میرے لفظوں کی گزارش تو سُنو
تمہیں اپنا بنانا چاہتے ہیں
میرے دل کا بن کے پیغام
تیرے ہونٹوں پہ مچلنا چاہتے ہیں
محبت کے ساغر کی گہراءی لیے
تیری آنکھوں کی گہراءی میں سمونا چاہتے ہیں
تیرے میرے بیچ اس حسین رشتے پہ
اک سلسلہ وار کہانی بننا چاہتے ہیں
مدثر اقبال
ہاں میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں
کچھ بال گستاخ ہو گے ہیں تیرے
جو تیرے رُخساروں سے اُلج رہے ہیں
آنکھیں نم ہیں کسی کی یاد میں
ہونٹوں پہ اک احساس ہے اک پیاس ہے
زرد پوشاک میں جُولستا بدن تیرا
دل میں کچھ انجانہ سا درد دباءے ہوءے ہو
تفکیر نے پیشانی پہ کچھ خم بنا رکھے ہیں
ہاں میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں...
کب تک رہوں میں خوفزدہ اپنے آپ سے
ایک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے
جس کی مجھے تلاش تھی وہ تو مجھی میں تھا
کیوں آج تک میں دور رہا اپنے آپ سے
تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا . . . اپنے آپ سے
لوٹ آ، درون دل سے پکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے ...