الیکشن کمیشن کوالیکٹرونک ووٹنگ مشین کےاستعمال کی اجازت

جاسم محمد

محفلین
الیکشن کمیشن کوالیکٹرونک ووٹنگ مشین کےاستعمال کی اجازت
SAMAA | Web desk
Posted: May 4, 2021 | Last Updated: 2 hours ago
Fawad-Ch_1.jpg

فائل فوٹو

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے الیکشن کمیشن کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین کےاستعمال کا اختیار دے دیا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاق کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اجلاس کے دوران 2آرڈیننس منظور کیے ہیں، آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کو ’ای وی ایم مشین‘ کےاستعمال کا اختیار دے دیا ہے۔ وفاقی کابینہ سےمنظوری کے بعد آرڈیننس صدر مملکت کو بھیجا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف نے کراچی کےحلقہ این اے249 میں الیکشن کمیشن دوبارہ انتخابات کرانے کامطالبہ کرتی ہے، ووٹوں کی گنتی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، ووٹرز کا ٹوٹل ٹرن آؤٹ صرف 21فیصد رہا جبکہ جیتنے والے پیپلزپارٹی کے امیدوار کا 5فیصد ووٹ لےسکا۔

این اے249میں الیکشن میں عمومی تاثر ہے کہ بدترین دھاندلی کی گئی ہے۔ انھوں نےکہا کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی کی سیاست بھی اپنے آخری وقتوں پر ہے، پی ڈی ایم کی سیاست ختم ہوگئی ہے۔

کرونا ایس او پیز کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ ملک میں ایس او پیز پرعمل 68فیصد ہے جبکہ سب سے کم عمل درآمد سندھ اور کراچی میں ہورہا ہے۔ اگر کراچی میں ایس او پیز پر عمل نہ ہونے سے پورے ملک کو نقصان ہوسکتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ایس او پیز پر100فیصد عملدرآمد ہو۔
 
ایک آرڈیننس کے ذریعے حلقہ 249 سے تحریک انصاف کے امیدوار کی کامیابی کا اعلان بھی کروادیجیے۔

الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے۔ کوئی کس طرح ان کے کام میں مداخلت کرسکتا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ایک آرڈیننس کے ذریعے حلقہ 249 سے تحریک انصاف کے امیدوار کی کامیابی کا اعلان بھی کروادیجیے۔
الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے۔ کوئی کس طرح ان کے کام میں مداخلت کرسکتا ہے؟
الیکشن کمیشن آئینی طور پر پارلیمان سے منظور شدہ الیکشن ایکٹ پر چلنے کا پابند ہے۔ جس طرح نیب آئینی طور پر نیب آرڈیننس پر چلنے کا پابند ہے۔ جو پارلیمان سے منظور شدہ ہے۔ ملک کے کسی بھی ادارہ یا محکمہ کو مادر پدر آزادی نہیں ہے۔ یہ آرڈیننس الیکشن کمیشن کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین ٹیسٹ کرنے کیلیے جاری کیا گیا ہے۔ تاکہ آئیندہ آنے والے الیکشن ایکٹ میں اس کو لاگو کیا جا سکے۔
 

علی وقار

محفلین
الیکشن کمیشن آئینی طور پر پارلیمان سے منظور شدہ الیکشن ایکٹ پر چلنے کا پابند ہے۔ جس طرح نیب آئینی طور پر نیب آرڈیننس پر چلنے کا پابند ہے۔ جو پارلیمان سے منظور شدہ ہے۔ ملک کے کسی بھی ادارہ یا محکمہ کو مادر پدر آزادی نہیں ہے۔ یہ آرڈیننس الیکشن کمیشن کو الیکٹرونک ووٹنگ مشین ٹیسٹ کرنے کیلیے جاری کیا گیا ہے۔ تاکہ آئیندہ آنے والے الیکشن ایکٹ میں اس کو لاگو کیا جا سکے۔
میرے خیال میں آپ کو غلطی لگ گئی ہے۔ حکومت الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک مشین کے استعمال کی اجازت نہیں، سہولت فراہم کر سکتی ہے، اگر وہ یہ سہولت استعمال کرنا چاہے۔ اگر الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھتا ہے تو وہ اس سہولت کو استعمال کرنے کا پابند نہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
میرے خیال میں آپ کو غلطی لگ گئی ہے۔ حکومت الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک مشین کے استعمال کی اجازت نہیں، سہولت فراہم کر سکتی ہے، اگر وہ یہ سہولت استعمال کرنا چاہے۔ اگر الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھتا ہے تو وہ اس سہولت کو استعمال کرنے کا پابند نہیں۔
سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق پابند کر چکی ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے طور پر بھی الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو دیکھ سکتی ہے اور اگر الیکشن ایکٹ میں اسے پابند کر دیا جائے تو اس کے پاس اور کوئی بہانہ باقی نہیں رہے گا۔
 

حسرت جاوید

محفلین
سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق پابند کر چکی ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے طور پر بھی الیکٹرونک ووٹنگ مشین کو دیکھ سکتی ہے اور اگر الیکشن ایکٹ میں اسے پابند کر دیا جائے تو اس کے پاس اور کوئی بہانہ باقی نہیں رہے گا۔
آپ کی بات کچھ حد تک درست ہے لیکن یہ اختیار بہر حال الیکشن کمیشن کا تھا کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین خود پروکیور کرے یا سکریچ سے تخلیق کروائے تاکہ شفافیت، غیر جانبداری اور 'ہیرا پھیری سے محفوظ' جیسے عناصر کو برقرار رکھا جا سکے نہ کہ اسے خود سے اپنی تخلیق کردہ مشین پیش کر کے پابند بنایا جائے۔ اسے ہی دوسرے لفظوں میں 'ہاتھ کی صفائی' کہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کی بات کچھ حد تک درست ہے لیکن یہ اختیار بہر حال الیکشن کمیشن کا تھا کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین خود پروکیور کرے یا سکریچ سے تخلیق کروائے تاکہ شفافیت، غیر جانبداری اور 'ہیرا پھیری سے محفوظ' جیسے عناصر کو برقرار رکھا جا سکے نہ کہ اسے خود سے اپنی تخلیق کردہ مشین پیش کر کے پابند بنایا جائے۔ اسے ہی دوسرے لفظوں میں 'ہاتھ کی صفائی' کہتے ہیں۔
آپ بھی کمال کرتے ہیں بھائی۔ پوری تحریک انصاف یا ڈھول سپاہیہ میں اتنے ذہین و فطین دماغ موجود ہیں جو خود سے الیکٹرونک ووٹنگ مشین ایجاد کر سکیں؟ ظاہر ہے پوری دنیا میں جو الیکٹرونک ووٹنگ سسٹمز موجود ہیں انہی میں سے کوئی ایک پاکستانی حالات کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔
 

حسرت جاوید

محفلین
جمہوی ممالک میں ہر ادارہ آئین کا پابند ہے اور آئین ہی واحد سپریم اتھارٹی ہے۔ آئین کو بنانے کا حقیقی اختیار عوام کا ہے جو جمہوریت میں عوامی نمائندے استعمال کرتے ہیں۔ اس رو سے آئینی ترمیم سے انہیں پابند بنایا جا سکتا ہے تاہم ایسی ترمیم خود آئین میں متعین کردہ انصاف، برابری، غیر جانبداری اور شفافیت کے اصولوں کے عین مطابق ہو۔ آرڈینینس کی آئینی وسعت بہت محدود ہے کیونکہ اسے عوامی نمائندوں کی حمایت حاصل نہیں ہوتی، یہ کم و بیش ایگزیٹیو آرڈر کے مترادف تصور کیا جاتا ہے، اس لیے آرڈینینس کے ذریعے ایسی کوشش کرنا الیکشن پراسیس کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
پوری تحریک انصاف یا ڈھول سپاہیہ میں اتنے ذہین و فطین دماغ موجود ہیں جو خود سے الیکٹرونک ووٹنگ مشین ایجاد کر سکیں؟
اس بات پہ تو مجھے پہلے بھی کبھی شبہ نہیں تھا تاہم نئی مشین بنانا کوئی سٹیٹ آف دا آرٹ کام نہیں ہے جو نہ کیا جا سکے۔ اصل نکتہ اختیارات کا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جمہوی ممالک میں ہر ادارہ آئین کا پابند ہے اور آئین ہی واحد سپریم اتھارٹی ہے۔ آئین کو بنانے کا حقیقی اختیار عوام کا ہے جو جمہوریت میں عوامی نمائندے استعمال کرتے ہیں۔ اس رو سے آئینی ترمیم سے انہیں پابند بنایا جا سکتا ہے تاہم ایسی ترمیم خود آئین میں متعین کردہ انصاف، برابری، غیر جانبداری اور شفافیت کے اصولوں کے عین مطابق ہو۔ آرڈینینس کی آئینی وسعت بہت محدود ہے کیونکہ اسے عوامی نمائندوں کی حمایت حاصل نہیں ہوتی، یہ کم و بیش ایگزیٹیو آرڈر کے مترادف تصور کیا جاتا ہے، اس لیے آرڈینینس کے ذریعے ایسی کوشش کرنا الیکشن پراسیس کو متنازعہ بنانے کے مترادف ہے۔
صدارتی آرڈیننس ۶ ماہ بعد ختم ہو جاتا ہے اگر اسے پارلیمان سے منظور نہ کروایا جا سکے۔ اس لیے الیکشن ایکٹ میں حتمی تبدیلی تک آرڈیننس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن ان الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کو دیکھ لے گا۔ کیونکہ عام انتخابات میں زیادہ وقت باقی نہیں رہ گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اصل نکتہ اختیارات کا ہے۔
صاف شفاف الیکشن منعقد کروانے کیلئے الیکشن کمیشن کے پاس تمام آئینی اختیارات موجود ہیں۔ وہ ان کو استعمال نہیں کرتا اور مختلف سیاسی جماعتوں، انٹرسٹ گروپس کے مفاد میں فیصلے کرتا ہے تو اس میں قصوروار کوئی اور نہیں خود الیکشن کمیشن ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے۔ کوئی کس طرح ان کے کام میں مداخلت کرسکتا ہے؟
آپ کو "فرطِ جذبات" میں تھوڑی سی غلطی لگ رہی ہے سر، کام میں مداخلت کرنا اور چیز ہے، اور قانون بنانا یا بدلنا چیزے دیگری۔ خود مختار ادارہ بھی پارلیمنٹ سے بالا نہیں ہے اور پارلیمان، جس کی برتری کا رونا بہت سے روتے ہیں، الیکشن کمیشن کو اختیارات دے بھی سکتا ہے اور لے بھی سکتا ہے!
 
آپ کو "فرطِ جذبات" میں تھوڑی سی غلطی لگ رہی ہے سر، کام میں مداخلت کرنا اور چیز ہے، اور قانون بنانا یا بدلنا چیزے دیگری۔ خود مختار ادارہ بھی پارلیمنٹ سے بالا نہیں ہے اور پارلیمان، جس کی برتری کا رونا بہت سے روتے ہیں، الیکشن کمیشن کو اختیارات دے بھی سکتا ہے اور لے بھی سکتا ہے!
سر! ہم نے تو نفسِ مضمون کے حوالے سے بات کی تھی۔
الیکشن کمیشن کوالیکٹرونک ووٹنگ مشین کےاستعمال کی اجازت
ظاہر ہے پاکستان کا ہر ادارہ اور دفتر آئین اور قانون پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ الیکشن کمیشن آئینِ پاکستان سے روگردانی نہیں کرسکتا لیکن حکومت اس کو کسی بات کی اجازت دینے کی اہل نہیں۔ مشورہ دے سکتی ہے۔ حکومت آئین یا قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے تو آئینی ترمیم پارلیمان میں پیش کرتی ہے۔براہِ راست الیکشن کمیشن کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سنا ہے کہ موجودہ حکومت دس سال پورے کرے گی اگر وہ یہ قانون بنانے میں کامیاب ہو جائے کہ:
------
یہ قانون بنانے میں کامیاب ہو جائے کہ:
کسی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا فرد پانچ سال تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا
 

الف نظامی

لائبریرین
ملک کو ویکسین اور وینٹیلیٹرز کی ضرورت ہے، کام نا کرنے والی ووٹنگ مشین نہیں۔ آرڈیننس کے ذریعے انتخابی اصلاحات کی کوشش مضحکہ خیز ہے۔ 120 دن پر لاگو ہونے والا آرڈیننس "اصلاحات" نہیں کہلاتا۔ آرڈیننس فیکٹری کے ذریعے انتخابی اصلاحات کا عمل ناقابل قبول ہے، شیری رحمان

 
Top