تبصرے کا شکریہ۔ سر قوافی میں اس قسم کی مسائل سے متعلق کوئی کتاب یا مضمون مل سکتا ہے؟ تاکہ میں اس کا مطالعہ کر کے ان غلطیوں سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کروں۔
مزید یہ کہ اگر میں مطلع کو یوں کر دوں کہ
’’چراغِ آسماں میں جو برابر آگ لگتی ہے
کسی مہتاب خاتونِ فلک کی چال لگتی ہے‘‘
تو اس سے فنی اعتبار...
السلام علیکم۔ امید ہے کہ آپ سب دوست خیریت سے ہونگے۔
یہ ووسری غزل ہے۔ تمام اساتذہ کرام اور احباب سے گزارش ہے کہ جس طرح پہلے غزل پر تنقید و تبصرے سے رہنمائی کی اسی طرح اس پر بھی اپنی آراء سے نوازیں۔ جزاکم اللہ خیر۔
چراغِ آسماں میں جو برابر آگ جلتی ہے
کسی مہتاب خاتونِ فلک کی چال لگتی ہے
جو پی...
آپ احباب سے ’’قمر تو قمر کہکشاں جل گیا ہے‘‘ سے متعلق ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا شاعری میں ضرورت کے تحت اس طرح کبھی مؤنث کو مذکر کی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے؟ اگر ہاں تو اس کے قواعد پر مطلع فرما دیں؟ جزاک اللہ خیر
جزاک اللہ خیر سر۔
- ’’مطلع میں فغاں کا جلنا سمجھ میں نہیں آیا‘‘۔
اسے اس تصور میں کسی کی چھپی ہوئی فریاد کا جل جانا مراد لیا ہے۔ میں اس پر نظرِ ثانی کروں گا انشاء اللہ۔
- ’’کلمح البصر کا غلط تلفظ یعنی غلط تقطیع ہے اس لیے بحر سے خارج ہے۔‘‘
کلمح البصر کو ’’كَلَمْحِ الْبَصَر‘‘ یوں لکھا جاتا ہے جو...
السلام علیکم۔ امید ہے کہ آپ سب دوست خیریت سے ہونگے۔
یہ میری پہلی غزل اور پہلے فارم پر پہلی پوسٹ ہے۔
تمام اساتذہ کرام اور احباب سے تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔
سدا وہ اٹھی آسماں جل گیا ہے
یہ کس کا فغانِ نہاں جل گیا ہے
کَلَمحِ البصر* میں ہے وہ راز مضمر
خیالِ زمان و مکاں جل گیا ہے
جو تفسیر...