باز آ که عظیم دردناکم ز غمت
پیراهنِ صبر کرده چاکم ز غمت
اُفتاده مِیانِ خون و خاکم ز غمت
القِصّه بِطُولِها هلاکم ز غمت
(عبدالرحمٰن جامی)
اے محبوب!۔۔۔ واپَس آ جاؤ، کہ تمہارے غم کے باعث مَیں بہت زیادہ دردمَند ہوں!۔۔۔ میں تمہارے غم کے باعث اپنے صبر کا پیراہن چاک کر چُکا ہوں!۔۔۔ مَیں تمہارے غم کے...
ای ابر چراست روز و شب چشمِ تو تر
وی فاخته چند زار نالی به سَحَر
ای لاله چرا جامه دریدی در بر
از یار جُدایید چو مسعود مگر
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
اے اَبر! شب و روز تمہاری آنکھ تر کیوں ہے؟۔۔۔ اور اے فاختہ! تم کب تک سَحَر کے وقت زاری کے ساتھ نالہ کرو گی؟۔۔۔ اے گُلِ لالہ! تم نے اپنے سینے پر جامہ...
سُرُورِ خاطِرِ شَوکت بُوَد ز مُژدهٔ غم
به او رسان خبرِ ماتَمی که عید کُنَد
(شَوکت بُخاری)
«شَوکَت» کے قلب و ذہن کو مَسَرَّت غم کی خوشخبری سے مِلتی ہے۔۔۔ اُس کو کِسی سوگ کی خبر پُہنچاؤ تاکہ وہ عید کرے (جشن برپا کرے)!۔۔۔
(مُتَرجِم: حسّان خان)
ای که جُز قتلِ مُحِبّان هُنَری نشْناسی
قُمْ سَرِيعاً وَخُذِ السَّيْفَ فَهٰذا رَاسِي
(عبدالرحمٰن جامی)
اے محبوب!۔۔۔ اے تم کہ اپنے مُحِبّوں کو قتل کرنے کے بجُز کوئی ہُنَر نہیں جانتے!۔۔۔ جَلدی سے اُٹھو اور تیغ اُٹھاؤ! یہ رہا میرا سر!۔۔۔
«جامی» اپنے محبوبِ قاتِل کے ہاتھوں جَلد سے جَلد قتل ہونے کی...
چار سال قبل مجھ کو «ارمَنِستان» کے ایک مُعاصِر شاعر «ادوارد حقوردیان» کی ایک مُختَصَر ارمَنی نظم کا فارسی ترجمہ نظر آیا تھا، جِس کو میں نے اُسی زمانے میں اُردو میں ترجمہ کر دیا تھا۔ دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ اُس نظم کے فارسی اور اُردو ترجموں پر ذرا نِگاہ ڈالیں:
===========
روزهایم را
چون...
نه من انیسِ چراگاهِ عَیش و نوشِ تو بودم؟
چو در کمند فُتادم فرار کردی و رفتی
(شهریار تبریزی)
اے یار! کیا مَیں تمہارے عَیش و نوش کی چراگاہ کا انیس و ہمدم نہ تھا؟۔۔۔ لیکن جب مَیں صیّاد کی کَمَند میں گِرا تو تم فرار کر گئے اور چلے گئے!۔۔۔ :(
ایرانی آذربائجانی شاعر «شهریار تبریزی» کے تُرکی کُلّیاتِ اشعار میں نطر آیا ہے کہ اُنہوں نے کِسی «سعید فخرِیّه» نامی شخص کی وفات پر ایک مرثیہ لِکھا تھا۔ اُس مرثیے کی ایک بَیت مجھ کو پسند آئی ہے جِس میں وہ کہتے ہیں کہ:
بو ایل بیز اینتیظاردایدوق کی تهبریزه قۏناخ گهلسین
خهبهر گهلدی کی...
مشہور ایرانی آذربائجانی شاعر «شهریار تبریزی» کی ایک تُرکی دُعائیہ نظم «اِنس و جِن» ابھی نظروں سے گُذری ہے، جو غالِباً اِنقِلابِ ایران کے زمانے میں لِکھی گئی تھی۔ اُس کی بَیتِ سِوُم میں شاعر نے ایرانی جُغرافیے اور اطرافش کے ہزاروں سالہ قدیم مُختَلِف شاہنشاہی ادوار کی جانِب مذمّتآمیز طرز میں...
راغې بیا په قصد د ګلو ګلفروشه
چې هېڅ مرغ د چمن نه دی بې خروشه
(کاظم خان شَیدا)
اے گُلفُروش! [شاید] تم دوبارہ گُلوں کو چُننے کے قصد سے چمن میں آ گئے، کیونکہ چمن کا کوئی بھی پرندہ ایسا نہیں ہے جو بانگ و فریاد نہ کر رہا ہو۔۔۔
«وِفاقِ پاکِستان» کے لیے محبّت کے اِظہار میں پاکستانی فارسی شاعر «ضیاء محمد ضیاء» کی ایک نظم دیکھیے، جو ۱۹۷۷ء میں شائع ہوئے اُن کے شعری مجموعے «نوایِ شَوق» سے لی گئی ہے:
============
[پاکستان]
مرحبا ای ارضِ پاکستانِ ما
مرحبا ای میهنِ ذیشانِ ما
حبّذا ای گُلشنِ مِینوسَواد
خُرّما ای روضهٔ...
ای فُضولی عالَمۆڭ گؤردۆم قامو نعمتلهرین
هیچ نعمت گؤرمهدۆم دیدارِ دِلبر تهک لذیذ
(محمد فضولی بغدادی)
اے «فُضولی»! میں نے عالَم کی تمام نِعمتوں کو دیکھا ہے، لیکن مَیں نے کِسی بھی نِعمت کو دیدارِ دِلبَر جیسا لذیذ نہیں دیکھا۔۔ (یعنی مَیں نے دِلبَر کے دیدار کو ہر ایک دیگر نِعمت سے زیادہ...
«ملِک قُمی» کی ضربُالمَثَل بَیت:
رفتم که خار از پا کَشَم محمِل نِهان شُد از نظر
یک لحظه غافِل گشتم و صدساله راهم دُور شُد
(ملِک قُمی)
میں ذرا سی دیر کے لیے کاروان سے جُدا ہو کر ایک گوشے میں گیا تاکہ اپنے پاؤں میں چُبھا خار کھینچ نِکالوں۔۔۔ اُتنی ہی دیر میں مَحمِل میری نظروں سے غائب ہو گیا۔۔۔...
«خوشحال خان خټک» کی ایک نصیحتآمیز رُباعی:
چې بل خبر کړې د زړه له رایه
هوښیار په څه یې و ما ته وایه
هر چې هوښیار وي هنر یې دا دی
خبره نه کا چا ته بې ځایه
(خوشحال خان خټک)
جب تم کسی دیگر و غَیر شخص کو اپنے دِل کی رائے اور دِل کے راز سے آگاہ کر دو، تو پھر مجھ کو بتاؤ کہ تم آخِر کِس چیز کا فہم و...
افغانستان کے ایک فارسی ادیب «سیِّد اِسحاق دِلجُو حُسَینی» نے چند روز قبل زبانِ فارسی کی سِتائش میں ایک نظم لکھی ہے، جِس کو مَیں اُردو میں ترجمہ کر کے پاکستان میں مُنتَقِل کرنے کا شرَف حاصل کر رہا ہوں۔ ویسے تو زبانِ فارسی «وِفاقِ پاکستان» کی جُملہ پاکستانی اقوام کی کلاسیکی ادبی و شعری زبان ہے،...
د ښه مخ مینه مې نه درومي له دله
که تل غوږ د ناصحانو په ویل کړم
(خوشحال خان خټک)
خواہ مَیں ہمیشہ ناصِحوں کی نصیحت پر کان دھروں اور اُن کی باتوں پر توجُّہ دوں، تو بھی میرے دِل سے خُوبصورت چہرے کی محبّت نہیں جاتی۔۔۔ (یعنی ناصِحان خواہ ہر وقت مجھ کو نصیحتیں سُناتے رہیں اور میں غَور سے سُنتا رہوں،...