فغاں اے دشمنی دارِ دل و جاں
مری حالت سُدھاری جا رہی ہے
جو اِن روزوں مرا غم ہے وہ یہ ہے
کہ غم سے بُردباری جا رہی ہے
ہے سینے میں عجب اک حشر برپا
کہ دل سے بے قراری جا رہی ہے
میں پیہم ہار کر یہ سوچتا ہوں
وہ کیا شے ہے جو ہاری جا رہی ہے
کیا عمدہ ہے ۔کیا ہی عمدہ ہے۔