مجھے خدا نہیں ملتا

نور وجدان

لائبریرین
مجھے خدا نہیں ملتا! اس کو مجسم جلوے کو پانا دور کی بات، مجھے اُسکا عکس نہیں ملتا! اس کی جانب لُو کی تو وجود دُھواں ہوگیا مگر اسکا احساس تک نہیں ملتا. مجھ میں ملوہیت کو مٹی میں گوندھا گیا ہے. یہ ملمع کاری کے رشتے مجھ سے نبھیں گے کیسے جب اصل سے تعلق نہیں جڑتا. قران پاک کے ورق ورق میں آیت آیت نشانی. اس نشانی کا مجھ پر عکس نہیں پڑھتا کیونکہ اندھا دل سنے گا کیا! دیکھے گا کیا؟ جہالت میں مجھ سے آگے نکلتا نہیں کوئی مجھے علم دیتا نہیں کہ مرا نفس شیطان سے ساز باز کرلیتا ہے.

خُدا کیسے ملے گا. ہم سُنتے ہیں خدا جستجو سے ملتا ہے اور عکس محِبوب بندوں میں ملتا ہے. محبوبیت کے اعلی درجہ پر فائز ہستی سے کون مجھے ملائے گا؟ میرا نفس؟ یہ بُہت کمینہ ہے، بُہت جاہل ہے، اس کو کیا آداب محافل کے ...

مگر وہ تو کہتا ہے وہ جو کرم کرے تو دِل میں سَما جاتا ہے. دل سے دنیا تک اسی کی صدا لگتی ہے. وہی انسان کا بُوجھ اٹھالیتا ہے اس کو صدا دیتے کہ میں ہوں اس بندے کے پاس جو صدائیں لگائے

بندہ یہ صدا سنتا نہیں کیونکہ سماعت سے دور اپنی دُنیا کی اندھیر نگری میں گُم رب سے بے نیاز ہوجاتا ہے. رب سے بڑا بے نیاز کون ہے؟ بندہ کیسے کیسے الزام رب پر دھر جاتا ہے مگر وہ لازوال مامتا کا حامل بار بار اپنی جناب میں لیتا ہے "آجا، تُجھے سنبھال لوں، تو میری امید کے جُگنو سے پروان چڑھا، تجھے شمع کی ضوفشانی دکھادوں، تجھے اصل شمع سے ملا دوں ...

بندہ ڈرتا رہتا ہے کہ وہ تو دل کو منور کردے گا مگر اپنی ملوہیت کو الوہیت سے منسوب کردے گا اور منصور کیطرح نعرہ انالحق کا سزوار ٹھہرے گا. وہ تو ہر ہر شے میں مُجلی ہے. اشجار میں، پہاڑ میں، پانی میں، ہوا میں، ریت میں، مٹی میں، زمین کی کھیتی میں، آسمان میں، ستاروں میں، ابحار میں، طیور میں.... اسکی تجلی کی صفت ہر اک شے میں معکوس ہے مگر معکوس کا اصل کہاں ہے؟ وہ کہاں ہے؟ تجلی صفاتی کہاں ذات سے ملتی ہے؟ تلاش کے تمام پارے جب اک قران کی صورت بنیں گے تب وحدہ لاشریک ظاہر ہوگا
 

ام اویس

محفلین
کیفیات کو الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ہے اور آپ بہت خوبصورتی سے بیان کر دیتی ہیں۔
کچھ ایسی ہی کیفیات سے میں بھی کبھی کبھی گزرتی ہوں یا شاید ہر انسان جسے الله کے ہونے کا احساس ہے وہ یقینا اس کیفیت سے گزرتا ہے، پھر میں سوچتی ہوں شاید ہماری طلب ہماری اوقات سے بہت بڑی ہے ایک ایسی زبردست شئے کہ جس کے مثل ہی کوئی نہیں “لیس کمثلہ شیئ “ ہم اس کو کیسے اور کس جیسا دیکھ سکتے ہیں۔ جبکہ ہم انسان تو دیکھنے، سمجھنے یہانتک کہ سوچنے کے لیے بھی کسی نہ کسی تصور کے مقید ہیں۔
سبح اسم ربک الاعلی سے الله نے ہم انسانوں کو یہ سمجھایا ہے کہ مجھے میرے ناموں کے آئینے میں تلاشو!
شاید کچھ سراغ ملے۔
کہ
لہ الاسماء الحسنی
 

نور وجدان

لائبریرین
کیفیات کو الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ہے اور آپ بہت خوبصورتی سے بیان کر دیتی ہیں۔
کچھ ایسی ہی کیفیات سے میں بھی کبھی کبھی گزرتی ہوں یا شاید ہر انسان جسے الله کے ہونے کا احساس ہے وہ یقینا اس کیفیت سے گزرتا ہے، پھر میں سوچتی ہوں شاید ہماری طلب ہماری اوقات سے بہت بڑی ہے ایک ایسی زبردست شئے کہ جس کے مثل ہی کوئی نہیں “لیس کمثلہ شیئ “ ہم اس کو کیسے اور کس جیسا دیکھ سکتے ہیں۔ جبکہ ہم انسان تو دیکھنے، سمجھنے یہانتک کہ سوچنے کے لیے بھی کسی نہ کسی تصور کے مقید ہیں۔
سبح اسم ربک الاعلی سے الله نے ہم انسانوں کو یہ سمجھایا ہے کہ مجھے میرے ناموں کے آئینے میں تلاشو!
شاید کچھ سراغ ملے۔
کہ
لہ الاسماء الحسنی
آپ کی چند اک تحاریر پڑھیں جن سے آپ کی درون کی کیفیت کا احساس ہوتا ہے ۔ لفظ اللہ کہا جائے اور محسوس نہ ہو تو فائدہ نہیں. لفظ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہا جائے تو یہی صورت. ... اس لیے کائنات اس مبارک نور کی توسیع ہے ... صورت گر نے صورتیں بنائیں. اس نے جو میری صورت بنائی ایسی صورت کسی اور کی بھی بنائی . آئنہ روبرو ہوا تو عیاں ہوا کہ خدا کہاں کہاں ہے ...
 

سیما علی

لائبریرین
بندہ ڈرتا رہتا ہے کہ وہ تو دل کو منور کردے گا مگر اپنی ملوہیت کو الوہیت سے منسوب کردے گا اور منصور کیطرح نعرہ انالحق کا سزوار ٹھہرے گا. وہ تو ہر ہر شے میں مُجلی ہے. اشجار میں، پہاڑ میں، پانی میں، ہوا میں، ریت میں، مٹی میں، زمین کی کھیتی میں، آسمان میں، ستاروں میں، ابحار میں، طیور میں.... اسکی تجلی کی صفت ہر اک شے میں معکوس ہے مگر معکوس کا اصل کہاں ہے؟ وہ کہاں ہے؟ تجلی صفاتی کہاں ذات سے ملتی ہے؟ تلاش کے تمام پارے جب اک قران کی صورت بنیں گے تب وحدہ لاشریک ظاہر ہوگا
ماشاء اللّہ پڑھ تو پہلے دن ہی لی تھی جس دن آپ نے پوسٹ کی تھی یہ تحریر ۔۔ہمیں بہت سوچنا پڑتا ہے آپ کی کیفیت کوسمجھنا بلکہ دوسرے الفاظ میں کیفیت کو محسوس کرنا پھر لکھنا کیونکہ آپ پر تو وجدانی کیفیت ہے جو ہر لفظ میں اپنا احساس دلاتی ہے۔اللّہ کہا جائے اور محسوس نہ ہو تو بے سود۔یہی حال
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور
ُ میں دل نرما ہٹ نہ اُترے
جیتی رہیے اتنی اعلیٰ تخلیقُپہ بہت ساری دعائیں اور پیار:in-love::in-love:
 

نور وجدان

لائبریرین
ماشاء اللّہ پڑھ تو پہلے دن ہی لی تھی جس دن آپ نے پوسٹ کی تھی یہ تحریر ۔۔ہمیں بہت سوچنا پڑتا ہے آپ کی کیفیت کوسمجھنا بلکہ دوسرے الفاظ میں کیفیت کو محسوس کرنا پھر لکھنا کیونکہ آپ پر تو وجدانی کیفیت ہے جو ہر لفظ میں اپنا احساس دلاتی ہے۔اللّہ کہا جائے اور محسوس نہ ہو تو بے سود۔یہی حال
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور
ُ میں دل نرما ہٹ نہ اُترے
جیتی رہیے اتنی اعلیٰ تخلیقُپہ بہت ساری دعائیں اور پیار:in-love::in-love:
وجدان کاعلم نہیں کہ یہ ہوتا کیا ہے. اگر علم میں اضافے کا سبب بنیں تو خوشی ہوگی ... میں اگر ایسی کیفیت کے زیر اثر لکھوں تو بات بن جائے. اصل میں باطن آپ کا اتنا شفاف ہے آپ کو داغ دوسرے کے دکھتے نہیں ہے .. دعا کیا کریں ہمارے لیے، داغ دور ہو جائیں کچھ تو قرار آئے دل کو ..
 

سیما علی

لائبریرین
وجدان کاعلم نہیں کہ یہ ہوتا کیا ہے. اگر علم میں اضافے کا سبب بنیں تو خوشی ہوگی ... میں اگر ایسی کیفیت کے زیر اثر لکھوں تو بات بن جائے. اصل میں باطن آپ کا اتنا شفاف ہے آپ کو داغ دوسرے کے دکھتے نہیں ہے .. دعا کیا کریں ہمارے لیے، داغ دور ہو جائیں کچھ تو قرار آئے دل کو ..
اللّہ آپکو اپنی حفاظت میں رکھے اور دینا و آخرت میں کامیابی عطا فرمائے اور ماشاء اللّہ آپکی کیفیت ہمیں دل کے قریب ترین لگتی ہے۔۔ہم آپ کی ہر تحریر محسوس کرتے ہیں۔اور ایک ایک لفظ آپکے دل کی طرح شفاف ہے۔ڈھیروں دعائیں اور بہت سارا پیار:redheart::redheart::redheart::redheart::redheart:
 

سیما علی

لائبریرین
وجدان کاعلم نہیں کہ یہ ہوتا کیا ہے. اگر علم میں اضافے کا سبب بنیں تو خوشی ہوگی ... میں اگر ایسی کیفیت کے زیر اثر لکھوں تو بات بن جائے. اصل میں باطن آپ کا اتنا شفاف ہے آپ کو داغ دوسرے کے دکھتے نہیں ہے .. دعا کیا کریں ہمارے لیے، داغ دور ہو جائیں کچھ تو قرار آئے دل کو ..
ماشاءآللّہ آپ کی تحریر کا ایک ایک لفظ آپکے دل کی طرح شفاف ہے بہت حساسیت لیے ہوئے اور علم کے ساتھ قلم اُٹھاتی ہیں اور پورے اعتماد کے ساتھ سپرُدِ قلم کرتی ہیں۔۔بہت سارا پیار اورُ ڈھیر ساری دعائیں۔
 
Top