پیار آتا ہے دشمنوں پر بھی

نوید ناظم

محفلین
پیسہ زردارچھوڑ جاتے ہیں
ہم تو کردار چھوڑ جاتے ہیں

پیار آتا ہے دشمنوں پر بھی
جب مجھے یار چھوڑ جاتے ہیں

ہم پرندوں کو مت اُڑا ایسے
تیری دیوار چھوڑ جاتے ہیں!

ہم سے صحرا نشیں اچانک بھی
حُسنِ بازار چھوڑ جاتے ہیں

طعنہ زن زندگی پہ ہیں کیا آپ؟
یہ بھی سرکار چھوڑ جاتے ہیں

دوستوں سے گِلہ ہے تھوڑا سا
مجھ کو ہر بار چھوڑ جاتے ہیں

اے خدا وہ رہیں سُکوں میں جو
ہم کو بیزار چھوڑ جاتے ہیں

جب نہیں فرق میرے ہونے سے
آپ بیکار چھوڑ جاتے ہیں

ہم درختوں سے پھل نہیں لیتے
بس ثمر بار چھوڑ جاتے ہیں

ہم ہیں وہ لوگ جو کہ ترکے میں
غم کا انبار چھوڑ جاتے ہیں

(نوید ناظم وٹو)
 
آخری تدوین:
Top