سعید خان

بہت شاداب لیکن بے ثمر تھا
کسی ناراض موسم کا شجر تھا
وہ صدیوں کا تھکا ہارا مسافر
جسے درپیش لاحاصل سفر تھا
وہ اپنے آپ سے بچھڑا ہوا تھا
تلاشِ گم شدہ میں در بدر تھا
بدن کہتا تھا کتنی داستانیں
زباں چپ تھی کہ رسوائی کا ڈر تھا
وہ سوچوں میں ستارے ٹانکتا تھا
کہ اس کی راکھ میں کوئی شرر تھا
مثالِ آئنہ تھیں اس کی آنکھیں
مگر اس کا زمانہ کم نظر تھا
وہ اَن دیکھے خداکو مانتا تھا
فرشتوں سے زیادہ معتبر تھا
خرد مندوں کے شہرِ بے ہنر میں
وہ زندہ تھا یہی اس کا ہنر تھا
دیا اس کا ُبجھا رہتا تھا عاجزؔ
کسی آسیب کا شاید اثر تھا
مشتاق عاجز
یوم پیدائش
دسمبر 25
ذاتی ویب سائٹ
https://www.facebook.com/profile.php?id=100000285552187
مقام سکونت
Istanbul, Turkey
موڈ
Aggressive
Gender
Male
Occupation
بزنس

تمغے

  1. 1

    پہلا پیغام

    اس ٹرافی کو حاصل کرنے کے لیے اس سائٹ پر کہیں کوئی مراسلہ شامل کریں۔
Top