نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی۔۔۔

اس لڑی کا عنوان ظہیراحمدظہیر صاحب نے ہمارے کیمبرج میں ایک دن والے سفر نامے کے اس مراسلے میں ہمارے ذہن کے نہاں خانوں میں ڈالا۔ وگرنہ اس کا عنوان بھی محض یہیں تک ہوتا کہ لندن میں ایک دن وغیرہ۔ اسی لیے کہتے ہیں شاعروں کی صحبت میں زندگی بحر میں آ جاتی ہے اور جن کے پاس یہ صحبت میسر نہیں زندگی ان کی بھی کم ہچکولوں کی زد میں نہیں ہوتی۔ بحر بے کراں نہ سہی مگرکوئی گرداب زندگی کے ہر مرحلے میں ہوتا ہے۔ اب آپ اسے اگر" گرد" اور "آب" پڑھیں گے تو ہماری شرافت کے اندر چھپے "شر" اور "آفت" ایکٹو ہو جائیں گے!!! :D
 
آخری تدوین:
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ مشہور تھا کہ لوگ صبح اٹھ کے اپنی گاڑی کی ونڈ سکرین پر جمی برف کھرچتے ہوئے ویڈیو دکھاتے تھے کہ وہ کس جہاد پر نکل رہے ہیں اس موسم میں۔ ہم نے بھی ایسا ہی ایک کام کیا مگر بس سٹاپ پر اور بعد میں یہ واقعی جہاد ہی ثابت ہوا کیونکہ میں تقریبا تین ہفتے سے زیادہ بیمار رہی اور لیب والوں نے داخلہ بھی ممنوع کر دیا اتنی طبیعت خراب میں۔ تاہم وجہ فقط موسم نہ تھا بلکہ جنت کا ایک پھول بھی تھا۔ میری فلیٹ میٹ کا چھوٹا سا بیٹا جسے اٹھا اٹھا کے پورا دن اوپر نیچے پھرتے رہے۔(بعد میں کیمبرج والے سفر پر میں ان سے آنکھ بچا کے نکلی!)
 
لندن آئی کی ٹکٹ کئی دن پہلے آنلائن خرید چکے تھے۔ سو سب سے پہلے لندن آئی دیکھنےواٹر لو سٹیشن سے پیدل ہی روانہ ہوئے۔ لندن آئی کا پہلا منظر جو آنکھوں نے دیکھا:
 
سنی سنائی باتوں کے برعکس جاتے ہی ہماری باری آ گئی اور ہم جھولے پر سوار ہوگئے۔ کیا آپ دیکھنا چاہیں گے لندن آئی کے اندر سے لندن کیسا دکھتا ہے؟
 
Top