حرم کے پہلو میں ہو رہی ہے خدا فروشی
کہ اہلِ اللہ کا پیشہ اب ہے دعا فروشی
خلوصِ دل کا مطالبہ کیوں سخن وروں سے
کہ اس وطن میں عروج پر ہے ادا فروشی
بصد تکلف میں مشقِ شعر و سخن کروں گی
وفا فروشوں کے کام آئے صدا فروشی
یہ کیوں محبت سکون آور نہیں رہی ہے
اے ساقی پیشہ کہاں سے سیکھی نشہ...
حرم کے پہلو میں ہو رہی ہے خدا فروشی
کہ اہلِ اللہ کا پیشہ اب ہے دعا فروشی
خلوصِ دل کا مطالبہ کیوں سخن وروں سے
کہ اس وطن میں عروج پر ہے ادا فروشی
بصد تکلف میں مشقِ شعر و سخن کروں گی
وفا فروشوں کے کام آئے صدا فروشی
یہ کیوں محبت سکون آور نہیں رہی ہے
اے ساقی پیشہ کہاں سے سیکھی نشہ...
نسیمِ شب ہراساں ہے ‘ صبا بے چین پھرتی ہے
شگوفے سرگراں ہیں اور ہوا بے چین پھرتی ہے
مجھے شہرِ تمنّا سے رہائی اب دلا ہی دو
مرے نغمے مقیّد ہیں ‘ صدا بے چین پھرتی ہے
مرے دو چار لقموں کی ذرا قیمت تو تم دیکھو
خدا مجھ کو نہیں ملتا ‘ دُعا بے چین پھرتی ہے
روایاتِ محبت میں کوئی ترمیم لازم ہے
مرا اظہار...
سانولی
میرے تن پر چادر اماں کی، باپ کی بگڑی ہاتھوں میں
میں ساجن روتا چھوڑا ہے، میں کالی کملی بختوں میں
میں روتی مرتی کہتی تھی ،اماں! بس اس جنم میں جانے دے
ماں سینہ پیٹ کہ کہتی تھی، پھر باپ کو مر جانے دے
آخری ملاقات تھی،
اک شام میں اس کے پاس گئی ۔۔۔
میں ہاتھ کو تھاما سانس بھری...
یہاں پختہ مداری ہیں جو صفائی سے اپنا اپنا کرتب دکھا رہے ہیں۔۔۔
یہاں بہترین مصنف ہیں جو لفظوں کی جوڑ توڑ سے گرہیں باندھ باندھ کر کہانیوں کا ہار بنا رہے ہیں۔۔۔
یہاں ضرورتوں کی چاہ میں چاہتوں سے لبریز دل پیش کرنے کو عشاق کی منڈی سجی ہے ۔۔۔
یہاں معتبری کا چولا پہنے جسم کے نشیب و فراز کی شوخیاں...
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم !
رستے موڑ دینے سے ۔۔کسی کو روند دینے سے ۔۔۔ تعلق توڑ دینے سے۔۔ محبت چھوڑ دینے سے ۔۔۔
یہ دل آباد نہیں رہتا ۔۔۔۔
جدا ہونے سے پہلے اتنا سوچ لینا تم
میرے ہم دم ، میرے ساتھی!
کوئی تو ایسی راہ ڈھونڈیں ہم ۔۔
جدائی کی رسم کچھ ایسے ادا ہو کہ ویران نہ دلوں کا جہاں...