این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم

جاسم محمد

محفلین
این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم
ویب ڈیسک منگل 4 مئ 2021

2174356-ecp-1620109326-351-640x480.jpg

تصدیق شدہ فارم 45 اور 46 نہ ہونے سے پورا الیکشن مشکوک ہوگیا، وکیل (ن) لیگ فوٹو: فائل


اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے مسلم لیگ (ن) کی درخواست منظور کرلی۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے این اے 249 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے لیے (ن) لیگ کے مفتاح اسماعیل کی درخواست پر سماعت کی۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد این اے 249 کراچی میں دوبارہ گنتی کی درخواست منظور کرلی گئی۔ الیکشن کمیشن نے اہنے حکم میں کہا کہ این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی 6 مئی کو صبح 9 بجے ہوگی۔

دوران سماعت مفتاح اسماعیل کے وکیل سلمان اکرم راجا نے موقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے فارم 45 پر دستخط نہیں کیے گئے، 167 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 پر دستخط موجود نہیں تھے، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 46 بھی جاری نہیں کیے گئے، پریذائیڈنگ افسران دستخط شدہ فارم 45 اور 46 پولنگ ایجنٹس کوفراہم کرنے کے پابند ہیں، تصدیق شدہ فارم 45 اور 46 نہ ہونے سے پورا الیکشن مشکوک ہوگیا۔

(ن) لیگ کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے این اے 249 میں بے ضابطگیوں پرتحقیقات کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 180 پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کے بعد جو کارروائی ہوئی وہ قانون کے مطابق نہیں تھی، حلقے میں ووٹوں کی صرف دوبارہ گنتی کافی نہیں الیکشن کمیشن کو مداخلت کرنا ہوگی، الیکشن کمیشن کے پاس آرٹیکل 218 کے تحت وسیع اختیارات ہیں، درخواست سے آگے بڑھ کر حلقے میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کررہا ہوں، این اے 249 ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہمارا پہلا مطالبہ ہے، اگر مطمئن نہ ہوئے تو ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے آگے بھی مطالبہ کر سکتے ہیں، دوبارہ انتخابات کیلئے باضابطہ درخواست بھی دائر کروں گا۔

ممبر پنجاب الطاف قریشی نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست دوبارہ گنتی کی تھی، دوبارہ پولنگ کی درخواست آئے گی تب دیکھیں گے۔

(ن) لیگ کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل دیئے، انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دوران (ن) لیگ نے کسی فورم پر کوئی شکایت نہیں کی، صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں، نشاندہی کرنا ہوتی ہے کہ کہاں کیا بے ضابطگی ہوئی ہے، ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کی درخواست منظورکرنے کا پابند نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
درخواست سے آگے بڑھ کر حلقے میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کررہا ہوں، این اے 249 ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہمارا پہلا مطالبہ ہے، اگر مطمئن نہ ہوئے تو ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے آگے بھی مطالبہ کر سکتے ہیں، دوبارہ انتخابات کیلئے باضابطہ درخواست بھی دائر کروں گا۔
ہار قبول نہیں۔ ن لیگ کی جیت تک ہر حلقہ میں دوبارہ گنتی و الیکشن کروانا ہوگا۔
 
دل چھوٹا نہ کریں۔ آپ تو ایسے غصہ کر رہے ہیں جیسے آپ کا امیدوار جیتنے کی ریس میں ہو۔ پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔
کراچی کی تاریخ میں جہاں یہ لکھا جائے گا کہ ٹھپے لگواکر ایم کیو ایم کے امیدوار کو جتایا جاتا تھا، وہیں یہ بھی لکھا جائے گا کہ تحریکِ انصاف کے امیدواروں کو بھی دھاندلی کے ذریعے جتوایا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
دل چھوٹا نہ کریں۔ آپ تو ایسے غصہ کر رہے ہیں جیسے آپ کا امیدوار جیتنے کی ریس میں ہو۔ پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔
الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہے۔ یوسف رضا گیلانی کی متنازعہ جیت پر تحریک انصاف نے کتنا شور ڈالا، ووٹوں کی خرید و فروخت کے شواہد فراہم کئے مگر الیکشن کمیشن ٹس سے مس نہیں ہوا۔ اور گیلانی کی جیت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تاکہ وہ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن لڑ سکے۔ جبکہ ڈسکہ اور بلدیہ کے الیکشن میں ن لیگ کی درخواستوں پر فوری کاروائی۔ ایسا نہیں چلے گا۔ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ تمام جماعتوں کیساتھ ایک جیسا برتاؤ کرنا ہوگا۔ وگرنہ اسی طرح ہر الیکشن کے بعد تماشہ لگے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کراچی کی تاریخ میں جہاں یہ لکھا جائے گا کہ ٹھپے لگواکر ایم کیو ایم کے امیدوار کو جتایا جاتا تھا، وہیں یہ بھی لکھا جائے گا کہ تحریکِ انصاف کے امیدوار کو بھی دھاندلی کے ذریعے جتوایا گیا تھا۔
جیسےسینیٹ کی تاریخ میں آپ کے یوسف رضا گیلانی کو آن کیمرہ ووٹ خرید کر جتوایا گیا لکھا جائے گا۔
 

علی وقار

محفلین
الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہے۔ یوسف رضا گیلانی کی متنازعہ جیت پر تحریک انصاف نے کتنا شور ڈالا، ووٹوں کی خرید و فروخت کے شواہد فراہم کئے مگر الیکشن کمیشن ٹس سے مس نہیں ہوا۔ اور گیلانی کی جیت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تاکہ وہ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن لڑ سکے۔ جبکہ ڈسکہ اور بلدیہ کے الیکشن میں ن لیگ کی درخواستوں پر فوری کاروائی۔ ایسا نہیں چلے گا۔ الیکشن کمیشن کو غیرجانبداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ تمام جماعتوں کیساتھ ایک جیسا برتاؤ کرنا ہوگا۔
الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہے تو نیب کے چیئرمین کو ادھر کھسکا دیں۔ وہ اس کا کیریکٹر بھی ٹھیک کر دیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہے تو نیب کے چیئرمین کو ادھر کھسکا دیں۔ وہ اس کا کیریکٹر بھی ٹھیک کر دیں گے۔
الیکشن کمیشن کے ۵ اراکین ہیں۔ ۴ صوبائی اور ۱ وفاقی۔ یہ سب سینیر بیوروکریٹس ہیں اور ان کا کام پہلی بار میں ہی صاف شفاف الیکشن منعقد کروانا ہے۔ ہر الیکشن کو متنازعہ بنا کر دوبارہ گنتی یا دوبارہ الیکشن کروانا نہیں۔
 

علی وقار

محفلین
الیکشن کمیشن کے ۵ اراکین ہے۔ ۴ صوبائی اور ۱ وفاقی۔ یہ سب بیوروکریٹس ہیں اور ان کا کام صاف شفاف الیکشن منعقد کروانا ہے۔ ہر الیکشن کو متنازعہ بنا کر دوبارہ گنتی یا دوبارہ الیکشن کروانا نہیں۔
کلوز مارجن سے جیت ہو تو الیکشن کمیشن کے ضوابط کی رو سے گنتی دوبارہ کروائی جاتی ہے اگر اس حوالے سے درخواست موصول ہو۔ یہ نارمل سی بات ہے۔ اس کو دل پر نہ لیں۔ یہ تو قانون کے مطابق ہی کارروائی ہوئی ہے۔
 
الیکشن کمیشن کے ۵ اراکین ہیں۔ ۴ صوبائی اور ۱ وفاقی۔ یہ سب سینیر بیوروکریٹس ہیں اور ان کا کام پہلی بار میں ہی صاف شفاف الیکشن منعقد کروانا ہے۔ ہر الیکشن کو متنازعہ بنا کر دوبارہ گنتی یا دوبارہ الیکشن کروانا نہیں۔
ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کے عملے کو اغوا کیا تب بھی بات نہیں بنی۔ غیر جانبدار الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کروادیا اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جیسے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کو جیتنے کے باوجود ہار کا فیصلہ کیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ کا الیکشن اگر الیکشن کمیشن کرواتا تو یوسف رضا گیلانی کے حق میں فیصلہ دیتا۔ اسی لئے تو جمہوری انقلابی جسٹس فائز پریشان ہو رہا تھا کہ اس الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کوئی افسر نظر نہیں آیا۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ہاؤس کی کاروائی ہے اور اس کا الیکشن کمیشن سے کچھ لینا دینا نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کے عملے کو اغوا کیا تب بھی بات نہیں بنی۔ غیر جانبدار الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کروادیا اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔
بلدیہ کے الیکشن میں کوئی اغوا ہوا؟ یہاں بھی ن لیگ دوبارہ الیکشن کی استدعا کر رہی تھی۔ کیونکہ ہار قبول نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کلوز مارجن سے جیت ہو تو الیکشن کمیشن کے ضوابط کی رو سے گنتی دوبارہ کروائی جاتی ہے اگر اس حوالے سے درخواست موصول ہو۔ یہ نارمل سی بات ہے۔ اس کو دل پر نہ لیں۔ یہ تو قانون کے مطابق ہی کارروائی ہوئی ہے۔
دوبارہ گنتی تک متفق ہوں۔ لیکن اگر یہاں بھی نتیجہ ن لیگ کیخلاف آنے پر الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دیا تو پھر اس جانبدار الیکشن کمیشن کو بند کرنا پڑے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کے لیے تو آپ کی تحریک انصاف کا میڈیا سیل ہی کافی ہے۔ میمز بنابناکر سوشل میڈیا پر ڈھیر کردے گا۔
یہ تو کچھ بھی نہیں۔ جب الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کی فرمائش پر تحریک انصاف کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں سنا رہا تھا تو اسے دباؤ میں لانے کیلئے پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیا تھا۔
الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ اسے غیر جانبداری کے ساتھ ہر پارٹی کیلئے ایک جیسا معیار قائم رکھنا پڑے گا۔ بصورت دیگر اس کے کروائے ہوئے الیکشن متنازعہ ہوتے چلے جائیں گے۔ ابھی صرف سینیٹ الیکشن اور دو ضمنی الیکشن متنازعہ ہوئے ہیں۔ ۲۰۲۳ میں پورے عام انتخابات متنازعہ کروا دیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہاہا۔ ابھی سے تیاری ہے ہار نہ ماننے کی!!!
ہار مانتا کون ہے؟ ۱۹۷۷ کے الیکشن میں بھٹو نے دھاندلی کروائی، اپوزیشن نے جواب میں پہیہ جام کر کے مارشل لا لگوا لیا لیکن الیکشن نظام میں بہتری کا کوئی راستہ نہیں اپنایا۔
۱۹۹۰ کا الیکشن آئی ایس آئی نے چوری کر کے نواز شریف کو دے دیا۔ یہ اصغر خان کیس کے نام سے ۲۲ سال عدالتوں میں چلا۔ اصغر خان کا انتقال ہو گیا مگر دھاندلی کروانے والے آئی ایس آئی چیف اور اس کا فائدہ اٹھانے والے نواز شریف آج تک کسی قسم کی سزا سے مفرور ہیں۔
۲۰۱۳ کے الیکشن میں آر اوز نے دھاندلی کر کے پیپلز پارٹی کا پنجاب سے صفایا کر دیا اور تحریک انصاف کی جیتی ہوئی سیٹیں بھی ن لیگ کے نام کر دی۔ جس پر کپتان نے ۱۲۶ دن کا دھرنا دیا۔ جوڈیشل کمیشن بنا اور جو اصلاحات کرنے کو کہا گیا وہ ۲۰۱۸ کے الیکشن تک نہ کی جا سکی۔
اب حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ۲۰۲۳ کا الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ کے ذریعہ کروایا جائے کیونکہ کاغذی ووٹ والے الیکشن تو ہارنے والی جماعتیں قبول نہیں کرتی۔ البتہ حیرت انگیز طور پر یہاں بھی اپوزیشن شور مچا رہی ہے کہ اسے یہ نیا نظام نہیں چاہیے۔ تاکہ وہ اگلے عام انتخابات میں بھی اسی طرح رونا دھونا ڈال سکیں جیسا کہ آج کل ہر الیکشن کے بعد کرتے ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
یہ تو کچھ بھی نہیں۔ جب الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کی فرمائش پر تحریک انصاف کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں سنا رہا تھا تو اسے دباؤ میں لانے کیلئے پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیا تھا۔
الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ اسے غیر جانبداری کے ساتھ ہر پارٹی کیلئے ایک جیسا معیار قائم رکھنا پڑے گا۔ بصورت دیگر اس کے کروائے ہوئے الیکشن متنازعہ ہوتے چلے جائیں گے۔ ابھی صرف سینیٹ الیکشن اور دو ضمنی الیکشن متنازعہ ہوئے ہیں۔ ۲۰۲۳ میں پورے عام انتخابات متنازعہ کروا دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس میں اتنے طویل عرصے تک بھنگ پئے رکھی۔ بے چارہ اکبر ایس بابر سفید بالوں کے ساتھ پہچانا نہیں جاتا۔ اب تو شاید وہ بھی سر پر نہ رہے ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس میں اتنے طویل عرصے تک بھنگ پئے رکھی۔ بے چارہ اکبر ایس بابر سفید بالوں کے ساتھ پہچانا نہیں جاتا۔ اب تو شاید وہ بھی سر پر نہ رہے ہوں۔
یہاں تو صرف ۶ سال ہوئے ہیں۔ عدالتوں نے ۱۹۹۰ سے شروع ہونے والا اصغر خان کیس ۲۲ سال لٹکایا۔ اور پھر ۲۰۱۲ میں تاریخی فیصلہ دیا کہ ۱۹۹۰ کے الیکشن میں دھاندلی ثابت ہو چکی۔ ایف آئی اے ذمہ داران کیخلاف کاروائی کرے۔ یہ کیس سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن جو آجکل بڑے جمہوری انقلابی بنے ہوئے ہیں کے پاس گیا۔ اور انہوں نے اس کو ایسا دبایا کہ آج سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کے ۹ سال بعد بھی ۱۹۹۰ کا الیکشن چوری کرنے والوں اور اس کا فائدہ اٹھانے والوں کیخلاف کوئی کاروائی نہیں ہو سکی ہے۔
جب الیکشن چوری کرنے پر کوئی سزا ہی نہیں ملنی تو کسی کو کیا پڑی ہے جو اس غلط پریکٹس سے رک جائے۔
Bilawal ‘suspicious’ of former FIA DG Bashir Memon’s statement – SAMAA
 
Top