طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے
تجھ کو اچھا نہیں سمجھیں گے زمانے والے
گل فروشا ! بڑے دن بعد دی آواز ہمیں
لے کے آئے ہو وہی گل ؟ وہ پرانے والے؟
ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے
ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے ؟
تم کہاں سے لیے آتے ہو ہمارا انداز
کون ہیں لہجے یہاں بیچ کے کھانے والے...
اس کو اگر مطلع ثانی کر دیاجائے تو؟
کناروں کا کام پانی کو اپنی حدود میں رکھنا ہےنا۔تو میں شعر میں یہ کہنا چاہتی ہوں اک مدت تک بڑے بڑے کنارے ہماری آنکھوں کے معترف رہے کہ انھوں نے آنسوؤں کو باہر نہیں آنے دیا لیکن اب ایسا نہیں ہے ۔
مطلع مرے اللہ جی کی نذر <3
تیرے صدقے بھلا ناچیز یہ وارے کیا کیا؟
تو نے دھرتی پہ اتارے ہیں ستارے کیا کیا
اس شرافت کو لگے آگ سمجھ ہی نہ سکے
ورنہ ملتے رہے ہم کو بھی اشارے کیا کیا
تجھ سے وابستہ محبت کو قرار آنے لگا
ہم نے دیکھے تری قربت میں خسارے کیا کیا
ایک لمحے کو ہوا خود پہ حقیقت کا گماں !
تو...
تو تم اب دل کے کہنے پر چلو گے کیا؟
مروت بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے
ہمیشہ تربیت ناقص نہیں ہوتی
وراثت بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے
نہیں اس عشق کا موجب تمھارا حسن
ضرورت بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے
کرو گے عشق تو صحرا نوردی بھی
روایت بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے
سبب مت ڈھونڈ اس تقلید کا ناداں !
عقیدت بھی تو کوئی...
ضروری کیا نہیں اور کیا ضروری ہے
بھلا اس بحث میں پڑنا ضروری ہے؟
تو اپنا ظرف تھوڑا اور اونچا کر
تعلق کا بھرم رکھنا ضروری ہے
سبھی کچھ جانتے ہو پھر بھی کہتے ہو
خموشی سے گزر جانا ضروری ہے
بلندی پر پہنچ کر بھول جاتے ہو
کہ نیچے دیکھنا کتنا ضروری ہے
تعلق پائداری چاہتا ہے اب
اگر چاہو کوئی رشتہ ضروری...
تمھارے آنے کا پیش خیمہ بنا کرےگا
یہ پھول اکثر اسی بہانے کھلا کرےگا
پھر اس کی ضد میں خدائے معشوق کیا کرےگا
جو اسم اعظم سے عشق کی ابتدا کرےگا
میں سدرتہ المنتہی پہ آ کے رکی ہوئی ہوں
اب آگے جو بھی کرےگا میرا خدا کرےگا
یہ لوگ خود کو ستم رسیدہ سمجھ رہے ہیں
کہا گیا تھا وہ سب کے حق میں دعا کرےگا...
تازہ تازہ :)
ہوئی انہونی تیرے جانے پر
مجھے نیند آ گئی سرہانے پر
ذرا سا خواب کو لگایا منہ
اتر آیا مجھے ستانے پر
نہیں تو فن پہ حرف آ جاتا
تبھی ہم آ گئے نشانے پر
تمھیں شکوہ ہے ہم بلاتے نہیں
چلے آؤ گے کیا بلانے پر؟
نہ بدی کی نہ نیکی اس ڈر سے
نہ رہے بوجھ کوئی شانے پر
#نوشین_فاطمہ
ہنس کے باتوں کو ٹال جانے کی
ہے پرانی روش زمانے کی
ہم کو مطلب ہے اس کے مالک سے
تم ہی لو چابیاں خزانے کی
کاش رکھ لے وہی ہماری لاج
ہم کو عادت نہیں منانے کی
ٹھہریے! دیکھیے مری جانب !
اتنی جلدی بھی کیا ہے جانے کی
یوں بھی نوشی تمھارے حق میں ہے
تُک نہیں بنتی آزمانے کی
#نوشین_فاطمہ
پہلی مرتبہ کوئی غزل میں نے صرف اپنے لیے کہی :)
مجھ میں تو دکھنے لگا ہے جان من !
حسن میرا بڑھ گیا ہے جان من !
کیا کروں یہ عمر چھوٹی پڑ گئی
عشق لمبا ہو چلا ہے جان من !
یوں نہ ہو میں پوچھنا ہی چھوڑ دوں
مجھ کو دیکھو ! کیا ہوا ہے جان من !
تم نہیں ہو کچھ نہیں ہے , ویسے تو
سب کچھ اچھا چل رہا ہے...
حسن کو عشق پر یقیں نہیں ہے
خواب تعبیر کے قریں نہیں ہے
گر ترے دل کی دھڑکنوں میں نہیں
پھر مرا نام تو کہیں نہیں ہے
یعنی سجدے تمام ہیں بےسود
گر کوئی داغ برجبیں نہیں ہے
اے مقدر ! مجھے تو موقع دے
تیرے قبضے میں وہ حسیں نہیں ہے
وہ ملے اور مل کے جا بھی چکے
مجھے آنکھوں پہ کیوں یقیں نہیں ہے
کیا وہ...
وفا کی جاں بلب رسموں پہ استبداد کرتے ہیں
پرانی نبھ نہیں پاتیں نئی ایجاد کرتے ہیں
عمارت پھر اٹھائی جائےگی پختہ تعلق کی
چلو پہلے ہم اچھے خلق کو بنیاد کرتے ہیں
یہ میرے فن کی عظمت ہے کہ میں خاموش رہتی ہوں
جدل باہم مرے مداح اور نقاد کرتے ہیں
نظر رکھتے ہیں چڑیا پر پکڑتے فاختہ کو ہیں
شکاری اب نیا...
ازل سے عشق ہے ذاتی معاملہ دل کا
چپ اے خرد ! ذرا سننے دے فیصلہ دل کا
یہ عشق باختہ لشکر یہ عشق بےزاری
چلےگا کب تلک ان سے مقابلہ دل کا؟
تم ایک جسم میں رہتے ہو دوستی سے رہو
رہے بخیر خرد سے معاملہ دل کا
بڑھیں گی آگہی سے ذمہ داریاں ہمدم !
ابھی بھی جاننا چاہوگے مسئلہ دل کا؟
دھڑک رہا ہے اگرچہ ابھی...