آئی جی سندھ واقعہ؛ رینجرز اور آئی ایس آئی کے ذمہ دار افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

جاسم محمد

محفلین
آئی جی سندھ واقعہ کی انکوائری رپورٹ جاری، زمہ داروں کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک منگل 10 نومبر 2020

2103581-ckrvubeweaahjhyx-1605003295-118-640x480.jpg

آئی جی سندھ کے الزامات پر کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، آئی ایس پی آر۔


راولپنڈی: آئی جی سندھ سے متعلق واقعہ کے ذمہ داروں کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر کراچی واقعہ سے متعلق کورٹ آف انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے تحت واقعہ کے زمہ داروں کو عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ زمہ دار افسران کو جی ایچ کیو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر آئی جی سمیت سندھ پولیس کے دیگر اعلی افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا تھا، آئی جی سندھ مشتاق مہر نے چھٹی کی درخواست تیار کرلی تھی۔

اس سلسلے میں سب سے پہلے ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس کی درخواست سامنے آئی۔ انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اس معاملے پر دل برداشتہ ہو کر 2 ماہ کی چھٹیوں کے لیے درخواست دے دی ہے۔ سندھ پولیس کے تمام افسران کل کے واقعے کے بعد صدمے میں ہیں، ایسے ماحول میں کام نہیں کرسکتا۔

علاوہ ازیں چھٹی کی درخواست دینے والے افسران میں ڈی آئی جی ویسٹ کراچی عاصم خان، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد، ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ثاقب اسماعیل میمن، ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمد شیخ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ قمر الزماں، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب اور ایس ایس پی انٹیلی جنس توقیر نعیم اور دیگر کے نام بھی شامل تھے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کراچی واقعے کا نوٹس لینے کے بعد آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران نے تحقیقات ہونے تک چھٹی پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اِتنی آسانی سے جان چھُوٹ گئی، صرف حالیہ اسائنمنٹ سے ہٹا دِیا گیا۔ ھاھاھا۔
جیسے مزار قائد کی بے حرمتی کے واضح قوانین موجود ہونے کے باوجود سندھ پولیس نے کیپٹن صفدر کو کلین چٹ دے دی ہے۔ بالکل ویسے ہی جنرل باجوہ نے اپنے ماتحت افسران کے ہاتھوں آئی جی اغواہ ثابت ہونے کے باوجود صرف معطل کیا ہے۔ عسکری کیا سویلین آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ :)

 

بابا-جی

محفلین
جیسے مزار قائد کی بے حرمتی کے واضح قوانین موجود ہونے کے باوجود سندھ پولیس نے کیپٹن صفدر کو کلین چٹ دے دی ہے۔ بالکل ویسے ہی جنرل باجوہ نے اپنے ماتحت افسران کے ہاتھوں آئی جی اغواہ ثابت ہونے کے باوجود صرف معطل کیا ہے۔ عسکری کیا سویلین آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔ :)

میری انگریزی کمزور ہے کیا؟ مُعطل کا لفظ نظر سے کیوں نہیں گُزر رہا ہے؟ یِہ لفظ کہاں ہے؟ یِہ سِول مُعاملات میں تجاوز ہے اور اِس کی سماعت کا حق سِول عدالت کو ہونا چاہیے۔ لگتا ہے، سُپریم کورٹ میں یِہ مُعاملہ جائے گا اور اپوزیشن کے ہاتھ ایک اور مُطالبہ آ گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میری انگریزی کمزور ہے کیا؟ مُعطل کا لفظ نظر سے کیوں نہیں گُزر رہا ہے؟ یِہ لفظ کہاں ہے؟ یِہ سِول مُعاملات میں تجاوز ہے اور اِس کی سماعت کا حق سِول عدالت کو ہونا چاہیے۔ لگتا ہے، سُپریم کورٹ میں یِہ مُعاملہ جائے گا اور اپوزیشن کے ہاتھ ایک اور مُطالبہ آ گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں یہ معاملہ صرف سندھ حکومت ہی لے جا سکتی ہے جس کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل ہو چکی ہے۔ اب دیکھ لینا پی ڈیم ایم کی دیگر جماعتوں کے برعکس پی پی اس انکوائری سے مطمئن نظر آئے گی۔
 

بابا-جی

محفلین
سپریم کورٹ میں یہ معاملہ صرف سندھ حکومت ہی لے جا سکتی ہے جس کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل ہو چکی ہے۔ اب دیکھ لینا پی ڈیم ایم کی دیگر جماعتوں کے برعکس پی پی اس انکوائری سے مطمئن نظر آئے گی۔
مُعطل والی بات اِگنور کرنے کا شُکریہ۔
 
کیا عمران نیازی کو کچھ شرم آئے گی؟ وہ جو فرماتے تھے کہ یہ کامیڈی لگتی ہے۔ چونکہ ان کو سیلیکٹ کرنے والے اس معاملے میں موجود تھے اس لیے وہ اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے تھے۔ جنرل صاحب کی انکوائری نے ثابت کردیا کہ کچھ باوردی فوجی اس معاملے میں اآئینی حدود سے آگے بڑھ گیے تھے۔ اپوزیشن کا موقف بھی درست ثابت ہوا کہ کچھ باوردی افراد اپنی آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہیں جبکہ پورا ادارہ اس میں شامل نہیں ہوتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مُعطل والی بات اِگنور کرنے کا شُکریہ۔

کیا عمران نیازی کو کچھ شرم آئے گی؟ وہ جو فرماتے تھے کہ یہ کامیڈی لگتی ہے۔ چونکہ ان کو سیلیکٹ کرنے والے اس معاملے میں موجود تھے اس لیے وہ اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لے رہے تھے۔ جنرل صاحب کی انکوائری نے ثابت کردیا کہ کچھ باوردی فوجی اس معاملے میں اآئینی حدود سے آگے بڑھ گیے تھے۔ اپوزیشن کا موقف بھی درست ثابت ہوا کہ کچھ باوردی افراد اپنی آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہیں جبکہ پورا ادارہ اس میں شامل نہیں ہوتا۔
اگلا پچھلا سارا حساب برابر کر دیا :)

 
نواز شریف کا یہ قول بھی کرسی نشین ہوا کہ پاکستان میں حکومت بالائے حکومت موجود ہے۔

نیز آئی ایس پی آر کا یہ قول بھی غلط ثابت ہوا کہ فوج کا رینک اور فائل اپنے سربراہان کے پیچھے کھڑا ہے۔ جنرل صاحب نے خود تسلیم کرلیا کہ فوجی افسران کی ماورائے آئین حرکتوں کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

تاریخ گواہ ہے کہ خود امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلیفہ بنتے ہی اپنے پہلے خطبے میں عوام الناس سے کہہ دیا تھا کہ اگر وہ آئین کی خلاف ورزی کریں تو ان کی بات نہ مانی جائے۔
 

عباس اعوان

محفلین
جنرل صاحب کی انکوائری نے ثابت کردیا کہ کچھ باوردی فوجی اس معاملے میں اآئینی حدود سے آگے بڑھ گیے تھے
اور وہ جو خواجہ آصف صاحب نے الیکشن کی رات آرمی چیف کو فون کیا تھا ، اور جو زبیر عمر صاحب ملاقاتیں فرماتے ہیں، اور وہ جو شہباز شریف اور چوہدری نثار رات کے اندھیرے میں جی ایچ کیو کی بارہ دریوں میں پائے جاتے تھے / ہیں، یہ سب شرعی حدود میں آتا ہے ؟
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
اور وہ جو خواجہ آصف صاحب نے الیکشن کی رات آرمی چیف کو فون کیا تھا ، اور جو زبیر عمر صاحب ملاقاتیں فرماتے ہیں، اور وہ جو شہباز شریف اور چوہدری نثار رات کے اندھیرے میں جی ایچ کی بارہ دریوں میں پائے جاتے ہیں / تھے، یہ سب شرعی حدود میں آتا ہے ؟
فارن فنڈنگ سے جعلی حکومت قائم کرنا عین شرعی ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
عامر ہاشم خاکوانی لکھتے ہیں:
عمران خان صاحب خیر سے دونوں طبقات(صنعت کاروں، کسانوں)کے لئے تباہ کن ثابت ہوئے۔ دونوں برباد ہوئے۔ ملیں بند ہوئیں،مزدور بیروز گار جبکہ کسان بھی رُل گئے ۔
خان صاحب کی قوت شہروں کا مڈل کلاس، لوئر مڈل کلاس پڑھالکھا نوجوان تھا،وہ جو دکاندار ، تاجر نہیں، ملازم پیشہ یا پروفیشنل ہے۔عمران خان ان کے لئے پرکشش نعرے تخلیق کرنے میں ضرور کامیاب رہے، ایک آدھ نعرہ آج بھی گاہے بہ گاہے لگا دیتے ہیں، مگر عمران شہری ووٹر، دیہی ووٹر اور یوتھ ووٹر تینوں کے لئے کچھ خاص کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے۔
 
Top