قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھنا

ضیاء حیدری

محفلین
قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھنا
وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً، اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف پڑھا کر )
نبی اکرم نے درست تلفظ اور خوش الحانی کے ساتھ ٹھہرٹھہرکر تلاوت کرنے کا حکم دیا لہٰذا ہرمسلمان کو اپنی دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کو معمول بنانا چاہیے۔ قرآن کریم کی تلاوت باعث اجر و ثواب بھی ہے اور روح کی غذا بھی۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ قرآن کی تلاوت ترتیل و تجوید کے ساتھ کی جائے۔ اگر اس میں کوئی کمی اور کوتاہی ہو تو سیکھنے کی کوشش کی جائے۔ عمر کے کسی بھی حصے میں طلبِ علم کوئی معیوب بات نہیں ۔
قرآن کریم کی درست تلاوت نہ صرف باعث اجر و ثواب ہے بلکہ ہر مسلمان پر یہ فرض بھی عائد ہوتاہے کہ وہ قرآن کی درست تلاوت سیکھے اور قرآن کو سمجھے۔ اللہ عزوجل ہمیں قرآن وسنت سے ہدایت عطا فرمائے، جنت الفردوس عطا فرمائے۔
آمین
2-910609fca8.jpg

3-cdde640f16.jpg

4-b01d215cd7.jpg
 
قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھنا
وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً، اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف پڑھا کر )
نبی اکرم نے درست تلفظ اور خوش الحانی کے ساتھ ٹھہرٹھہرکر تلاوت کرنے کا حکم دیا لہٰذا ہرمسلمان کو اپنی دیگر مصروفیات کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کو معمول بنانا چاہیے۔ قرآن کریم کی تلاوت باعث اجر و ثواب بھی ہے اور روح کی غذا بھی۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ قرآن کی تلاوت ترتیل و تجوید کے ساتھ کی جائے۔ اگر اس میں کوئی کمی اور کوتاہی ہو تو سیکھنے کی کوشش کی جائے۔ عمر کے کسی بھی حصے میں طلبِ علم کوئی معیوب بات نہیں ۔
قرآن کریم کی درست تلاوت نہ صرف باعث اجر و ثواب ہے بلکہ ہر مسلمان پر یہ فرض بھی عائد ہوتاہے کہ وہ قرآن کی درست تلاوت سیکھے اور قرآن کو سمجھے۔ اللہ عزوجل ہمیں قرآن وسنت سے ہدایت عطا فرمائے، جنت الفردوس عطا فرمائے۔
آمین
2-910609fca8.jpg

3-cdde640f16.jpg

4-b01d215cd7.jpg
جزاک اللّہ خیرا کثیرا
 

ضیاء حیدری

محفلین
سورۃ بقرہ آیت نمبر84 تا 93
وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَ بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّ۔ٰهَ وَبِالْوَالِ۔دَيْنِ اِحْسَانًا وَّذِى الْقُرْبٰى وَالْيَتَامٰى وَالْمَسَاكِيْنِ وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّاَقِيْمُوا الصَّلَاةَ وَاٰتُوا الزَّكَاةَ ۖ ثُ۔مَّ تَوَلَّيْتُ۔مْ اِلَّا قَلِيْلًا مِّنْكُمْ وَاَنْ۔تُ۔مْ مُّعْرِضُوْنَ (83)
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے اچھا سلوک کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوۃٰ دینا، پھر سوائے چند آدمیوں کے تم میں سے سب منہ موڑ کر پھر گئے۔

وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُ۔وْنَ دِمَآءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِيَارِكُمْ ثُ۔مَّ اَقْرَرْتُ۔مْ وَاَنْ۔تُ۔مْ تَشْهَدُوْنَ (84)
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو۔

ثُ۔مَّ اَنْتُ۔مْ هٰٓؤُلَآءِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُوْنَ فَرِيْقًا مِّنْكُمْ مِّنْ دِيَارِهِ۔مْ تَظَاهَرُوْنَ عَلَيْ۔هِ۔مْ بِالْاِثْ۔مِ وَالْعُدْوَانِ ؕ وَاِنْ يَّاْتُوْكُمْ اُسَارٰى تُفَادُوْهُ۔مْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ اِخْرَاجُ۔هُ۔مْ ۚ اَفَتُؤْمِنُ۔وْنَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَآءُ مَنْ يَّفْعَلُ ذٰلِكَ مِنْكُمْ اِلَّا خِزْيٌ فِى الْحَيَاةِ ال۔دُّنْيَا ۚ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّوْنَ اِلٰٓى اَشَدِّ الْعَذَابِ ۚ وَمَا اللّ۔ٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ (85)
پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو اور ایک جماعت کو اپنے میں سے ان کے گھروں میں سے نکالتے ہو ان پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئیں تو ان کا تاوان دیتے ہو حالانکہ تم پر ان کا نکالنا بھی حرام تھا، کیا تم کتاب کے ایک حصہ پرایمان رکھتے ہو اور دوسرے حصہ کا انکار کرتے ہو، پھرجو تم میں سے ایسا کرے اس کی یہی سزا ہے کہ دنیا میں ذلیل ہو اور قیامت کے دن بھی سخت عذاب میں دھکیلے جائیں، اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو۔

اُولٰٓئِكَ الَّ۔ذِيْنَ اشْتَ۔رَوُا الْحَيَاةَ ال۔دُّنْيَا بِالْاٰخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْ۔هُ۔مُ الْعَذَابُ وَلَا هُ۔مْ يُنْصَرُوْنَ (86)
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ خریدا، سو ان سے عذاب ہلکانہ کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی۔

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ ۖ وَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَ۔مَ الْبَيِّنَاتِ وَاَيَّدْنَاهُ بِ۔رُوْحِ الْقُدُسِ ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ بِمَا لَا تَهْوٰٓى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَ۔رْتُ۔مْ فَفَرِيْقًا كَذَّبْتُ۔مْ وَفَرِيْقًا تَقْتُلُوْنَ (87)
اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد بھی پے در پے رسول بھیجتے رہے، اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی تائید کی، کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ حکم لایا جسے تمہارے دل نہیں چاہتے تھے تو تم اکڑ بیٹھے، پھر ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کیا۔

وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُ۔مُ اللّ۔ٰهُ بِكُ۔فْرِهِ۔مْ فَقَلِيْلًا مَّا يُؤْمِنُ۔وْنَ (88)
اور کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہیں، بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے، سو بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں۔

وَلَمَّا جَآءَهُ۔مْ كِتَابٌ مِّنْ عِنْدِ اللّ۔ٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُ۔مْ وَكَانُ۔وْا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّ۔ذِيْنَ كَفَرُوْاۚ فَلَمَّا جَآءَهُ۔مْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ ۚ فَلَعْنَةُ اللّ۔ٰهِ عَلَى الْكَافِ۔رِيْنَ (89)
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو ان کے پاس ہے، اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے، پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکار کیا، سو کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔

بِئْسَمَا اشْتَ۔رَوْا بِهٖ اَنْفُسَهُ۔مْ اَنْ يَّكْ۔فُرُوْا بِمَآ اَنْزَلَ اللّ۔ٰهُ بَغْيًا اَنْ يُّنَزِّلَ اللّ۔ٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۖ فَبَآءُوْا بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِ۔رِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ (90)
انہوں نے اپنی جانوں کو بہت ہی بری چیز کے لیے بیچ ڈالا، یہ کہ اللہ کی نازل کی ہوئی چیزوں کا اس ضد میں آ کر انکار کرنے لگے کہ وہ اپنے فضل کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کیوں نازل کر دیتا ہے، سوغضب پر غضب میں آ گئے، اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔

وَاِذَا قِيْلَ لَ۔هُ۔مْ اٰمِنُ۔وْا بِمَآ اَنْزَلَ اللّ۔ٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَآ اُنْزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْ۔فُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٝ ۖ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُ۔مْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْبِيَاءَ اللّ۔ٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُ۔مْ مُّؤْمِنِيْنَ (91)
اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایمان لاؤ جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں ہم تو اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور اسے نہیں مانتے ہیں جو اس کے سوا ہے، حالانکہ وہ حق ہے اور تصدیق کرنے والی ہے جو ان کے پاس ہے، کہہ دو پھر تم کیوں اس سے پہلے اللہ کے نبیوں کو قتل کرتے رہے اگر تم مومن تھے۔

وَلَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَيِّنَاتِ ثُ۔مَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهٖ وَاَنْ۔تُ۔مْ ظَالِمُوْنَ (92)
اور تمہارے پاس موسیٰ صریح معجزے لے کر آیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو بنالیا، اور تم ظالم تھے۔

وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ خُذُوْا مَآ اٰتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَّّاسْ۔مَعُوْا ۖ قَالُوْا سَ۔مِعْنَا وَعَصَيْنَا ۖ وَاُشْرِبُوْا فِىْ قُلُوْبِهِ۔مُ الْعِجْلَ بِكُ۔فْرِهِ۔مْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَاْمُرُكُمْ بِهٓ ٖ اِيْمَانُكُمْ اِنْ كُنْتُ۔مْ مُّؤْمِنِيْنَ (93)
اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طورکو اٹھایا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور سنو، انہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور مانیں گے نہیں، اور ان کے دلوں میں کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت رچ گئی تھی، کہہ دو اگر تم ایمان دار ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بہت ہی برا حکم دے رہا ہے۔
 
تَنْزِيْلُ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيْهِ مِنْ رَّبِّ الْعَالَمِيْ
1f341.png
(2)
اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ کتاب جہان کے پالنے والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔
سورۃالسجدہ
 
Top