جسے اپنے گھر میں بچوں کا ہے ازدحام رکھنا
اُسے طفل سولھویں کا بھلا کیا ہے نام رکھنا؟
سبھی جیریوں سے یاری، کہیں پڑ نہ جائے بھاری
یہ نہ ہو کہ لازمی ہو، تجھے گھر میں "ٹام" رکھنا
ہیں عذابِ یادِ ماضی، ترے سب خطوط جن پر
مرا نام ٹُو میں رکھ کر، ترا خود فرام رکھنا
نہیں کوئی یہ ضروری، کہ ہو میر یا اسد...
"دوست غم خواری میں میری سعی فرماویں گے کیا"
میری خاطر، ہیر کے چاچے سے ٹکراویں گے کیا
گنج زخمی ہے مگر ناخن بھی چھوٹے ہیں ابھی
"زخم کے بھرتے تلک ناخن نہ بڑھ جاویں گے کیا"
صاف کیوں آتی نہیں آواز موبی لنک پر
"ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرماویں گے، کیا؟"
"چوہدری صاحب"، اپوزیشن کو سمجھانے گئے...