سیدِ کونین سلطانِ جہاں
ظلِ یزداں، شاہِ دیں ،عرش آستاں
دلکشا ،دلکش، دل آرا، دلستاں
کانِ جان و جانِ جان و شانِ شاں
کُل سے اعلیٰ، کُل سے اولیٰ، کُل کی جاں
کُل کے آقا ،کُل کے ہادی، کُل کی شاں
ہر حکایت، ہر کنایت، ہر ادا
ہر اشارت دلنشین و دلنشاں
تُو ثنا کو ہے ثنا تیرے لئے
ہے ثنا تیری ہی دیگر...
بَضْعَةٌ مِنِّی گفتش رسولِ خدا
پارہ ای از تنِ پاکِ خیرالوراؐ
وز برایِ زنان اسوۂ کاملہ
”سیّدہ، زاھرہ، طیبہ، طاہرہ
جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام“
تضمین از سید شاکرالقادری صاحب
آخری وقت میں کیا رونقِ دنیا دیکھوں
اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں
از اُفق تا بہ اُفق ایک ہی جلوہ دیکھوں
جس طرف آنکھ اٹھے روضئہ والا دیکھوں
عاقبت میری سنور جائے جو طیبہ دیکھوں
دستِ امروز میں آئینہ فردا دیکھوں
میں کہاں ہوں ، یہ سمجھ لوں تو اٹھاؤں نظریں
دل سنبھل جائے تو میں جانبِ خضرا...
مکمل کلام، مقطع کی درستگی کے ساتھ،
سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا ﷺ کا منصب جداہے
وہ امامِ صفِ انبیاؑ ء ہیں ان کا رتبہ بڑوں سے بڑاہے
کوئی لفظوں سے کیسے بتا دے ان کے رتبے کی حد ہے تو کیاہے
ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے صرف اللہ ان سے بڑاہے
وہ جو اک شہر نور الہدیٰ ہے جلوہ گاہوں کا اک سلسلہ...
میں محمد ﷺ سے جو منسوب ہوا خوب ہوا
ان کا دیوانہ و مجذوب ہوا خوب ہوا
آنسوؤں سے مجھے جنت کی ہوا آتی ہے
میرا دل دیدہِ یعقوب ہوا خوب ہوا
اس کی آوازِ قدم آئی زمانے لے کر
لمحے لمحے نے کہا خوب ہوا خوب ہوا
اس نے اللہ کو اللہ نے اس کو چاہا
کبھی طالب کبھی مطلوب ہوا خوب ہوا
حق تعالٰی کی اطاعت ہے...
جو عرش کا چراغ تھا میں اس قدم کی دھول ہوں
گواہ رہنا زندگی میں عاشقِ رسول ہوں
مری شگفتگی پہ پت جھڑوں کا کچھ اثر نہ ہو
کِھلا ہی جو ہے مصطفٰے کے نام پر وہ پھول ہوں
مری دعاؤں کا ہے رابطہ درِ حضور سے
اسی لیے خدا کی بارگاہ میں قبول ہوں
بڑھا دیا ہے حاضری نے اور شوقِ حاضری
مسرتیں سمیٹ کر بھی کس قدر...
یہ کلام جناب ماہر القادری صاحب کا نہیں بلکہ پروفیسر سید اقباؔل عظیم صاحب کا ہے جو ان کی کلیات ’زبورِ حرم‘ میں شامل ہے،، کچھ مصرع اور درست مقطع یوں ہے،،
کہاں میں ، کہاں مدحِ ذاتِ گرامی نہ سعدی، نہ رومی، نہ قدسی نہ جامی
پسینے پسینے ہُوا جا رہا ہوں کہاں یہ زباں اور کہاں نامِ نامی
سلام اس شہنشاہ...
ان کے مجموعہ کا نام ’مقصودِ کائنات ﷺ‘ ہے۔ میری معلومات کے مطابق آنلائن دستیاب نہیں البتہ اس لنک پر کچھ کلام یونی کوڈز میں دستیاب ہیں
اور کچھ نعتیں یہاں پر موجود ہیں
مَحبتوں کی مَحبت بھی تو ہے، سب کچھ تُو
تمام حُسن کی غایت بھی تو ہے، سب کچھ تُو
مرے قریں بھی مقابل بھی، جاں بھی، بالا بھی
نہایتوں کی نہایت بھی تو ہے، سب کچھ تُو
خدا بھی، عشق بھی، رازق بھی، پھر محاسب بھی
جمالِ جان بھی، غیرت بھی تو ہے، سب کچھ تُو
کمالِ خلق بھی، خلقت کا حشر ساماں بھی
عطا بھی، خیر...