پہلی آزاد نظم اراکین اور اساتذہ کی توجہ کی خاطر پیش ہے.... تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟

نظم​
(مزمل شیخ بسمل)​
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟​
کہ میں نے ہجر کی ہر شام کس مشکل سے کاٹی ہے​
اندھیرے میں مصلّے پر دعائیں مانگنا میرا​
وہ سارے دن​
وہ سب راتیں​
تمھاری آرزو کرنا​
مرے آنسو کا میرے ”گال“ ہی پر خشک ہو جانا​
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟​
کہ میرا جنوری کی سرد اور تاریک راتوں میں​
یوں کمبل اوڑھ کر لیٹے ہوئے کچھ سوچتے رہنا​
کبھی سوچوں میں گم یک دم کوئی آنسو نکل آنا​
مری بیچارگی کو تم کبھی آکر کے دیکھو تو​
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟​
کہ جب اپریل آتا ہے​
تمھاری یاد لاتا ہے​
کبھی موسم نہیں بھی ہو​
مگر برسات ہوتی ہے​
کبھی یادوں میں تم آکر مجھے بے حد ستاتے ہو​
کبھی دن ختم ہوجانے پے بھی یادیں نہیں جاتیں​
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟​
کہ میں کس حال میں ہوں اب​
یہ ویرانی ہے کیوں دل پر​
مری آنکھوں کے حلقے ہر کسی پر کیوں نمایاں ہیں​
مرے چہرے پے لکھی ہر کہانی دکھ بھری کیوں ہے​
مری سانسوں سے آہوں کی یہ آوازیں کیوں آتی ہیں​
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟​
کہ اب بھی ساری تصویروں میں کتنے پر کشش ہو تم​
تمھاری ہر ادا اوروں سے کتنی مختلف سی ہے​
مگر مجھ سے بچھڑ کر تم بھی کچھ مرجھا گئے ہو اب​
تمھارے بن یہاں میں بھی بہت غمگین رہتا ہوں​
بہت شکوے ہیں اس دل میں مگر خاموش رہتا ہوں​
تمھیں کیا کیا بتاؤں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟​
بھلا کیا کیا سنوگے تم؟​
تمھیں اب کیا بتاؤں میں؟​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آ گئے جناب ہم بھی۔
ویسے مکمل حال ہمارا بھی کچھ کچھ ایسا ہی ہے۔
بہت ہی زبردست نثری نظم لکھتے ہیں آپ۔
نثری نظم میں کس قسم کی اصلاح ہوتی ہے؟
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اوہو۔ اصلاح تو استاد جی کو کرنی ہے۔ ویسے آپ بھی ہاتھ صاف کرلیں تو کیا فرق پرنا ہے؟:)

مجھے تو آج تک اپنی کسی بے تکی نظم کی اصلاح کرنا نہیں آئی۔ اور نا ہی کبھی پتا لگا کہ کیا لکھا ہے میں نے ، بس دل کی بھڑاس نکال دیتی ہوں چاہے وہ تحریر کی صورت نکلے یا نظم کی۔
 
آ گئے جناب ہم بھی۔
ویسے مکمل حال ہمارا بھی کچھ کچھ ایسا ہی ہے۔
بہت ہی زبردست نثری نظم لکھتے ہیں آپ۔
نثری نظم میں کس قسم کی اصلاح ہوتی ہے؟

بلال یہ نثری نہیں ہے۔ پابندِ بحور نظم میں سے ہے۔ ہزج سالم۔ ”مفاعیلن“ رکن سے۔
نثری نظم وہ ہوتی ہے جس کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ یہ آزاد نظم ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال یہ نثری نہیں ہے۔ پابندِ بحور نظم میں سے ہے۔ ہزج سالم۔ ”مفاعیلن“ رکن سے۔
نثری نظم وہ ہوتی ہے جس کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ یہ آزاد نظم ہے۔

معافی چاہتا ہوں، مجھے اس کا بالکل نہیں پتہ تھا۔
آزاد نظم کی تھوڑی ڈیٹیل بتائیں گے کہ اس میں بحور وغیرہ کا کیا چکر ہوتا ہے۔
 
معافی چاہتا ہوں، مجھے اس کا بالکل نہیں پتہ تھا۔
آزاد نظم کی تھوڑی ڈیٹیل بتائیں گے کہ اس میں بحور وغیرہ کا کیا چکر ہوتا ہے۔

یاد ہے اس دن استاد جی کی نظم کو بھی نثری کہہ گئے تھے آپ؟ حالانکہ شعرا کی شان کے خلاف ہے کہ نثری نظم کہیں۔

دراصل آزاد نظم ایک رکن کی تکرار سے لکھی جاتی ہیں زیادہ تر۔ اس میں ایک مصرعہ کبھی آدھا اور کبھی دگنا بھی آسکتا ہے۔ جیسے:

مرے آنسو کا میرے ”گال“ ہی پر خشک ہو جانا

یہ چار ”مفاعیلن“ پر ایک مصرععہ ہے۔ اس طرح:

تمھیں اب کیا بتاؤں میں

یہ دو ”مفاعیلن“ پر۔
اس میں قافیہ اور ردیف کی قید نہیں ہوتی صرف با وزن مصرعے کہے جاتے ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یاد ہے اس دن استاد جی کی نظم کو بھی نثری کہہ گئے تھے آپ؟ حالانکہ شعرا کی شان کے خلاف ہے کہ نثری نظم کہیں۔

دراصل آزاد نظم ایک رکن کی تکرار سے لکھی جاتی ہیں زیادہ تر۔ اس میں ایک مصرعہ کبھی آدھا اور کبھی دگنا بھی آسکتا ہے۔ جیسے:

مرے آنسو کا میرے ”گال“ ہی پر خشک ہو جانا

یہ چار ”مفاعیلن“ پر ایک مصرععہ ہے۔ اس طرح:

تمھیں اب کیا بتاؤں میں

یہ دو ”مفاعیلن“ پر۔
اس میں قافیہ اور ردیف کی قید نہیں ہوتی صرف با وزن مصرعے کہے جاتے ہیں۔

یعنی اگر ہم فعولن فعولن فعولن فعولن لیتے ہیں تو کہیں
فعولن فعولن فعولن
کہیں فعولن فعولن
اور کہیں فعولن آ ئے گا۔ مگر فعولن کے علاوہ کوئی بھی رکن نہیں آئے گا۔
 
بلال اس میں اگر آپ صرف ایک فعولن کے وزن پے لفظ ”تمھارے“ آجائے گا اب اس میں ایک بات کو کیسے کہو گے؟ ہاں اگر رکن بڑا ہو جیسے ”متفاعلن“ تو اس میں:
ترا حسن ہو،
مرا عشق ہو،
وغیرہ۔ یا اوپر ایک رکن پے میں نے بھی کچھ باتیں ایک رکن کے وزن میں کہنے کی کوشش کی ہے اس طرح ہوسکتا ہے۔ شرط یہ ہے کے کہیں غیر موزوں مصرعہ نا ہو۔
 
Top