سُکُوں دے کر یہ کیا مُشکل خرِیدی آپ نے ہے
مُبارک ہو سُنا ہے مِل خرِیدی آپ نے ہے
ہے خُوش فہمی کھرا اِک من کا سودا کر لِیا ہے
خُدا کے گھر کے بدلے سِل خرِیدی آپ نے ہے
کِسی کی طوطا چشمی سے ہُؤا یہ راز افشا
یہاں کے لوگ، یہ مِحفِل خرِیدی آپ نے ہے
وہاں بیکار میں مَیں جھونپڑے کی کھوج میں ہُوں
جہاں کا...
جِتنے دِن کا ساتھ لِکھا تھا، سات رہے
اب کُچھ دِن تو آنکھوں میں برسات رہے
اب نا شُکری کرنا اور مُعاملہ ہے
حاصِل ہم کو عِشق رہا، ثمرات رہے
اندر کی دیوی نے یہ چُمکار، کہا
نرم ہے دِل تو کاہے لہجہ دھات رہے؟
تُم ویسے کے ویسے ہو تو لایعنی
مانا قُربانی بھی کی، عرفاتؔ رہے
ایک اکیلے شخص کا کام نہِیں...
جنم لِیا ہے جو اِنساں فروش نگری میں
سکُوت چھایا ہُؤا ہے خموش نگری میں
جو مُنہ کی کھا کے پلٹتا ہے اور بستی سے
نِکالتا ہے وہ سب اپنا جوش نگری میں
اگرچہ چہرے سے یہ سخت گِیر لگتے ہیں
سبھی ہیں دوست صِفَت برف پوش نگری میں
تُمہارے شہر کے شر شور کا اثر ہی نہِیں
کہ چھوڑ آیا ہُوں مَیں چشم و گوش نگری...
نمی آنکھوں کی بھی محسُوس کی تحرِیر میں شامِل
کہ کاجل کی دِکھے ہے دھار سی تنوِیر میں شامِل
مُجھے پا بند کر لیتی کہاں زنجِیر میں دم تھا
تُمہاری زُلف کی اِک لَٹ رہی زنجِیر میں شامِل
عِمارت میں جو سِطوت ہے ہمارے دم قدم سے ہے
ازل سے ہے غرِیبوں کا لہُو تعمِیر میں شامِل
عدُو سے کوئی شِکوہ ہے، نہ...
محبّتوں کو وفا کا اُصُول کر ہی لیا
نوید ہو کہ یہ کارِ فضُول کر ہی لیا
نجانے کون سے پاپوں کی فصل کاٹی ہے
دِلوں کو زخم، سو چہروں کو دُھول کر ہی لیا
گُلاب جِن کے لبوں سے چُرا کے لائیں رنگ
بُرا ہو وقت کا اُن کو ببُول کر ہی لیا
یہ ان کے اعلیٰ نسب کی کُھلی دلِیل رہی
کہ دوستوں میں ہمارا شمُول کر ہی...
تو آج ظرف تُمہارا بھی آزماتے ہیں
اگر ہو اِذن تُمہیں آئینہ دِکھاتے ہیں
کہو تو جان ہتھیلی پہ لے کے حاضِر ہوں
کہو تو سر پہ کوئی آسماں اُٹھاتے ہیں
ہمارا شہر ہے شمشان گھاٹ کے جیسا
تو چِیخ چِیخ کے کیا اِن کو ہم جگاتے ہیں
کُھلے نہ اُن پہ کہِیں اپنی تُرش گُفتاری
ہم اپنے آپ کو شِیرِیں سُخن بتاتے...
آج کھائی ہے چار دِن کے بعد
کِتنی مِیٹھی لگی ہے روٹی آج
آؤ ہم اِس کو نوچ کر کھائیں
شرم کیسی ہے، اِس میں کیسی لاج؟؟
حُکمرانوں نے اِنتہا کر دی
بے ضمِیری کی، بے حیائی کی
کِس ڈِھٹائی سے کر رہے ہیں آج
بات یہ اپنی پارسائی کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال میرا فقط حُکمراں سے اِتنا ہے
کہِیں پہ عدل اگر ہے،...
بِچھڑ جانا پڑا ہم کو لِکھے جو آسمانی تھے
جُدا کر کے ہمیں دیکھا مُقدّر پانی پانی تھے
تراشِیدہ صنم کُچھ دِل کے مندر میں چُھپائے ہیں
کہِیں پر کابُلی تھے بُت کہِیں پر اصفہانی تھے
ہوا بدلا نہِیں کرتی کہ جیسے تُم نے رُخ بدلا
پرائے ہو گئے؟ کل تک تُمہاری زِندگانی تھے
نجانے کِس طرح کی خُوش گُمانی ہم...
پناہ دے گا، کوئی سائباں تو وہ بھی نہِیں
ہمیں فنا ہے مگر جاوِداں تو وہ بھی نہِیں
ہمارے پیار کی ناؤ پھنسی ہے بِیچ بھن٘ور
بچا کے لائے کوئی بادباں تو وہ بھی نہِیں
جو سچ کہیں تو خزاں اوڑھ کے بھی خُوش ہیں بہُت
نہِیں اُجاڑ مگر گُلسِتاں تو وہ بھی نہِیں
جہاں تلک بھی گئی آنکھ رِند بیٹھے تھے
نوازے سب...
پناہ دے گا، کوئی سائباں تو وہ بھی نہِیں
ہمیں فنا ہے مگر جاوِداں تو وہ بھی نہِیں
ہمارے پیار کی ناؤ پھنسی ہے بِیچ بھن٘ور
بچا کے لائے کوئی بادباں تو وہ بھی نہِیں
جو سچ کہیں تو خزاں اوڑھ کے بھی خُوش ہیں بہُت
نہِیں اُجاڑ مگر گُلسِتاں تو وہ بھی نہِیں
جہاں تلک بھی گئی آنکھ رِند بیٹھے تھے
نوازے سب...
ہم ترستے ہیں عمدہ کھانوں کو
موت پڑتی ہے حکم رانوں کو
جرم آزاد پھر رہا ہے یہاں
بے کسوں سے بھریں یہ تھانوں کو
چھپ کے بیٹھے گا تُو کہاں ہم سے
جانتے ہیں تِرے ٹھکانوں کو
سر پہ رکھتے ہیں ہم زمیں لیکن
زیرِ پا اپنے، آسمانوں کو
آئے دِن اِن کے بیچ دنگل ہے
دیکھو گتّے کے پہلوانوں کو
کیا یہ کم ہے کہ...