اجنبی مسافر

خموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائے
یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے کہرام ہو جائے
ستارے مشعلیں لے کر مجھ بھی ڈھونڈنے نکلیں
میں رستہ بھول جاؤں، جنگلوں میں شام ہو جائے
میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں
خود اپنی چاپ سن کر لرز بر اندام ہو جائے
مثال ایسی ہے اس دورِ خرد کے ہوش مندوں کی
نہ ہو دامن میں ذرّہ اور صحرا نام ہو جائے
شکیب اپنے تعارف کیلئے یہ بات کافی ہے
ہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جائے
مقام سکونت
لاہور
جھنڈا
Pakistan
موڈ
Bitched
Gender
Female

دستخط

ﺑﺮﺍ ﻧﮧ ﻣﺎﻥ ﻣﺮﮮ ﺣﺮﻑ ﺯﮨﺮ ﺯﮨﺮ ﺳﮩﯽ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭﮞ ﮐﮧ ﯾﮩﯽ ﺫﺍﺋﻘﮧ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﺎ ﮨﮯ

تمغے

  1. 2

    کسی نے آپ کا پیغام پسند کیا ہے۔

    Somebody out there reacted positively to one of your messages. Keep posting like that for more!
  2. 1

    پہلا پیغام

    اس ٹرافی کو حاصل کرنے کے لیے اس سائٹ پر کہیں کوئی مراسلہ شامل کریں۔
Top