تازہ غزل احباب کی نذر
تیرے دل سے اتر چکا ہوں میں
ایسا لگتا ہے مر چکا ہوں میں
اب مجھے کس طرح سمیٹو گے
ریزہ ریزہ بکھر چکا ہوں میں
تیری بے اعتنائیوں کے سبب
ظرف کہتا ہے بھر چکا ہوں میں
تجھ کو ساری دعائیں لگ جائیں
اب تو جینے سے ڈر چکا ہوں میں
ایک غم اور منتظر ہے مرا
ایک غم سے گزر چکا ہوں میں...
عمران شناور
یوں تو دیکھی ہیں بے شمار آنکھیں
وہ مگر تیری پرخمار آنکھیں
غم کی لہریں تھیں موجزن ان میں
میں نے دیکھی ہیں اشکبار آنکھیں
تیرے آنے کی آس ہے اب بھی
راہ تکتی ہیں بار بار آنکھیں
من کے اندر اگر اجالا ہو
دیکھ لیتی ہیں آر پار آنکھیں
خوبصورت لگے گی یہ دنیا
اپنے باطن کی تُو...
سرور ارمان
وحشتوں کے جنگل سے گھر کو لوٹ آنے کا راستہ نہیں ملتا
تیرے غم نصیبوں کو تجھ کو بھول جانے کا حوصلہ نہیں ملتا
ان سیاہ بختوں کی بے بسی کا اندازہ لفظ کیا لگائیں گے
اپنے گھر کے اندر بھی جن کو سر چھپانے کا آسرا نہیں ملتا
قہقہوں کی آوازیں کیسے پھوٹ سکتی ہیں ان اداس صحنوں سے
جن کی...
باقی احمد پوری
باقی احمد پوری
اُڑے نہیں ہیں‘ اُڑائے ہوئے پرندے ہیں
ہمیں نہ چھیڑ ستائے ہوئے پرندے ہیں
قفس میں قید کرو یا ہمارے پر کاٹو
تمہارے جال میں آئے ہوئے پرندے ہیں
ہوا چلے گی تو بچے اُڑائیں گے ان کو
یہ کاغذوں سے بنائے ہوئے پرندے ہیں
جمے ہوئے ہیں یہ شاخوں پہ اس طرح جیسے
شجر کے ساتھ...
السلام علیکم!
صاحبِ صدر، مہمانانِ گرامی۔ منتظمینِ مشاعرہ اور دیگر تمام احباب کا بے حد مشکور ہوں۔
کلام پیشِ خدمت ہے۔ امید ہے شرفِ قبولیت بخشیں گے۔
لوگ پابندِ سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں
بے حسی چھائی ہے ایسی گھر کے گھر خاموش ہیں
دیکھتے ہیں ایک دوجے کو تماشے کی طرح
ان پہ کرتی ہی نہیں آہیں اثر‘...