پی آئی اے سے 7 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کی تیاری

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)پی آئی اے کی تنظیم نوکانیاپلان ترتیب دیدیاگیاجس کے مطابق ملازمین کم اور اخراجات محدود کئے جائیں گے ،پلان میں ملازمین کی فی طیارہ تعداد 500سے کم کرکے 250 کی جائے گی، 29طیاروں کے ملازمین کی تعداد 14ہزار500 ہے جوکم کی جائے گی، شعبہ انجینئرنگ کوآئندہ سال اسلام آبادمنتقل کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا، پی آئی اے کے نان کورشعبوں کو مارچ 2021 میں الگ کرنے کا اعلان کردیاگیا،پی آئی اے حکام کے مطابق ہیومن ریسورس کے ماہانہ 2ارب 6کروڑاخراجات ہیں، ہیومن ریسورس کے شعبے کے سالانہ اخراجات 24ارب 8کروڑ ہیں،نئے پلان میں3ہزار 500 ملازمین کودسمبر2020 میں فارغ کیاجائے گا،حکام کے مطابق ملازمین کورضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم کے تحت فارغ کیاجائیگاجبکہ جبری ریٹائرمنٹ سکیم میں کارکردگی، محکمانہ قواعد کی خلاف ورزیوں اور انکوائریز میں ملوث ملازمین کی برخاستگی جنوری 2021ء تک مکمل کی جائیگی۔محکمانہ تحقیقات، قانونی معاملات میں ملوث اور نیب کو مطلوب ملازمین کا فیصلہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم میں ملازمین کو بھاری مالی فائدہ ہوگا۔جبری ریٹائرمنٹ والے ملازمین رضاکارانہ سکیم کے پیکیج سے مستفید نہیں ہو سکیں گے ۔پی آئی اے کی کوریئر سروسز سپیڈیکس کو نومبر میں بند کیا جا چکا ہے ۔ 2021ء میں جنوری سے جون تک کمرشل، ہیومن ریسورس، لیگل اور انڈسٹریل ریلیشن، فلائٹ سروسز، شیڈولنگ اور میڈیکل، سپلائی چین مینجمنٹ، کراچی ہیڈ آفس کے انٹرنل آڈٹ، کارپوریٹ سیکٹریٹ، شعبہ فنانس اور انجینئرنگ کو مرحلہ وار اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔کاسٹ سیونگ پلان میں او سی ایس ٹی اے ڈی اے کی ادائیگی کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ پی آ ئی اے ملازمین کو صحت کارڈزسکیم سے منسلک کیا جائیگا جس میں سرکاری ہسپتالوں کیساتھ پینل ہسپتال بھی انکی تنخواہوں کے مطابق شامل کئے جائیں گے ۔ملازمین کو جاری ہونیوالے ایئر ٹکٹس میں کمی کیساتھ اسکے چارجز بھی فیول پرائس کے مطابق تبدیل کیے جائینگے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)پی آئی اے کی تنظیم نوکانیاپلان ترتیب دیدیاگیاجس کے مطابق ملازمین کم اور اخراجات محدود کئے جائیں گے ،پلان میں ملازمین کی فی طیارہ تعداد 500سے کم کرکے 250 کی جائے گی، 29طیاروں کے ملازمین کی تعداد 14ہزار500 ہے جوکم کی جائے گی، شعبہ انجینئرنگ کوآئندہ سال اسلام آبادمنتقل کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا، پی آئی اے کے نان کورشعبوں کو مارچ 2021 میں الگ کرنے کا اعلان کردیاگیا،پی آئی اے حکام کے مطابق ہیومن ریسورس کے ماہانہ 2ارب 6کروڑاخراجات ہیں، ہیومن ریسورس کے شعبے کے سالانہ اخراجات 24ارب 8کروڑ ہیں،نئے پلان میں3ہزار 500 ملازمین کودسمبر2020 میں فارغ کیاجائے گا،حکام کے مطابق ملازمین کورضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم کے تحت فارغ کیاجائیگاجبکہ جبری ریٹائرمنٹ سکیم میں کارکردگی، محکمانہ قواعد کی خلاف ورزیوں اور انکوائریز میں ملوث ملازمین کی برخاستگی جنوری 2021ء تک مکمل کی جائیگی۔محکمانہ تحقیقات، قانونی معاملات میں ملوث اور نیب کو مطلوب ملازمین کا فیصلہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم میں ملازمین کو بھاری مالی فائدہ ہوگا۔جبری ریٹائرمنٹ والے ملازمین رضاکارانہ سکیم کے پیکیج سے مستفید نہیں ہو سکیں گے ۔پی آئی اے کی کوریئر سروسز سپیڈیکس کو نومبر میں بند کیا جا چکا ہے ۔ 2021ء میں جنوری سے جون تک کمرشل، ہیومن ریسورس، لیگل اور انڈسٹریل ریلیشن، فلائٹ سروسز، شیڈولنگ اور میڈیکل، سپلائی چین مینجمنٹ، کراچی ہیڈ آفس کے انٹرنل آڈٹ، کارپوریٹ سیکٹریٹ، شعبہ فنانس اور انجینئرنگ کو مرحلہ وار اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔کاسٹ سیونگ پلان میں او سی ایس ٹی اے ڈی اے کی ادائیگی کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ پی آ ئی اے ملازمین کو صحت کارڈزسکیم سے منسلک کیا جائیگا جس میں سرکاری ہسپتالوں کیساتھ پینل ہسپتال بھی انکی تنخواہوں کے مطابق شامل کئے جائیں گے ۔ملازمین کو جاری ہونیوالے ایئر ٹکٹس میں کمی کیساتھ اسکے چارجز بھی فیول پرائس کے مطابق تبدیل کیے جائینگے ۔
بہترین ریفارم۔
 

احسن جاوید

محفلین
حکومت کی جانب سے اب تک کی بہترین حکمت عملی۔ اگرچہ یہ 250 تعداد بھی بہت زیادہ ہے، اسے مزید کم کر کے نیچرل ریکوائرمنٹ پہ لایا جائے۔ اور اس طرح کے اقدامات مزید اداروں خاص طور پر ڈیڈ اداروں جن کی پروڈکشن صفر ہے ان میں بھی کرنے کی ضرورت ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کی جانب سے اب تک کی بہترین حکمت عملی۔ اگرچہ یہ 250 تعداد بھی بہت زیادہ ہے، اسے مزید کم کر کے نیچرل ریکوائرمنٹ پہ لایا جائے۔ اور اس طرح کے اقدامات مزید اداروں خاص طور پر ڈیڈ اداروں جن کی پروڈکشن صفر ہے ان میں بھی کرنے کی ضرورت ہے۔
کاش ریلوے اور دیگر اداروں میں بھی اسی طرح کی اصلاحات لے آئے یہ حکومت۔ لیکن لیبریونین مافیا ابھی بھی بہت طاقتور ہے۔ وہ عدالتوں کو ساتھ ملا کر حکومت کی اصلاحات کو چیلنج کرے گا۔ اسی لئے یہ ملک governable نہیں۔ یہاں ہر شاخ پہ ایک جتھا یا مافیا بیٹھا ہوا ہے۔
 

احسن جاوید

محفلین
اس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ سروسز رولز میں بھی بہت زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ امپلائز کی اوورپروٹیکشن کی بجائے طاقت کو روٹ لیول پہ منتقل کر کے پے اور دیگر پرکس کو کارکردگی کی بنیاد پہ مینٹین کرنے کی ضرورت ہے اور کام چور ملازمین کے لیے سخت قسم کے قوانین بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی سہل پسندی والی سوچ کو روکا جاسکے کہ ہمیں صرف سرکاری ملازم ہی بننا ہے۔
 

احسن جاوید

محفلین
کاش ریلوے اور دیگر اداروں میں بھی اسی طرح کی اصلاحات لے آئے یہ حکومت۔ لیکن لیبریونین مافیا ابھی بھی بہت طاقتور ہے۔ وہ عدالتوں کو ساتھ ملا کر حکومت کی اصلاحات کو چیلنج کرے گا۔ اسی لئے یہ ملک governable نہیں۔ یہاں ہر شاخ پہ ایک جتھا یا مافیا بیٹھا ہوا ہے۔
اس بات سے آپ کی مکمل متفق ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ سروسز رولز میں بھی بہت زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ امپلائز کی اوورپروٹیکشن کی بجائے طاقت کو روٹ لیول پہ منتقل کر کے پے اور دیگر پرکس کو کارکردگی کی بنیاد پہ مینٹین کرنے کی ضرورت ہے اور کام چور ملازمین کے لیے سخت قسم کے قوانین بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی سہل پسندی والی سوچ کو روکا جاسکے کہ ہمیں صرف سرکاری ملازم ہی بننا ہے۔
ایوب دور میں بیروکریسی کوعظیم سول سرونٹ مرزا مظفر احمد چلا رہے تھے۔ اس وقت پاکستانی بیروکریسی کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہیں۔ اسی دور میں ملک نے قرضوں میں ڈوبے بغیر ریکارڈ ترقی کی۔ پھر بھٹو دور کی سہل پسندی آگئی جب اس نے میرٹ کے نظام کو ختم کر کے پارٹی کارکنان بیروکریسی میں بھرتی کرنا شروع کئے۔
6228416784_d0fca95e03_b.jpg
 

احسن جاوید

محفلین
ایوب دور میں بیروکریسی کوعظیم سول سرونٹ مرزا مظفر احمد چلا رہے تھے۔ اس وقت پاکستانی بیروکریسی کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہیں۔ اسی دور میں ملک نے قرضوں میں ڈوبے بغیر ریکارڈ ترقی کی۔ پھر بھٹو دور کی سہل پسندی آگئی جب اس نے میرٹ کے نظام کو ختم کر کے پارٹی کارکنان بیروکریسی میں بھرتی کرنا شروع کئے۔
6228416784_d0fca95e03_b.jpg
سارا قصور بھٹو کا ہے بلکہ تھوڑا سا نور جہاں کا بھی ہے۔ ;)
 
حکومت کی جانب سے اب تک کی بہترین حکمت عملی۔ اگرچہ یہ 250 تعداد بھی بہت زیادہ ہے، اسے مزید کم کر کے نیچرل ریکوائرمنٹ پہ لایا جائے۔ اور اس طرح کے اقدامات مزید اداروں خاص طور پر ڈیڈ اداروں جن کی پروڈکشن صفر ہے ان میں بھی کرنے کی ضرورت ہے۔
بالکل... دو پائلٹ. ایک ائیر ہوسٹس... دوران سفر.
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
سارا قصور بھٹو کا ہے بلکہ تھوڑا سا نور جہاں کا بھی ہے۔ ;)
بھٹو کی نیشنلائیزیشن نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ عموما ممالک اپنی معیشت بہتر کرنے کیلئے نجکاری کرتے ہیں۔ جمہوری انقلابی بھٹو ملک میں الٹی گنگا بہا کر گئے۔ آج بھی فوج سے زیادہ بجٹ انہی سفید ہاتھیوں کو جا رہا ہے جنہیں بھٹو نے جبرا نیشنلائز کیا۔
Nationalization under Bhutto - History Pak
 

احسن جاوید

محفلین
بھٹو کی نیشنلائیزیشن نے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ عموما ممالک اپنی معیشت بہتر کرنے کیلئے نجکاری کرتے ہیں۔ جمہوری انقلابی بھٹو ملک میں الٹی گنگا بہا کر گئے۔ آج بھی فوج سے زیادہ بجٹ انہی سفید ہاتھیوں کو جا رہا ہے جسے بھٹو نیشنلائز کر کے گئے تھے۔
Nationalization under Bhutto - History Pak
کمیونزم اور سوشلزم کا نعرہ اس وقت ہاتھوں ہاتھ بک رہا تھا سو بھٹو نے بھی بیچا اور ماحول بھی کچھ ایسا بنا ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کمیونزم اور سوشلزم کا نعرہ اس وقت ہاتھوں ہاتھ بک رہا تھا سو بھٹو نے بھی بیچا اور ماحول بھی کچھ ایسا بنا ہوا تھا۔
یعنی بھٹو کی اپنی کوئی سوچ و نظریہ نہیں تھا؟ دنیا میں اس وقت جو چورن بک رہا تھا وہی پاکستانی عوام کو بیچا اور اقتدار پر قبضہ کر کے بیٹھ گیا۔ 1978 میں چین نے 1949 سے جاری کمیونسٹ سوشلسٹ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے اپنی معیشت کی نجکاری شروع کی۔ آج وہ ملک دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت بن چکا ہے۔
image.png

بھارت نے یہی کام 1990 میں دیوالیہ ہونے کے بعد کیا۔ مگر تب تک چین بہت آگے چکا تھا۔ جبکہ پاکستان آج بھی بھٹو کی سوچ والا سوشلسٹ یعنی دیوالیہ ملک ہی ہے۔
 

احسن جاوید

محفلین
یعنی بھٹو کی اپنی کوئی سوچ و نظریہ نہیں تھا؟ دنیا میں اس وقت جو چورن بک رہا تھا وہی پاکستانی عوام کو بیچا اور اقتدار پر قبضہ کر کے بیٹھ گیا۔
سوچ و نظریہ تو عمران خان کا بھی تھا، کہاں گیا؟ زمانے میں وہی بیچا جاتا ہے جو زمانے میں آسانی اور فراوانی سے بک سکے۔ کہاں ویسٹرن ڈیموکریسی کی مثالیں دینا والا عمران خان اور کہاں ریاست مدینہ کا چورن بیچنے والا عمران خان۔
 

جاسم محمد

محفلین
سوچ و نظریہ تو عمران خان کا بھی تھا، کہاں گیا؟ زمانے میں وہی بیچا جاتا ہے جو زمانہ میں آسانی اور فراوانی سے بک سکے۔ کہاں ویسٹرن ڈیموکریسی کی مثالیں دینا والا عمران خان اور کہاں ریاست مدینہ کا چورن بیچنے والا عمران خان۔
ریاست مدینہ کا چورن وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ عمران خان کیساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس کو حکومت بھٹو کی سوشل ازم، ضیا الحق کی اسلامائزیشن ، بینظیر کی لبرل ازم اور مشرف کی ماڈریشن کے بعد ملی ہے۔ جو قوم ہر دس سال بعد اپنی قومی سمت تبدیل کر کر کے سخت کنفیوژن کا شکار ہو اسے عمران خان کے ریاست مدینہ کا کانسپٹ کہاں سمجھ میں آنا تھا۔
ریاست مدینہ کا سادہ سا مطلب ہے وہ اسلامی ریاست ہے جو رسول اللہ اور ان کے بعد آنے والے صحابہ کرام نے قائم تھی۔ یہ تاریخ کی پہلی اسلامی فلاحی ریاست تھی۔ اورجن عظیم اصولوں پر قائم کی گئی اس کی مثالیں آج بھی دنیا دیتی ہے۔ جیسے قانون کی حکمرانی۔ ایک عام شخص وقت کے سب سے طاقور شخص یعنی خلیفہ سے سوال کر سکتا تھا کہ آپ کے پاس یہ مال کہاں سے آیا۔ غربا، یتیموں، مسکینوں کی بیت المال سے امداد وغیرہ۔
image.png

Rashidun Caliphate - Wikipedia
جبکہ ادھر پاکستانیوں نے عمران خان کے اسلامی فلاحی ریاست مدینہ کے کانسپٹ کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)پی آئی اے کی تنظیم نوکانیاپلان ترتیب دیدیاگیاجس کے مطابق ملازمین کم اور اخراجات محدود کئے جائیں گے ،پلان میں ملازمین کی فی طیارہ تعداد 500سے کم کرکے 250 کی جائے گی، 29طیاروں کے ملازمین کی تعداد 14ہزار500 ہے جوکم کی جائے گی، شعبہ انجینئرنگ کوآئندہ سال اسلام آبادمنتقل کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا، پی آئی اے کے نان کورشعبوں کو مارچ 2021 میں الگ کرنے کا اعلان کردیاگیا،پی آئی اے حکام کے مطابق ہیومن ریسورس کے ماہانہ 2ارب 6کروڑاخراجات ہیں، ہیومن ریسورس کے شعبے کے سالانہ اخراجات 24ارب 8کروڑ ہیں،نئے پلان میں3ہزار 500 ملازمین کودسمبر2020 میں فارغ کیاجائے گا،حکام کے مطابق ملازمین کورضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم کے تحت فارغ کیاجائیگاجبکہ جبری ریٹائرمنٹ سکیم میں کارکردگی، محکمانہ قواعد کی خلاف ورزیوں اور انکوائریز میں ملوث ملازمین کی برخاستگی جنوری 2021ء تک مکمل کی جائیگی۔محکمانہ تحقیقات، قانونی معاملات میں ملوث اور نیب کو مطلوب ملازمین کا فیصلہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ سکیم میں ملازمین کو بھاری مالی فائدہ ہوگا۔جبری ریٹائرمنٹ والے ملازمین رضاکارانہ سکیم کے پیکیج سے مستفید نہیں ہو سکیں گے ۔پی آئی اے کی کوریئر سروسز سپیڈیکس کو نومبر میں بند کیا جا چکا ہے ۔ 2021ء میں جنوری سے جون تک کمرشل، ہیومن ریسورس، لیگل اور انڈسٹریل ریلیشن، فلائٹ سروسز، شیڈولنگ اور میڈیکل، سپلائی چین مینجمنٹ، کراچی ہیڈ آفس کے انٹرنل آڈٹ، کارپوریٹ سیکٹریٹ، شعبہ فنانس اور انجینئرنگ کو مرحلہ وار اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔کاسٹ سیونگ پلان میں او سی ایس ٹی اے ڈی اے کی ادائیگی کو بھی تبدیل کیا جائے گا۔ پی آ ئی اے ملازمین کو صحت کارڈزسکیم سے منسلک کیا جائیگا جس میں سرکاری ہسپتالوں کیساتھ پینل ہسپتال بھی انکی تنخواہوں کے مطابق شامل کئے جائیں گے ۔ملازمین کو جاری ہونیوالے ایئر ٹکٹس میں کمی کیساتھ اسکے چارجز بھی فیول پرائس کے مطابق تبدیل کیے جائینگے ۔
انشا اللہ پی آئی اے چل پڑے گی بلکہ خوب اڑان بھرے گی ۔
 
ریاست مدینہ کے چار ستون تھے. حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ.... فقر و غناء میں اعلی مقام پر فائز، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ.... بہترین ایڈمنسٹریٹر، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ.... معیشت دان اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ..... علم کا دروازہ..... ان چار ستون پر خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلی و ارفع اور کامل شخصیت تھی.
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ریاست مدینہ کے چار ستون تھے. حضرت ابوبکر صدیقرضی اللہ تعالی عنہ.... فقر و غناء میں اعلی مقام پر فائز،حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ.... بہترین ایڈمنسٹریٹر،حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ.... معیشت دان اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ..... علم کا دروازہ..... ان چار ستون پر خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اعلی و ارفع اور کامل شخصیت تھی.
فلاحی ریاست کے حصول کیلئے ریاست مدینہ واحد ماڈل نہیں ہے۔ اس کیلئے ادھر ناروے، سویڈن، ڈنمارک کا کامیاب نارڈک ماڈل بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
9-C1-BD337-A1-B8-4277-A3-B2-1-EB6-EAC29-D6-C.jpg
Nordic model - Wikipedia
 

بابا-جی

محفلین
مُجھے یِہ ماڈل دُنیا بھر میں گھُوم پھر کر روایتی پاکستانی ماڈل میں بدلتا نظر آتا ہے اور جب یہ گردش تھمے گی تو کہیں آخر میں قِبلہ مُرشدی نواب ڈاکٹر امبر شہزادہ ترکی ٹوپی پہنے، چھڑی ہاتھ میں تھامے، گلے میں طلسمی رومال ڈالے، کالا چشمہ لگائے اپنے آٹھویں ووٹر کے اِنتظار میں بیٹھے دِکھائی دیں گے۔ اب اُن کا ہی نمبر لاجک کے حساب سے بنتا نظر آتا ہے۔
 
Top