★★★★★★★★★★★★
کبھی تو فرصت کے موسموں میں
کسی بڑے شہر کی نکڑ پہ
کچی بستی کے سہمے سہمے
ننھے بچوں کے چہرے پڑھنا
کہ جن کے ننگے بدن نجانے
کتنی ہی خنک رتوں کو
لباس کر کے پہن چکے ہیں
معصوم سے ہاتھ، پھول چہرے
کھلونے روٹی کے مانگتے ہیں
زرد موسم نجانے کتنی
بہاریں اُن کی نگل چکے ہیں
کئی تو ہیں...
__________
کوئی تو بولے
کہ ہم کو اپنی سماعتوں پہ
یقین اَب کے نہیں رہا ھے
غنیم بازیگروں نے ایسے
ھے جھوٹ کا یاں رواج ڈالا
کہ سچ بھی ڈر کے سہم گیا ھے
کوئی تواُٹھے
کہ سچ کی حُرمت کی پاسبانی کا علم لے کر
خاموش شہروں کو پھر جگائے
کہ آس دیپک کی لَو کو اپنے حصار میں لے
غریب آنکھوں میں صبحِ...
---------------------------------------------------------------------------------
یہ سانسوں کے رشتے بھی نبھائے نہیں جاتے
اب ناز یہ لاشے کے اُٹھائے نہیں جاتے
کچھ لوگ زمانے میں، موزوں ہی نہیں ہوتے
اندازِ جہاں اُن کو سکھائے نہیں جاتے!
زَردار ہی آدابِ حکومت سے ہیں واقف
عوام سے سردار...
------------------------------------------------------------------------------
اس گھٹن کے عالم میں، حق نہیں نہاں رکھنا
لب اگر سلے بھی ہوں، جاری یہ بیاں رکھنا
تم فقط ہی لفظوں کے، بت نہیں کھڑے کرنا
ایک سچ ہنر کرنا، حرف حرف جاں رکھنا
ہم کو تو نہیں آتے، طور بزم شاہی کے
جرم ہوگیا دیکھو، منہ...