ملک بھر میں پٹرول کی قلت، شہری پریشان

جاسم محمد

محفلین
ملک بھر میں پٹرول کی قلت، شہری پریشان
ویب ڈیسک جمعرات 4 جون 2020
2047527-petrol-1591267071-822-640x480.jpg

کراچی اور لاہور سمیت کئی شہروں میں بیشتر پٹرول پمپس بند ہیں۔ فوٹو : فائل

کراچی / لاہور: پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملک بھر میں پٹرول نایاب ہوگیا ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ملک بھر میں پٹرول کی قلت ہوگئی ہے، کراچی اور لاہور سمیت دیگر شہروں میں بیشتر پٹرول پمپس بند ہیں تو کہیں پٹرول زیادہ داموں میں بیچا جارہا ہے۔

راولپنڈی میں پٹرول فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں نے سپلائی محدود کردی ہے جب کہ موٹرسائیکل میں صرف 200 اور 1000 سی سی گاڑیوں میں صرف ایک ہزار روپے تک فیول ڈالا جارہا ہے، 1000 سی سی سے زائد گاڑی رکھنے والے افراد صرف 3 ہزار روپے تک فیول لے سکتے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد میں پی ایس او کے تمام پٹرول پمپس پر پٹرول کی کوئی کمی نہیں تاہم پی ایس او کے علاوہ دیگر کمپنیوں کے پمپس پر پٹرول کم ہے، اوگرا اور پٹرول پمپس سے بات چیت جاری ہے، اگلے 2 دن میں پٹرول کی ترسیل مکمل ہوگی۔

سوات میں بھی پٹرول کی قلت سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انتظامیہ ریٹ اور پٹرول کے قلت کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے جس کے باعث بعض علاقوں میں پٹرول مہنگے داموں میں فروخت ہورہا ہے۔

دوسری جانب پٹرول کی عدم دستیابی پر پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قیصر رشید نے نوٹس لیتے ہوئے پٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد میں پی ایس او کے تمام پٹرول پمپس پر پٹرول کی کوئی کمی نہیں تاہم پی ایس او کے علاوہ دیگر کمپنیوں کے پمپس پر پٹرول کم ہے، اوگرا اور پٹرول پمپس سے بات چیت جاری ہے، اگلے 2 دن میں پٹرول کی ترسیل مکمل ہوگی۔
سوات میں بھی پٹرول کی قلت سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انتظامیہ ریٹ اور پٹرول کے قلت کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے جس کے باعث بعض علاقوں میں پٹرول مہنگے داموں میں فروخت ہورہا ہے۔
حکومت آج پٹرول مہنگا کر دے تو نایاب تیل ہر جگہ وافر مقدار میں دستیاب ہو جائے گا۔ عوام کو مہنگائی پسند ہے اسلئے اسے ریلیف دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
وہاں بھی اس جوک پہ بہت ہنسا تھا یہاں بھی اپ نے ہنسا دیا۔۔۔ ہاہاہاہاہا
ماضی کی حکومتیں عسکری مافیا کے خلاف اپنے بے بسی کا اظہار میموگیٹ اور ڈان لیکس جیسے سکینڈل کھڑے کرکے کیا کرتی تھی۔ یہ نااہل ترین حکومت مافیاز کے خلاف اپنی بے بسی کا اظہار ٹویٹر تک محدود رکھتی ہے :)
 

جاسم محمد

محفلین
ملک بھر میں پیٹرول کی قلت کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم
ویب ڈیسک / بزنس رپورٹر پير 8 جون 2020
2048883-petrol-1591624822-974-640x480.jpg

پیٹرولیم ڈویژن میں پیٹرول کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا۔ فوٹو،فائل

اسلام آباد / کراچی: پیٹرول کی قلت کے اسباب اور ذمے داران کا تعین کرنے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

ملک میں پٹرول کی قلت کے حوالے سے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کی زیر صدارت پیٹرولیم ڈویژن میں اعلیٰ سطح ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی نے ملک میں جاری پٹرول بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت جاری کی۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ملک میں 2 لاکھ 14 ہزار 536 میٹرک ٹن قابل استعمال پٹرول موجود ہے، آئندہ دس دن تک ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ انہوں ںے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو مالاکنڈ، فیصل آباد اور حیدرآباد ڈویژنز میں اضافی پٹرول فراہم کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

اجلاس میں پیٹرول کی قلت کے اسباب اور ذمے داران کا تعین کرنے کے لیے ڈی جی آئل کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔کمیٹی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ڈپو اور پٹرول ریٹیلرز کا معائنہ کرے گی۔ اس کمیٹی کی سفارشات پر ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری

وفاقی وزارت توانائی پیٹرولیم ڈویژن نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت ، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کی تحقیقات کے لیے 8 رکنی کمیٹی ڈی جی آئل ڈاکٹر شفیع الرحمن آفریدی کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ کمیٹی میں اوگرا، ایف آئی اے، پی ایس او، ضلعی انتظامیہ، ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے نمایندے شامل ہیں ۔

پیٹرولیم ڈویژن کے جاری کردہ نوٹفکیشن کے مطابق کمیٹی پیٹرولیم کمپنیوں کی تنصیبات، ریفائنری, ریٹیل آؤٹ لیٹس کی نگرانی کرے گی ۔کمیٹی پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے مصنوعی قلت پیدا کرنے والی مارکیٹنگ کمپنیوں کی نشاندہی کرے گی۔ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں پیٹرول کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث کمپنیوں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ قلت اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس بھی معطل کیے جاسکتے ہیں۔
 
Top