آوارہ خیال
تحریر : ڈاکٹر بلند اقبال
وہ ا یک آوارہ خیال تھا جسے ایک دن اوروں کی طرح ایک جسم میں بو دیا گیا۔ شروع شروع میں تو اُسے کچھ نہ پتہ چلا مگر پھر کچھ دنوں میں وہ نمو پانے لگا ،اُس کے ہاتھ پائوں اُگنے لگے اور ایک دن وہ پورا ثابت ثا لم دھڑ بن گیا ۔ ایسادھڑ ۔۔ جسے وقت کا عذاب سہنا...
بقیہ موذيل۔۔۔سعادت حسن منٹو
مگر اس نے اٹھانا نہ چاہا، اس پر موذيل نے غصے ميں کہا۔۔۔۔۔۔تم سچ مچ سکھ ہو۔۔۔۔۔۔جائو ديکھ کر آئو۔
ترلوچن اٹھ کر کرپال کور کے فليٹ کي طرف چلاگيا، موذيل نے اپني دھندلي آنکھوں سے آس پاس کھڑے مردوں کي طرف ديکھا اور کہا يہ مياں بھائي ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ليکن بہت دادا قسم...
موذيل۔۔۔۔سعادت حسن منٹو
[color=darkblue:c93c361754]ترلو چن نے پہلي مرتبہ ۔۔۔۔۔۔چار برسوں ميں ميں پہلي مرتبہ رات کو آسمان ديکھا تھا اور وہ بھي اس لئے کہ اس کي طبعيت سخت گھبرائي ہوئي تھي اور وہ نہ محض کھلي ہوا ميں کچھ دير سوچنے کيلئے اڈواني چيمبرز کے ٹيرس پر چلا آيا تھا۔
آسمان بالکل صاف تھا...
پردے جو نفرتوں کے تھے۔۔۔ تحریر ڈا
پردے جو نفرتوں کے تھے۔۔۔ مختصر علامتی افسانہ: ڈاکٹر بلند اقبال
ہارمونیم کے پردوں کے پیچھے چھپا ہوا میٹھا سُر جنم جنم سے ان دیکھی مشتاق انگلیوں کا منتظر تھا۔۔ انگلیاں جو بولتی ہو، انگلیاں جو دیکھتی ہو، انگلیاں جو ہنستی ہو ، انگلیاں جو روتی...
شکوہ ۔۔۔ ایک مختصر افسانہ ۔۔۔۔۔ت
شکوہ تحریر : ڈاکٹر بلند اقبال
کچھ نہیں ،بس یو نہی خیال آیا تھا اور برش کینوس پر چلتا چلا گیا ۔ رنگ پر رنگ چڑ ھنے لگا اور خالی خولی لکیریں زندگی کا مزا چکھنے لگی۔ کچھ ہی دیر میں بے جان کینوس جیسے زندگی کا روپ پا نے لگا۔ ایک لکیر جو ترچھی...