پی ٹی آئی نے امریکا میں اپنے ایجنٹس کو 'غیر قانونی فنڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرادیا

پی ٹی آئی نے امریکا میں اپنے ایجنٹس کو 'غیر قانونی فنڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرادیا
افتخار اے خان 14 جنوری 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5fffc3ae43240.jpg

تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس اکبر ایس بابر نے نومبر 2014 میں دائر کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد: بظاہر امریکا سے غیر قانونی فنڈنگ سے انکار کے مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نہ اب یہ وضاحت پیش کی ہے کہ اگر عمران خان کی تحریری ہدایت کے بعد رجسٹرڈ ہونے والی دو امریکی کمپنیوں نے کوئی فنڈز غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے ہیں تو اس کی ذمہ داری ان کمپنیوں کا انتظام سنبھالنے والے ایجنٹوں پر عائد ہوتی ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی نے یہ تازہ مؤقف الیکشن کمیشن پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے دیے گئے سوال نامے کے تحریری جواب میں اپنایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کا عمل تیز کرنے کی حالیہ ہدایات کے بعد ملاقات کی جو مارچ 2018 سےجاری ہے۔

تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس اس جماعت کے ایک بانی رکن اکبر ایس بابر نے نومبر 2014 میں دائر کیا تھا۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ بدھ کے اجلاس میں درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسین شاہ نے کمیٹی کی جانب سے اپنے موکل کو پی ٹی آئی کی مالی دستاویز فراہم کرنے سے انکار پر احتجاج کیا۔

ان دستاویز میں پی ٹی آئی کی 23 بینک اسٹیٹمنٹس بھی شامل ہیں جو اسٹیٹ بینک کی ہدایات پر موصول ہوئی تھیں اور الیکشن کمیشن کے پاس پوشیدہ ہیں۔

سید احمد حسین شاہ کی معاونت اقبال چودھری نے کی، احمد حسین شاہ کا کہنا تگھا کہ دستاویز دینے سے انکار کر کے کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے 30 مئی 2018 کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے دستاویزات اور اسکروٹنی کے عمل کو خفیہ رکھنے کی درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی کے بینک اسٹیٹمنٹس اور دیگر دستاویزات پی ٹی آئی کے تحفظات پر درخواست گزار کو نہیں فراہم کیے جارہے۔

جس پر درخواست گزار اکبر ایس بابر نے شکایت کی کہ اگر جن کے خلاف تفتیش کی جارہی ہو وہ ہی اس سارے عمل کا انتظام سنبھالیں تو اسکروٹنی اور تحقیقات کس طرح شفاف اور آزادانہ ہوسکتی ہے۔
 
ایک
پی ٹی آئی نے امریکا میں اپنے ایجنٹس کو 'غیر قانونی فنڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرادیا
افتخار اے خان 14 جنوری 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5fffc3ae43240.jpg

تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس اکبر ایس بابر نے نومبر 2014 میں دائر کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد: بظاہر امریکا سے غیر قانونی فنڈنگ سے انکار کے مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نہ اب یہ وضاحت پیش کی ہے کہ اگر عمران خان کی تحریری ہدایت کے بعد رجسٹرڈ ہونے والی دو امریکی کمپنیوں نے کوئی فنڈز غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے ہیں تو اس کی ذمہ داری ان کمپنیوں کا انتظام سنبھالنے والے ایجنٹوں پر عائد ہوتی ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی نے یہ تازہ مؤقف الیکشن کمیشن پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے دیے گئے سوال نامے کے تحریری جواب میں اپنایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کا عمل تیز کرنے کی حالیہ ہدایات کے بعد ملاقات کی جو مارچ 2018 سےجاری ہے۔

تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس اس جماعت کے ایک بانی رکن اکبر ایس بابر نے نومبر 2014 میں دائر کیا تھا۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ بدھ کے اجلاس میں درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسین شاہ نے کمیٹی کی جانب سے اپنے موکل کو پی ٹی آئی کی مالی دستاویز فراہم کرنے سے انکار پر احتجاج کیا۔

ان دستاویز میں پی ٹی آئی کی 23 بینک اسٹیٹمنٹس بھی شامل ہیں جو اسٹیٹ بینک کی ہدایات پر موصول ہوئی تھیں اور الیکشن کمیشن کے پاس پوشیدہ ہیں۔

سید احمد حسین شاہ کی معاونت اقبال چودھری نے کی، احمد حسین شاہ کا کہنا تگھا کہ دستاویز دینے سے انکار کر کے کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے 30 مئی 2018 کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے دستاویزات اور اسکروٹنی کے عمل کو خفیہ رکھنے کی درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی کے بینک اسٹیٹمنٹس اور دیگر دستاویزات پی ٹی آئی کے تحفظات پر درخواست گزار کو نہیں فراہم کیے جارہے۔

جس پر درخواست گزار اکبر ایس بابر نے شکایت کی کہ اگر جن کے خلاف تفتیش کی جارہی ہو وہ ہی اس سارے عمل کا انتظام سنبھالیں تو اسکروٹنی اور تحقیقات کس طرح شفاف اور آزادانہ ہوسکتی ہے۔
اور یو ٹرن
 
کپتان کے ہر اچھے کام کے کرنے والے وہ اکیلے ہوتے ہیں جبکہ ہر برا کام دوسروں کا کیا دھرا ہوتا ہے۔ اب تک حکومت چلانے میں ناکامی صرف اور صرف ٹیم کی ہے جسے وہ آئے دن تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ اب فارن فنڈنگ قبول تو کرلی ہے لیکن یہ بھی دوسروں کا کیا دھرا ہے۔ واہ!
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد: بظاہر امریکا سے غیر قانونی فنڈنگ سے انکار کے مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نہ اب یہ وضاحت پیش کی ہے کہ اگر عمران خان کی تحریری ہدایت کے بعد رجسٹرڈ ہونے والی دو امریکی کمپنیوں نے کوئی فنڈز غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے ہیں تو اس کی ذمہ داری ان کمپنیوں کا انتظام سنبھالنے والے ایجنٹوں پر عائد ہوتی ہے۔
کپتان کے ہر اچھے کام کے کرنے والے وہ اکیلے ہوتے ہیں جبکہ ہر برا کام دوسروں کا کیا دھرا ہوتا ہے۔ اب تک حکومت چلانے میں ناکامی صرف اور صرف ٹیم کی ہے جسے وہ آئے دن تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ اب فارن فنڈنگ قبول تو کرلی ہے لیکن یہ بھی دوسروں کا کیا دھرا ہے۔ واہ!
قوم کو مبارک ہو۔ تحریک انصاف نے ڈھائی سال حکومت کے بعد غلطی مان لی۔
5-A6389-CE-42-C7-4-BC4-B552-F0-FA019-DF18-E.png

اب ذرا وہ خبر دکھائیں جس میں ن لیگ اور پی پی نے سالہا سال حکومت کے بعد کوئی غلطی تسلیم کی ہو۔ ان کے ادوار میں ساری غلطیاں فوج، ایجنسیوں اور عدالتوں نے کی تھی۔ اتنی کامل اور جامع موروثی جماعتیں ہیں وہ۔
 
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس چھوٹی برائی کو مان کر تحریک انصاف کن بڑے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے؟ کیا کچھ ایسے ممالک سے بھی فنڈنگ ہوئی جسے چھپاکر اس بات کو مان لیا گیا کہ ہاں فنڈنگ ہوئی؟
 

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس چھوٹی برائی کو مان کر تحریک انصاف کن بڑے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے؟ کیا کچھ ایسے ممالک سے بھی فنڈنگ ہوئی جسے چھپاکر اس بات کو مان لیا گیا کہ ہاں فنڈنگ ہوئی؟
حیرت کی بات ہے اس کیس کو ایسے بنا کر کیوں پیش کیا جا رہا ہے جیسے کسی دوسرے ملک کی خفیہ ایجنسیوں نے تحریک انصاف کو فنڈنگ کی ہے؟ اگر ایسا کچھ ہوا ہوتا تو سب سے پہلے پاکستان کی طاقتور خلائی مخلوق اور محکمہ زراعت والے تحریک انصاف کے لیڈران کا گریبان پکڑتے۔
در حقیقت یہ معاملہ اس فارن فنڈنگ کا ہے جو مجھ جیسے پاکستانی تارکین وطنوں نے تحریک انصاف کو مختلف مواقع پر کی ہے۔ ۲۰۱۴ دھرنے کے دوران اور اس سے پہلے بھی تحریک انصاف کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سپورٹرز پارٹی کو فنڈ کر چکے ہیں۔ اگر تارکین وطن پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کو فنڈ نہیں کر سکتے تو الیکشن کمیشن اس قانون کو واضح کرے۔ اور اگر تحریک انصاف کو کسی غیر ملکی ایجنسی نے فنڈنگ کی ہے تو اس کو الزام لگانے والے ثابت کریں۔
یاد رہے کہ اس وقت الیکشن کمیشن میں ن لیگ اور پی پی پی سے بھی فارن فنڈنگ کا حساب مانگا جا رہا ہے۔ جو انہوں نے ۱۸ جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہو کر دینا ہے۔ اس لئے صرف حکومتی جماعت پر زیادہ چڑھائی کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔

 

آورکزئی

محفلین
اب دیکھنا جاسم بھائی کون کونسے اور کہاں کہاں سے جعلی ڈاکومنٹس نکال لاتے ہیں۔۔۔
ان کو کرپشن نظر نہیں آرہی۔۔۔ اس لیے تو کہتا ہوں۔ کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top