اردو محفل کی مفت ٹیوشن اکیڈمی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کو مسلم معاشرہ میں عام کرنے کی انتہائی تاکید فرمائی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی سے ملاقات کرے تو اس کو سلام کرے، پھر کچھ دیر بعد دیوار، درخت یا پتھر درمیان میں حائل ہوجائے تو پھر دوبارہ سلام کرے، یعنی جتنی بار ملاقات ہواتنی بار سلام کرتا رہے۔ (ابوداؤد)

حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے بڑا بخیل وہ ہے جو سلام کرنے میں بخل کرتا ہے۔ (مشکوٰة)
 

سیما علی

لائبریرین
اسلام اور سلام

از: مولانا عبداللطیف قاسمی‏، استاذ جامعہ غیث الہدیٰ بنگلور


دنیا کی تمام متمدن ومہذب قوموں میں ملاقات کے وقت پیار ومحبت، جذبہٴ اکرام وخیراندیشی کا اظہار کرنے اورمخاطب کو مانوس ومسرور کرنے کے لیے کوئی خاص کلمہ کہنے کا رواج ہے، ہمارے ملک میں ہمارے برادران وطن ملاقات کے وقت ”نمستے“ کہتے ہیں، اس نام نہاد ترقی یافتہ زمانہ میں Good Night/ Good Morning اور بعض روشن خیال حضرات ”صبح بخیر“ ”شب بخیر“ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، حضرت عمران بن حصین کا بیان ہے کہ قبل از اسلام عرب کی عادت تھی، کہ جب وہ آپس میں ملاقات کرتے تو ایک دوسرے کو ”حَیَّاکَ اللّٰہُ“ (اللہ تم کو زندہ رکھے) ”أنْعَمَ اللّٰہُ بِکَ عَیْنًا“ (اللہ تعالیٰ تمہاری آنکھ کو ٹھنڈا کرے) ”أَنْعِمْ صَبَاحًا“ (تمہاری صبح خوش گوار ہو) وغیرہ الفاظ استعمال کیا کرتے تھے، جب ہم لوگ جاہلیت کے اندھیرے سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آگئے تو ہمیں اس کی ممانعت کردی گئی، یعنی اس کے بجائے ”السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ“ کی تعلیم دی گئی، جس کے معنی ہیں ”تم ہر تکلیف اور رنج ومصیبت سے سلامت رہو“ ابن العربی نے احکام القرآن میں فرمایا: لفظ ”سلام“ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے اور ”السلام علیکم“ کے معنی ہیں ”اللہ رقیب علیکم“ اللہ تمہارا محافظ ہے (مستفاد ازمعارف القرآن ۲/۵۰۱)
اسلام اور سلام
 

فاخر رضا

محفلین
انسانیت کے لیے محنت کچھ زیادہ ہی کرنا پڑے گی، سوچ لیں، کر لیں گے۔
فرشتوں کی استادی اور اسفل السافلین دونوں ہی بننے میں محنت لگتی ہے
ہم ہر وقت ایک رسہ چڑھ رہے ہیں جیسے ہی ہاتھ چھوٹا دھڑ سے گڑھے میں
انسان بننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں
خلوص، دوسروں کو خود پر ترجیح دینا اس میں کیا محنت لگے گی. بس اپنے لئے جینا چھوڑنا پڑے گا
 

فاخر رضا

محفلین
انسانیت کے لیے محنت کچھ زیادہ ہی کرنا پڑے گی، سوچ لیں، کر لیں گے۔
فرشتوں کی استادی اور اسفل السافلین دونوں ہی بننے میں محنت لگتی ہے
ہم ہر وقت ایک رسہ چڑھ رہے ہیں جیسے ہی ہاتھ چھوٹا دھڑ سے گڑھے میں
انسان بننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں
 

فاخر رضا

محفلین
ہر شخص کہتا ہے آج کہ میں انسانیت کے لئے جی رہا ہوں ۔۔۔پھر بھی گلوکوز پلاؤ کہہ رہے ہیں۔۔۔
انسانیت کی بچی کچی ہڈیاں چبا رہے ہیں کچھ خونخوار درندے. انسانیت میں زندگی کی آخری رمق رہ گئی ہے
ہمارے دادا کہتے تھے
پیمانہ بھر چکا ہے چھلکنے کی دیر ہے
 

بابا-جی

محفلین
اور یُوں اُستادِ محترم کی اپنی اُردو خطرے میں پڑ گئی۔
بابا جی... جس کا کام اسی کو ساجھے....
ہم طالب علم کی ذہنی استعداد کو دیکھ کر اور اس کے لیول کے مطابق پڑھاتے ہیں. جماعت اول کے لیے... جماعت اول کا طالب علم بن کر پڑھانا پڑتا ہے.
 
Top