روٹھے بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں
آج ہم کوچہء دلبر سے نکل جاتے ہیں
دیکھئے جسکو وہی لے کے کھڑا ہے خنجر
ہم ترے شہر ستمگر سے نکل جاتے ہیں
لوگ مصروف بہت رہتے ہیں بستی کے مری
شور سنتے ہی سبھی گھر سے نکل جاتے ہیں
اب بلانے پہ بھی واپس نہیں آنے والے
ہم تری آنکھوں کے منظر سے نکل جاتے ہیں...
امیر شہر کو حیران کرنے والا ہوں
میں اس سے جنگ کا اعلان کرنے والا ہوں
جو پل رہا ہے میرے دل میں ستمگر کے خلاف
میں اس غبار کو طوفان کرنے والا ہوں
ہؤا ہے دل مرا کافر تری پرستش سے
اسے میں پھر سے مسلمان کرنے والا ہوں
وہ جس کی شوخ اداؤں پہ لوگ مرتے ہیں
اسے میں جینے کا سامان کرنے والا ہوں
صبح کی...
پرائے شہر میں تو ہی ہے آشنا اپنا
کوئی نہیں ہے سوا تیرے دوسرا اپنا
نکل کے گھر سے چراغ آ گئے ہیں سڑکوں پر
بدلنا ہوگا اندھیرے کو راستہ اپنا
ازل سے عشق کا دستور ہے جہاں نافذ
اسی قبیلے سے ملتا ہے سلسلہ اپنا
قلم ،رومال، گھڑی، عطر، سوئٹر، فوٹو
تمام لے جا تو سامان بے وفااپنا
ڈرا رہی...
گما بجا ہے مگر اعتبار مت کرنا
چمکتی ریت کو پانی شمار مت کرنا
کوئی جو اچھا ملے مجھ سے اس کے ہو جانا
تجھے قسم ہے دکھاوے کا پیار مت کرنا
تمام جھیل کے پانی کو پی گیا سورج
پرندے پیاسے ہیں ان کا شکار مت کرنا
میں روشنی کی بلندی کو چھونے نکلا ہوں
دیا سنبھالے مرا انتظار مت کرنا
حسین لوگ بڑے بے...
بسی ہوئی ہے خلش ملگجے اجالوں میں
کٹے گی آج کی شب بھی ترے خیالوں میں
یہ زندگی بھی کوئی امتحان لگتی ہے
ہر ایک شخص ہے الجھا ہوا سوالوں میں
جو تیرے چہرے کو پڑھ کر نصیب ہوتا ہے
وہ لطف ہی نہیں ملتا مجھے رسالوں میں
کبھی جو ذکر چھڑے نامراد لوگوں کا
ہماری نام بھی لے لینا تم حوالوں میں
تمام لوگوں کی نظریں...