عروض

علم عروض :​

علم عروض شعر پرکھنے کا آلہ ہے۔ اس کے ذریعہ موزون اور ناموزوں اشعار کی تشخیص دی جاتی ہے۔​
اجزاء شعر :​

شعر دو مصرعوں سے مل کر بنتا ہے جن میں سے ہر ایک کو "مصراع" اور"شطر" کہا جاتا ہے ۔ جبکہ پہلے "مصراع" کو"صدر" اور دوسرے کو "عَجُز" بھی کہا جاتا ہے ۔​
ہر شعر سبب ، وتد اور فاصلہ سےمل کر بنتا ہے۔​
· سَبَب : سبب کی دو قسمیں ہیں ۔​
ü سبب خفیف : یعنی دو حروف کا مجموعہ جن میں پہلے پر حرکت ہو اور دوسرا ساکن ہو۔ جیسے : " قَدْ " ۔​
o کبھی یہ تنھا ہوتا ہے جیسے :" فَاعِلُنْ " کا " فَا " یا " فَعُوْلُنْ " کا " لُنْ "۔​
o کبھی اس کے بعد بھی اس جیسا ہی ایک اور سبب ہوتا ہے جیسے: " مُفَاعِیْلُنْ " کا " عِیْلُنْ "یا " مُسْتَفْعِلُنْ " کا " مُسْتَفْ "۔​
ü سبب ثقیل : یعنی دو مسلسل حرکت والے حروف ۔جیسے :" بِکَ "۔​
· وَتَد : وتد کی بھی دو اقسام ہیں ۔​
ü وتد مجموع : یعنی تین حروف کا مجموعہ جن میں پہلے دو حرکت والے اور تیسرا ساکن ہو ۔ جیسے :" قَضَیٰ " ۔​
ü وتد مفروق : یعنی تین حروف کا مجموعہ جن میں درمیان والا ساکن اور باقی پر حرکت ہو ۔ جیسے : " کَیْفَ " ۔​
· فاصلہ : فاصلہ کی بھی دو قسمیں ہیں ۔​
ü فاصلہ صغیرہ : یعنی چار حروف کا مجموعہ جن میں سے پہلے تین حرکت والے اور آخری ساکن ہو۔ جیسے : " عَلِمَا "​
ü فاصلہ کبیرہ : یعنی پانچ حروف کا مجموعہ جن میں پہلے چار حرکت والے اور آخری ساکن ہو ۔ جیسے : " ضَرَبَتَا "​
اہم نکات:​
Ø شعر میں چار سے زیادہ متحرک حروف مسلسل استعمال نہیں ہوتے ہیں ۔​
Ø شعر میں مخصوص قافیوں کے علاوہ دو مسلسل ساکن حروف استعمال نہیں ہوتے ہیں ۔​


 
شعر کی تقطیع :​

1) شعر کی تقطیع تلفظ کے مطابق ہے نہ کہ کتابت کہ مطابق ۔ پس جو حرف تلفظ میں ہوگا وہ تقطیع میں بھی موجود ہوگا چاہے کتابت میں لکھا جائے یا نہ لکھا جائے ۔​
2) تقطیع میں فقط دو طرح کے حروف ہیں ساکن اور متحرک [حرکتوں میں اختلاف کوئی اکتلاف نہیں ہے]​
3) مشدد حرف تقطیع میں دو شمار کیا جائے گا جن میں پہلا ساکن اور دوسرے پر حرکت ہوگی ۔​
4) جن اوزان میں شعر کے اجزاء کی تقطیع کی جاتی ہے وہ دس ہیں ۔ انھیں "تفعیلہ" اور "تفاعیل" کہا جاتا ہے ۔​
شمارہ
تفاعیل
جز ۱
جز۲
جز۳
اجزاء کے نام
1)
فعولن
فعو
لن
[وتد مجموع + سبب خفیف]
2)
فاعلن
فا
علن
] سبب خفیف+ وتد مجموع[
3)
مفاعیلن
مفا
عی
لن
[وتد مجموع+ سبب خفیف + سبب خفیف]
4)
فاعلاتن
فا
علا
تن
[سبب خفیف + وتد مجموع + سبب خفیف]/[وتد مفروق+ سبب خفیف + سبب خفیف]
5)
مستفعلن
مس
تف
علن
[سبب خفیف + سبب خفیف + وتد مجموع]/ [سبب خفیف + وتد مفروق+ سبب خفیف]
6)
مفاعلتن
مفا
عل
تن
[وتد مجموع+ سبب ثقیل+ سبب خفیف]/ [وتد مجموع+فاصلہ صغیرہ]
7)
متفاعلن
مت
فا
علن
[سبب ثقیل + سبب خفیف + وتد مجموع] /[فاصلہ صغیرہ+وتد مجموع]
8)
مفعولاتُ
مف
عو
لاتُ
[سبب خفیف + سبب خفیف + وتد مفروق]
جو وزن ان کے علاوہ آئے وہ ان کا زحاف [یعنی مزکورہ اوزان میں سے کسی کے حروف میں کمی یا حرکت میں تبدیلی] یا انکی فرع [یعنی مزکورہ اوزان میں سے کسی کے حروف میں زیادتی] کہلاتا ہے ۔​
5) "زحاف" اپنی اصل کی طرح صحیح ہے بلکہ ذوق کے اعتبار سے کبھی اصل سے زیادہ خوش نغمہ ہوتا ہے ۔ جبکہ فرع صحیح نہیں ہے۔​
6) "زحاف" صرف "سبب" کے دوسرے حرف میں واقع ہوتا ہے ۔​
7) پہلے مصرع کی آخری " تفعیلہ" کو "عَروض" کہتے ہیں ۔​
8) دوسرے مصرع کی آخری " تفعیلہ" کو "ضرب" کہتے ہیں ۔​
9) شعر میں "عروض" اور "ضرب" کے علاوہ باقی اجزاء کو "حشو" کہتے ہیں​


 
بحور:​

خلیل ابن احمد فراھیدی جو اس فن کے موجد ہیں انہوں نے عربی اشعار کے ۱۵ وزن دریافت کیے جبکہ ان کے بعد سیبویہ کے شاگرد اخفش اوسط نے ایک اور وزن دریافت کیا ان اوزان کو "بحر" کہتے ہیں۔ ذیل میں بحور کے نام اور انکے آصلی اوزان درج ہیں۔​
شمارہ
بحر کا نام
بحر کا اصلی وزن
1)
بحر طویل
فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن
فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن
2)
بحر مدید
فاعلاتن فاعلن فاعلاتن فاعلن
فاعلاتن فاعلن فاعلاتن فاعلن
3)
بحر بسیط
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن
4)
بحر وافر
مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن
مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن
5)
بحر کامل
متفاعلن متفاعلن متفاعلن
متفاعلن متفاعلن متفاعلن
6)
بحر ھزج
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
7)
بحر رجز
مستفعلن مستفعلن مستفعلن
مستفعلن مستفعلن مستفعلن
8)
بحر رمل
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
9)
بحر سریع
مستفعلن مستفعلن مفعولاتُ
مستفعلن مستفعلن مفعولاتُ
10)
بحر منسرح
مستفعلن مفعولاتُ مستفعلن
مستفعلن مفعولاتُ مستفعلن
11)
بحر خفیف
فاعلاتن مستفعلن فاعلاتن
فاعلاتن مستفعلن فاعلاتن
12)
بحر مضارع
مفاعیلن فاعلاتن مفاعیلن
مفاعیلن فاعلاتن مفاعیلن
13)
بحر مقتضب
مفعولاتُ مستفعلن مستفعلن
مفعولاتُ مستفعلن مستفعلن
14)
بحر مجتث
مستفعلن فاعلاتن فاعلاتن
مستفعلن فاعلاتن فاعلاتن
15)
بحر متقارب
فعولن فعولن فعولن فعولن
فعولن فعولن فعولن فعولن
16)
بحر متدارک
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
 
ہماری طرف سے تو پکی ہے۔۔ تصدیق آپ استاد محترم الف عین سے کروالیجے۔

یہ ڈپارٹمنٹ محمد وارث اور فاتح بھائی کا ہے.

ہر شعر کے پہلے مصرعے کا پہلا رکن صدر
اور آخری عروض ہوتا ہے.
دوسرے مصرعے میں پہلا رکن "ابتدا" یا "مطلع" اور اخری رکن "ضرب" یا "عجز" کہلاتا ہے.
درمیان میں جتنے ارکان ہوں "حشو" کہلاتے ہیں.
حشو مربع بحور میں نہیں ہوتا.
 
میاں یہ پورا مسودہ کوئی 400 اوراق کا تھا۔ کچھ یہاں بھی ارسال کیا تھا۔ لیکن کوئی دو ماہ قبل سارا قلم زد کر دیا ہے۔ بہت پراکندہ تھا اور اشکالات بھی بہت تھے اس میں۔
 
Top