Recent content by طالش طور

  1. طالش طور

    چھوڑ ڈالو کریدنا مجھ کو

    میرے خیال سے تو قوافی میں اتنی پابندی نہیں ہونی چاہئے راحل بھائی باقی سر الف عین ہی بہتر رائے دے سکتے ہیں سر الف عین
  2. طالش طور

    چھوڑ ڈالو کریدنا مجھ کو

    سر الف عین یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے جب بھی چاہو گے جاننا مجھ کو شیشۃِ دل میں دیکھنا مجھ کو پاؤ گے تم مجھے خیالوں میں ہو کے بے لوث سوچنا مجھ کو تم نہ میری طرح بکھر جانا اب نہ چاہو سمیٹنا مجھ کو ہے جو فرصت تو پاس آ بیٹھو کل نہ خوابوں میں...
  3. طالش طور

    دل کی دیواروں سے لپٹی رہتی ہے تنہائی سی

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے شام ڈھلے جب سونے گھر میں چلتی ہے پروائی سی یاد آتی ہے مجھ کو تیری آنکھوں کی گہرائی سی میری ذات کے ہر گوشے میں عجب سا اک سناٹا ہے دل کی دیواروں سے لپٹی رہتی ہے تنہائی سی میری سوچیں ویراں جیسے کوئی گھر آسیب زدہ کانوں میں کیوں گونجے اکثر...
  4. طالش طور

    کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا

    چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط کیا مرا ہو گا نہ گر لوٹ کے ہمدم آیا تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ موڑ لیا کوئی آیا بھی تو بس ہونے کو برہم آیا کیسے خوشیاں مرے اشعار کا عنواں ہوتیں میرے حصے میں سدا نوحہ و ماتم آیا میرے دل پر تو سدا زہر بجھے تیر لگے کوئی لے کر مرے زخموں کا نہ مرہم آیا...
  5. طالش طور

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے

    کوئی تو قافلہ سالار ایسا مل جائے ہمیں جو رکھے ہمیشہ صعوبتوں سے پرے
  6. طالش طور

    کچھ محبت کا بھی سوچیں گے اگر دم آیا

    سر الف عین یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے لوگ کہتے ہیں کہ برسات کا موسم آیا میری آنکھوں میں برستا ہوا پھر غم آیا چند لمحوں کی جدائی لگے برسوں پہ محیط کیا بنے گا نہ اگر لوٹ کے ہمدم آیا تیرے جانے سے ہر اک شخص نے منہ پھیر لیا کوئی آیا بھی تو ہونے کو وہ...
  7. طالش طور

    سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

    چاہت کا ہورہا ہے سامان رفتہ رفتہ وہ بن رہے ہیں دل کے مہمان رفتہ رفتہ خاموشیوں نے تیری بے خود مجھے کِیا ہے لٹنے لگے ہیں دل کے ارمان رفتہ رفتہ کوچے میں تیرے جا کر ہم خود کو بھول آئے ہونے لگے خطا کیوں اوسان رفتہ رفتہ کیوں لگ رہا ہے مجھ کو ہر درد کے لیے اب ان کی نظر بنی ہے درمان رفتہ رفتہ اس...
  8. طالش طور

    سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

    لفظ صفت کے درست تلفظ کے لیے درج ذیل اشعار بطور مثال پیش خدمت ہیں نظم شکوہ ( اقبال ) محفلِ کون و مکاں میں سحروشام پھرے مۓ توحید کو لے کر صِفَتِ جام پھرے فوشبیر سنگھ شاد یہ میرے سامنے پتھر صِفَت جو بیٹھے ہیں انہیں کے سامنے کرنا ہے عرض حال مجھے
  9. طالش طور

    سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

    سمیع بھائی اصلاح کے لئے شکریہ لفظ ( خامشی ) باندھا گیا تھا لیکن ٹائپو میں خاموشی ہو گیا مانوس والی رائے سے متفق ہوں تری ہر صفت بنی ہے مری شاعری کا عنواں ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ یہاں صفت کا تلفظ ( صِ فَ ت ) باندھا گیا ہے جو درست ہے
  10. طالش طور

    سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

    سر الف عین یاسر شاہ اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے چاہت کا ہورہا ہے سامان رفتہ رفتہ وہ بن رہے ہیں دل کے مہمان رفتہ رفتہ تری خاموشی نے مجھ کو بے خود سا کر دیا ہے لٹنے لگے ہیں دل کے ارمان رفتہ رفتہ کوچے میں تیرے جا کر ہم خود کو بھول آئے ہونے لگے خطا کیوں اوسان رفتہ رفتہ کیوں لگ رہا...
  11. طالش طور

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے

    کوئی تو قافلہ سالار ہم کو ایسا ملے جو کاروان کو رکھے صعوبتوں سے پرے سر اگر یوں کر لیا جائے تو
  12. طالش طور

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے جہان بھر کے دکھوں اور مصیبتوں سے پرے وفا جفا کی کہانی نہ منصفوں کو سنا دلوں کے فیصلے ہوں گے عدالتوں سے پرے نہیں ہے چاہ کسی حور کی یا غلماں کی میں تیرے ساتھ ہی رہ لوں گا جنتوں سے پرے وہ میرے شہر میں آئے تھے دفعتًا لیکن مجھے رکھا گیا ان کی زیارتوں سے پرے...
  13. طالش طور

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے

    کوئی تو لے کے چلے مجھ کو ظلمتوں سے پرے جہان بھر کے دکھوں اور مصیبتوں سے پرے وفا جفا کی کہانی نہ منصفوں کو سنا دلوں کے فیصلے ہوں گے عدالتوں سے پرے نہیں ہے چاہ کسی حور کی یا غلماں کی میں تیرے ساتھ ہی رہ لوں گا جنتوں سے پرے وہ میرے شہر میں آئے تھے دفعتًا لیکن مجھے رکھا گیا ان کی زیارتوں سے پرے...
  14. طالش طور

    ہر گھڑی ہم نے بپا دیکھا ہے محشر اپنا

    نہ ٹھکانہ ہے جہاں میں نہ کوئی گھر اپنا اب تو ہے گردشِ بےسود مقدر اپنا اجنبیت ہی ملی ہر کسی محفل میں ہمیں پھول اپنا تھا وہاں کوئی , نہ پتھر اپنا ہے عجب خاصۂٗ بازارِ محبت کے جہاں کاسۂٗ جاں بھی لٹاتے ہیں گداگر اپنا سر نظر ثانی فرما دیں
  15. طالش طور

    ہر گھڑی ہم نے بپا دیکھا ہے محشر اپنا

    کس قدر خوب زیاں میں تھا مقدر اپنا جب نقب زن کہیں آئے تو لٹا گھر اپنا ہے عجب خاصۂِ بازارِ محبت کے جہاں بیچ دیتی ہے تجارت ہی سوداگر اپنا جب بھی احساس ہمیں دار پہ لایا تو وہاں ہم نے دیکھا ہے ندامت میں کٹا سر اپنا اجنبیت ہی ملی رونقِ محفل میں ہمیں پھول اپنا تھا وہاں کوئی ، نہ پتھر اپنا ہم تو...
Top