زنِ حُر کی صدا
نہ میں خاک ہوں، نہ میں راکھ ہوں،
میں طلسمِ دِل و جاں کی چمک ہوں، میں آگ ہوں!
نہ سوال بنوں، نہ جواب ہوں،
میں ہر اِک بند در پر دھڑکتی صداء ہوں!
نہ میں جسم ہوں، نہ میں جاگیر،
میں وہ خواب ہوں جس سے ڈرتا ہے تقدیر!
نہ میں زیست ہوں، نہ میں ماضی،
میں وہ پل ہوں جو رُوٹھے کل کو کرے...