اپنے حافظے سے درست کر رہا ہوں، پیشگی معذرت!
تمہیں جفا سے نہ یوں باز آنا چاہیے تھا
ابھی کچھ اور میرا دل دُکھانا چاہیے تھا
طویل رات کے پہلو میں کب سے سوئی ہے
نویدِ صبح تجھے جاگ جانا چاہیے تھا
بہت قلق ہوا حیرت گزیدہ طوفاں کو
کہ کون ڈوبے کنھیں ڈوب جانا چاہیے تھا
بجھے چراغوں میں کتنے ہیں جو جلے...
حضرت آپ کی انجمن سے تو میں چلا جاتا ہوں مگر ایک مرتبہ پڑھ لیجیے کہ میں نے لکھا کیا ہے۔ اُردو زبان کی ویب سائٹ بنانے سے پہلے کم از کم زبان کی خواندگی شرط ہے۔ باقی گذارشات تو فضول ہی جائیں گی، لیکن اتنا ضرور جان لیں کہ لکھا وہ نہیں جاتا جو منہ میں آتا ہے۔ میر اور غالب کی زبان پر کیا وقت آیا ہے۔ ۔ ۔
غزل کا دوسرا اور تیسرا شعر پڑھنے کے باوجود بھی اس 'لاجواب' غزل پر 'شاعرَ محفل' کے لیے تحسین کے ڈونگرے برس رہے ہیں۔ اور پھر تیسرے شعر کا دوسرا مصرعہ۔ ۔ ۔ کیا یہ انجمن ستاشَ باہمی کا مسئلہ ہے جہاں کلام کے بجائے نام اور 'عہدے' پڑھ کر داد دی جارہی ہے؟
اسے آنکھوں کا نور کہتے ہیں
اور دل کا سرور کہتے...
مافات کے معنی ایک پرانی لغت میں مل گئے ہیں:
وہ چیز جو فوت ہوچکی ہو
یا
ایسا کام جسے کرنے کا وقت گزر گیا ہو۔
جگر کے شعر کا مفہوم ان معنوں کی روشنی میں بہت واضح ہے۔
کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
غزل حضرت جگر مراد آبادی کی ہے۔ چند ایک اشعار کم تھے جنہیں درج کررہا ہوں، تاہم معلوم نہیں غزل مکمل ہوئی یا نہیں۔ آخری شعر میں لفظ مابعد کے بجائے مافات ہے جس کے معنی باوصف تلاش بسیار مجھے نہیں ملے، کسی کو معلوم ہو تو عنایت کردے۔ پروفیسر اقبال عظیم نے بھی مافات کا...
حسن کے منظر کا پس منظر سمجھنا چاہئے
پھر اسے محبوب یا دلبر سمجھنا چاہئے
شیشہء دل ٹوٹ بھی سکتا ہے سنگِ جور سے
تم کو میرے دل کو اپنا گھر سمجھنا چاہئے
عشق میں ترکِ طلب کی کوئی گنجائش نہیں
چبھ رہا ہے دل میں کیوں نشتر سمجھنا چاہئے
اور بھی راہیں ہیں یوں تو ان سے ملنے کی مگر
عشق کو ان سب سے بالاتر...
میں نے کسی کا نام لے کر 'استدعا' نہیں کی تھی۔ لیکن اگر منشاء یہی ہے کہ میں نام لے کر فریاد کروں تو میری التجا قبول فرمائیے، اور مجھے تلاش کی زحمت سے بچاتے ہوئے جتنا آپ جانتے ہیں، عنایت فرمادیں۔ آپ کی فارسی دانی اور اعلٰی ظرفی کا ہمیشہ قائل رہوں گا۔
تیسری مرتبہ عرض کررہا ہوں۔ میری اس پوسٹ کو شرفِ پسندیدگی عطا کرنے کے بجائے ان اشعار کا مطلب اور شاعر کا نام کوئی مرحمت فرمادے تو نوازش ہوگی:
کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است
خشک مغز و خشک تار و خشک پوست
از کجا می آیدیں آوازَ دوست
نہ بہ جادہء قرارش، نہ بہ منزلے مقامش...
ان اشعار کا مطلب اور شاعر کا نام کوئی مرحمت فرمادے تو نوازش ہوگی:
کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است
خشک مغز و خشک تار و خشک پوست
از کجا می آیدیں آوازَ دوست
نہ بہ جادہء قرارش، نہ بہ منزلے مقامش
دلِ من، مسافرِ من کہ خداش یار بادا
ان اشعار کا مطلب اور شاعر کا نام کوئی مرحمت فرمادے تو نوازش ہوگی:
کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است
حسنِ یوسف، دمِ عیسٰی، یدِ بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تُو تنہا داری
نہ بہ جادہء قرارش، نہ بہ منزلے مقامش
دلِ من، مسافرِ من کہ خداش یار بادا
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است
السلام وعلیکم!
اگر کوئی کرم فرما اس ضرب المثل شعر کے شاعر کا نام لکھ دے تو نوازش ہوگی۔