زنِ حُر کی صدا
نہ میں خاک ہوں، نہ میں راکھ ہوں،
میں طلسمِ دِل و جاں کی چمک ہوں، میں آگ ہوں!
نہ سوال بنوں، نہ جواب ہوں،
میں ہر اِک بند در پر دھڑکتی صداء ہوں!
نہ میں جسم ہوں، نہ میں جاگیر،
میں وہ خواب ہوں جس سے ڈرتا ہے تقدیر!
نہ میں زیست ہوں، نہ میں ماضی،
میں وہ پل ہوں جو رُوٹھے کل کو کرے...
بندۂ ناچیز، شاکرہ نندنی، اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہے، مگر میرے زندگی کے احوال و آثار محض اس مقام تک محدود نہیں۔ بندۂ ناچیزکو یہ افتخار حاصل ہے کہ سویڈن کی ایک موقر جامعہ سے ماڈلنگ اور رقص میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی ہونے کا شرف پایا۔