہے۔۔ نہ اٹھا لطف کچھ جوانی کا کم بہت موسم شباب رہا میر تقی میر اگر پھر...
  10. یاسر علی

    برائے اصلاح:حیا نظر میں رہے قلب بے حجاب رہے

    الف عین صاحب اصلاح کے بعد دوبارہ ہمارے قلب کا موسم سدا شباب رہے کہ تیری یاد جو ہر وقت دستیاب رہے کسی بھی خواب کی تعبیر مل نہیں پائی ہماری آنکھ کے بستر پہ سوئے خواب رہے ہمارے ذہن میں رنگینیاں جنم لیں گی اگر وہ چہرئہ انوار بے حجاب رہے
  11. یاسر علی

    برائے اصلاح:حیا نظر میں رہے قلب بے حجاب رہے

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: حیا نظر میں رہے ،قلب بے حجاب رہے اور آپ ہی کا سلامت سدا شباب ریے مری نظر کا فقط تو ہی انتخاب نہیں بہت سے تیرے علاوہ بھی انتخاب رہے اسی سبب سے زمانے سے منفرد ہیں ہم کہ جتنے عشق کیے سب میں کامیاب رہے کبھی تو روشنی کی ایک بھی کرن نہ ملی کبھی ہماری ہتھیلی پہ...
Top