اے زین حسنِ طرزِ محبت کی بات کر
سنگ دل ستم شعار سے الفت کی بات کر
حسنِ وفا کی' صبر کی' ہمت کی بات کر
یارِ غنی کی چشمِ عنایت کی بات کر
منظورئی نظر کی' لطافت کی بات کر
تو اب دعائے حب کی اجابت کی بات کر
۔۔۔۔۔۔واسوخت۔۔۔۔۔
چل زین اب کے ترکِ محبت کی بات کر
دشتِ وغائے شوق سے ہجرت کی بات کر
عبد الرؤوف بھائ ! میں یہ مانتا ہوں کہ ابلاغ اتنا اچھا نہیں۔ میرا مدعا یہ تھا کہ کیا ایسا ہے کہ متن سے بالکل بھی میرے مدعا کا ابلاغ نہیں ہورہا؟میں نے متن سے باہر جاکے وضاحت نہیں کی تھی۔
حضور آپکی رائے کا بہت مشکور ہوں۔ عرض یہ ہے کہ کیا آپ براہ کرم یہ بتاسکتے ہیں کہ میرے شعر کے متن سے کیا ابلاغ ہورہا ہے؟بصد احترام آپ کی کچھ تبدیلی سے کچھ کا کچھ نہیں ہوگیا؟
تو کیا ہوا۔ کیسے بے معنی ہوا؟ میری نظر میں چھیڑ کے دو جملے ہیں۔ مخاطب کہتا ہے کہ کیا ہوا اگر انھوں نے تم سے آنکھ پھیر لی۔ پھر توقف کے بعد کہتا ہے کہ تمھارے جگر میں جو تیغِ نظر ڈالی تھی وہ نکال لی تو کیا ہوگیا؟اگلے مصرع میں تو کیا ہوا کو محذوف سمجھ رہا ہوں اپنی طرف سے۔
ب
آپکی قیمتی رائے کا بہت شکریہ ۔ آپ نے محاورے اور مجہولیت کی طرف جو نشاندہی کی وہ قابلِ غور ہے۔ برت لینا کا معنی بہت مختلف ہے لغت میں۔ میں نے غلط برتا۔