لو چاند نظر آیا مژدہ ہے سنا لایا
کل عید کا ہو عالم، زرتاب کا ہو عالم
کل عید کی صبح میں ملبوس نئے ہر سو،
سنجاب کی رنگ پاشی کمخواب کا ہو عالم
خوشبو کے جزیروں سے نکلیں گے خزینوں سنگ
ہر راہ کو مہکائیں احباب کا ہو عالم
ہو عید کی خوشیوں سے سرشار بنی آدم
اور عید نمازوں میں سیلاب کا ہو عالم...
السلام علیکم
پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام، عِشق گزیدہ قُلوب کی خدمت میں بطورِ خاص،
بے باک نِگاہوں میں کیا بات نِہاں دیکھی
پُر شَوق اَداؤں میں اِک آگ نِہاں دیکھی
جو شَوق کی جُرأت نے تھی شَرم سِی چَھلکائی
اَب تَک تِرے عارِض پَر ہَم نے ہے عَیاں دیکھی
مَوسم کی شَرارت پَر اِس یاد کے گُلشن میں...
پیشِ خِدمت ہے خاکسار کا کلام، ان لمحات کے نام کہ جب نشاطِ چمن بھی خزاں کی کسک یاد دلانے پر آمادہ ہو، جب رقیب ہی واحد رفیق معلوم ہو، جب کوئے جاناں بھی کوئے مقتل معلوم ہو کہ انجام ہر دو راہوں کا یکساں ہوتا ہے۔۔۔۔۔ ہر ایک کسک آشنا قلب کی خدمت میں نغمہ جاوداں۔۔۔
نہ کوئی میرا رَفیق ٹھہرا نہ کوئی...
پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام، وارداتِ عِشق کی رنگینیوں اور لطافتوں سے آشنا قلوب کے لئے بطورِ خاص،
غَمِ دِل کو گھٹانے
ہَے بَرسایا گھٹانے
چَمن میں بُوئے گُل ہے
یا ہیں رَقصاں فَسانے
خَفا ہَم بھی تھے اُن سے
نہ آئے وہ مَنانے
ہَمیں سب کُچھ پَتا ہے
حَقیقَت اور بَہانے
نِگاہیں ہوں یا خَنجر
مِرا...
پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام، یومِ عید کی خوشیاں و شادمانیاں بے شمار، یادیں لازوال، شاید ہی کوئی نغمہ ہو جو روزِ عید کو احساسات و جذبات کو عیاں و بیاں کر سکتا ہو، خاکسار کی ایک ادنیٰ کوشش،
صُبحِ روشن کو أزنِ تَکلُّم مِلا
بھیگے مَوسم کو اور گُل فَشاں مِل گیا
بُلبُلیں نَغمہ خواں پھر سے ہونے...
جی، سید عمران صاحب... آداب....
بس کیا بتائیں....
ایک سمت وقت ہے کہ جس نے پایا ہے ثبات لامتناہیت کو اور مانندِ امواج اپنی نغمگی و بے ساختگی کے ساتھ رواں دواں ہے...
ایک زندگی ہے کہ ان امواج سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہے.....
ایک مصروفیات ہیں کہ ان امواج کے سنگ بہا لے جانا چاہتی ہیں......
اور...