اصلاح درکار ہے

تری چاہتوں میں نکھر جاوں گا
جو بچھڑا تو ممکن ہے مر جاوں گا
ترے شہر میں یوں ترے روبرو
جوپوچھے ترا میں مکھر جاوں گا
کیا یاد ازبر اسے ہم نے تو
ترا ساتھ چھوٹا کدھر جاوں گا
بچھڑ جائیں گے ہم یہ طے ہو گیا
بھلا کون ہوں جو مکھر جاوں گا
 
تری چاہتوں میں نکھر جاوں گا
جو بچھڑا تو ممکن ہے مر جاوں گا
یہ واضح نہیں ہوتا کہ یہاں محبوب کے لیے اپنی چاہت کا تذکرہ ہے یا خود کے لیے محبوب کی چاہت۔ زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ خود کے لیے محبوب کی چاہت کا تذکرہ کیا جائے۔ اس صورت میں چاہتوں میں کے بجائے چاہتوں سے کہنا زیادہ مناسب رہے گا۔

ترے شہر میں یوں ترے روبرو
جوپوچھے ترا میں مکھر جاوں گا
مطلب اس کے ہی شہر میں اس کے منہ پر مکر جائیں کہ اس کو نہیں جانتے! یہ کیا روش ہوئی بھئی؟ ’’یوں‘‘ کس کیفیت کا غماز ہے؟

کیا یاد ازبر اسے ہم نے تو
ترا ساتھ چھوٹا کدھر جاوں گا
تو کا طویل کھنچنا مناسب نہیں ہوتا، اسے یک حرفی باندھنا چاہیے۔
’’ازبر یاد کرنا‘‘ تو گویا جناح کیپ ٹوپی والی بات ہوگئی! ازبر کا تو مطلب ہی زبانی یاد کرنا ہوتا ہے!
ازبر کیا کس کو گیا ہے؟ ساتھ کو؟؟؟ ساتھ کو کیسے زبانی یاد کیا جاسکتا ہے؟

بچھڑ جائیں گے ہم یہ طے ہو گیا
بھلا کون ہوں جو مکھر جاوں گا
دوسرے مصرعے کی بنت کافی کمزور ہے۔ ’’بھلا کون ہوں‘‘ کی معنویت نہایت مبہم ہے جس کی وجہ سے مفہوم کا درست ابلاغ نہیں ہو پا رہا، لہٰذا اس پر دوبارہ فکر کیجیے۔
 
یہ واضح نہیں ہوتا کہ یہاں محبوب کے لیے اپنی چاہت کا تذکرہ ہے یا خود کے لیے محبوب کی چاہت۔ زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ خود کے لیے محبوب کی چاہت کا تذکرہ کیا جائے۔ اس صورت میں چاہتوں میں کے بجائے چاہتوں سے کہنا زیادہ مناسب رہے گا۔


مطلب اس کے ہی شہر میں اس کے منہ پر مکر جائیں کہ اس کو نہیں جانتے! یہ کیا روش ہوئی بھئی؟ ’’یوں‘‘ کس کیفیت کا غماز ہے؟


تو کا طویل کھنچنا مناسب نہیں ہوتا، اسے یک حرفی باندھنا چاہیے۔
’’ازبر یاد کرنا‘‘ تو گویا جناح کیپ ٹوپی والی بات ہوگئی! ازبر کا تو مطلب ہی زبانی یاد کرنا ہوتا ہے!
ازبر کیا کس کو گیا ہے؟ ساتھ کو؟؟؟ ساتھ کو کیسے زبانی یاد کیا جاسکتا ہے؟


دوسرے مصرعے کی بنت کافی کمزور ہے۔ ’’بھلا کون ہوں‘‘ کی معنویت نہایت مبہم ہے جس کی وجہ سے مفہوم کا درست ابلاغ نہیں ہو پا رہا، لہٰذا اس پر دوبارہ فکر کیجیے۔
بہت بہت شکریہ راہنمائی کا۔۔۔۔۔۔
 
تری چاہتوں سے نکھر جاوں گا
تری نفرتوں سے بکھر جاوں گا
ترے شہر میں اب ترے روبرو
جوپوچھے ترا میں مکر جاوں گا
بچھڑ جائیں گے ہم یہ طے ہو گیا
جو بچھڑا تو ممکن ہے مر جاوں گا
کبھی تو نے سوچا اے جانے والے
ترا ساتھ چھوٹا کدھر جاوں گا
 
تری چاہتوں سے نکھر جاوں گا
تری نفرتوں سے بکھر جاوں گا
ترے شہر میں اب ترے روبرو
جوپوچھے ترا میں مکر جاوں گا
بچھڑ جائیں گے ہم یہ طے ہو گیا
جو بچھڑا تو ممکن ہے مر جاوں گا
کبھی تو نے سوچا مرے بارے میں
ترا ساتھ چھوٹا کدھر جاوں گا
 
Top