ویلے دا دستور
جس دی نیکی لوک نہ ویکھن
کرموں بد بن جاوے
جس دی بدی نظر نہ آوندی
اوہو نیک کہاوے
وقت کا دستور
لوگ جس شخص کی نیکیاں اور اچھائیاں نہیں دیکھتے
وہ کردار کا بُرا بن جاتا ہے
اور جس آدمی کی بُرائیاں انہیں نظر نہیں آتیں
وہ نیک کہلانے لگتا ہے
سمے دا دریا
اک پَل پتھر وانگ کھلوتا
سمے دا دریا تھمیا
میری یاد دے مَتھے اُتّے
کالک بن کے جمیا
وقت کا دریا
ایک لمحہ پتھر کی طرح ٹھہر گیا ہے
جس سے وقت کا بہتا دریا رُک گیا ہے
اور یہ لمحہ میری یاد کے ماتھے پر
کالک بن کر جم گیا ہے
لیکھ دا قیدی
آپنے لیکھ دا قیدی بن کے
تیری آس تے بُھلیا
آپنے پیراں تھلے آیا
راہواں دے وِچ رُلیا
قسمت کا قیدی
میں اپنے مقدر کا قیدی بن کر
تیری امید کا دھوکہ کھا گیا ہوں
اور میں اپنے ہی پیروں تلے آ کر
راستوں میں برباد ہو گیا ہوں
یاد دے ٹوٹے
بَدّل ، رنگ ، ہوا تے خوشبو
سُورج تے چَنّ تارے
تیری یاد دے ٹوٹے بن کے
وِکھرے تھاں تھاں سارے
یاد کے ٹکڑے
بادل، رنگ ، ہوا اور خوشبو
سورج چاند اور ستارے
یہ سب تیری یاد کے ٹکڑے تیری یاد کے روپ بن کر
جگہ جگہ بکھر گئے ہیں
شِکر دوپہریں
میرا سایہ پَیریں بَدّھا
ڈردا ، کَنبدا ، آوے
اَگے پِچھّے ہو ہو ویکھے
میتھوں دُور نہ جاوے
شدید دوپہر میں
میرا سایہ میرے پاوں سے بندھا ہوا ہے
وہ ڈرتا اور کانپتا ہوا میرے ساتھ ساتھ آ رہا ہے
بار بار آگے پیچھے ہو کر مجھے دیکھتا ہے
اور ایک پل کے لئے مجھ سے دُور نہیں ہوتا
بَدّل
جھولی دے وچ ٹھنڈیاں چھانواں
بَدّل کِدھروں آوندے؟
دھرتی دا دُکھ ویکھ کے رووَن
آپنی اَگ بجھاوندے
بادل
ان کی جھولی میں ٹھنڈی چھاوں ہے
نہ جانے یہ بادل کہاں سے آتے ہیں؟
یہ دھرتی کا دُکھ دیکھ دیکھ کر رو رہے ہیں
اور اس طرح اپنے دل کی پیاس بجھا رہے ہیں
سوشل میڈیا کی مقبولیت نے ویب فورمز پر کئی طرح کے مثبت اور منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ذیل میں ان اثرات کی تفصیل دی گئی ہے:
ویب فورمز پر منفی اثرات
صارفین کی شرکت میں کمی:
بہت سے روایتی فورمز پر صارفین کی آمد کم ہو گئی ہے کیونکہ لوگ فیس بک، ریڈٹ، ٹوئٹر اور ڈسکارڈ جیسے پلیٹ فارمز کی طرف منتقل ہو...