سپریم کورٹ کا ہفتے اور اتوار کو بھی ملک کی تمام مارکیٹیں کھلی رکھنے کا حکم

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ کا ہفتے اور اتوار کو بھی ملک کی تمام مارکیٹیں کھلی رکھنے کا حکم
ویب ڈیسک پير 18 مئ 2020

2042604-lockdownopenshoppingx-1589786115-512-640x480.jpg

دکانیں سیل کرنے کے بجائے ایس او پیز پر عمل کرائیں، چیف جسٹس فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ہفتے اور اتوار کو بھی ملک کی تمام چھوٹی مارکیٹیں کھلی رکھنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بنچ کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے بذریعہ وڈیو لنک کراچی سے دلائل دیئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن چھوٹی مارکیٹوں کو کھولا گیا وہ کونسی ہیں؟ کیا زینب مارکیٹ اور راجہ بازار چھوٹی مارکیٹیں ہیں؟ کیا طارق روڈ اور صدر کا شمار بھی چھوٹی مارکیٹوں میں ہوتا ہے؟ باقی مارکیٹیں کھلی ہوں گی تو شاپنگ مالز بند کرنے کا کیا جواز ہے؟ چھوٹے تاجر کورونا کے بجائے بھوک سے ہی نہ مر جائیں۔

ہفتے اور اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہفتے اور اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے؟ کورونا وائرس ہفتے اور اتوار کو کہیں چلا نہیں جاتا، کیا وبا نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتہ اور اتوار کو نہیں آئے گی؟

ہفتے اور اتوار کو مارکیٹیں بند نہ کی جائیں

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو دکانیں اور مارکیٹیں سیل کرنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تاجروں سے بدتمیزی کرنی ہے نہ رشوت لینی ہے، دکانیں سیل کرنے کے بجائے ایس او پیز پر عمل کرائیں ، جو دکانیں سیل کی گئی ہیں انہیں بھی کھول دیں،آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے لینا چاہتے ہیں، عید پر رش بڑھ جاتا ہے، عید کے موقع پر ہفتے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کی جائیں۔

ہر مریض کروڑ پتی ہوجائے گا

چیف جسٹس کے استفسار پر ممبر این ڈی ایم اے نے بتایا کہ حاجی کیمپ قرنطینہ پر 59 ملین خرچ ہوئے۔ ہمارے لیے 25 ارب مختص ہوئے ہیں، یہ تمام رقم ابھی خرچ نہیں ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 25 ارب تو آپ کو ملےہیں، صوبوں کو الگ ملے ہیں، احساس پروگرام کی رقم الگ ہے، باقی صوبوں اور اداروں کو ملا کر 500 ارب بنے گا، 500 ارب روپے کورونا مریضوں پر خرچ ہوں تو ہر مریض کروڑ پتی ہوجائے گا، یہ سارا پیسا کہاں جا رہا ہے؟ اتنی رقم لگانے کے بعد بھی اگر600 لوگ جاں بحق ہوگئے تو ہماری کوششوں کا کیا فائدہ؟ یہ پیسہ ایسی جگہ چلا گیا ہے جہاں سے ضرورت مندوں کو نہیں مل سکتا۔

سرکاری اسپتالوں میں تھرڈ کلاس ادویات

سیکریٹری صحت سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ صحت تمام کالی بھیڑوں کو جانتا ہے، سب سے تھرڈ کلاس ادویات سرکاری اسپتالوں میں ہوتی ہیں، او پی ڈی میں 100 مریض کھڑے ہوتے ہیں اور ڈاکٹر چائے پی رہے ہوتے ہیں، کیا کیمرے لگا کر سرکاری اسپتالوں کی نگرانی نہیں ہو سکتی؟

عوام حکومت کے غلام نہیں

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام حکومت کے غلام نہیں ہے، عوام پر حکومت آئین کے مطابق کرنا ہوتی ہے، مارکیٹیں اور کاروباری سرگرمیوں کو ہفتہ اتوار کو بند کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، پنجاب اور اسلام آباد شاپنگ مالز کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں، سندھ میں شاپنگ مالز بند رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ تی، سندھ شاپنگ مالز کھولنے کے لئے وفاقی حکومت سے رجوع کرے، سندھ شاپنگ مالز کھولنے کیلئے وفاقی حکومت سے رجوع کرے۔

2 ماہ بعد کتنی بے روزگاری ہوگی؟

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی پورٹ پر اربوں روپے کا سامان پڑا ہے جو باہر نہیں آ رہا، لگتا ہے کراچی پورٹ پر پڑا سامان سمندر میں پھینکنا پڑے گا، پاکستان میں غربت بہت ہے لوگ روزانہ کما کر ہی کھانا کھا سکتے ہیں، بند ہونے والی صنعتیں دوبارہ چل نہیں سکیں گی اور سارا الزام این ڈی ایم اے پر آئے گا، کیا کسی کو معلوم ہے دو ماہ بعد کتنی بے روزگاری ہوگی؟ کیا کروڑوں لوگوں کو روکنے کیلئے گولیاں ماری جائیں گی؟
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں پارلیمان، حکومت، بیروکریسی پر اتنا پیسا خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے جب انتظام کیلئے سپریم کورٹ موجود ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کورونا بمقابلہ ارطغرل
19/05/2020 عاصمہ شیرازی
عاصمہ شیرازی - صحافی

میرے پانچ سالہ بیٹے نے ٹی وی ہیڈ لائنز دیکھ کر خوف زدہ آنکھوں کے ساتھ سوال کیا، ماں! کیا کورونا بہت خطرناک ہے؟ میں نے رٹے ہوئے طوطوں کی طرح گذشتہ دو ماہ کے دوران ازبر کیے ہوئے جواب دہرانے شروع کر دیے۔

اسے سمجھایا کہ کورونا جان لیوا ہے، سماجی دوری کے فوائد اور بار بار ہاتھ دھونا وغیرہ۔ مگرصاحبزادے نے قطعی درگزر کر کے روکا اور پوچھا کہ کیا ’اتغور‘ یعنی ارطغرل کورونا کا مقابلہ کر سکتا ہے؟

ہکا بکا میں نے اُس کے چہرے کی جانب غور سے دیکھا اور کوشش کی جواب دوں کہ پاکستان میں تو ایک نہیں کئی ارطغرل کورونا کے سامنے آنکھیں کھول کر کھڑے ہیں تاہم میں نے خاموشی میں ہی عافیت جانی۔

کیا خوب ہے جناب قوم کورونا سے نمٹ رہی ہے ارطغرل دیکھ کر۔۔۔ اور ارطغرل کورونا کو اجازت دے رہا ہے کہ وہ پوری طرح اپنا زور آزما لے۔ کسی سے شکوہ کیا کرنا ہے قوم کو کورونا کے آگے پھینک دیا گیا ہے اور معلوم نہیں کہ بچانے والا کون ہے۔

ارطغرل وفاقی حکومت ہے جو پہلے دن سے کورونا سے لڑنے کی بجائے ہتھیار ڈالنے کا حکم دے رہی ہے یا قومی کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی جو فیصلوں پر عملدرآمد کروا رہی ہے۔

ارطغرل سپریم کورٹ ہے جسے عید کی شاپنگ سے محروم رہ جانے والی قوم کی فکر ہے یا ہمارے دانشور میڈیا کے امام جو یہ سمجھتے ہیں کہ دکانیں کھلنے اور شاپنگ مال بند رہنے سے ملک اور قوم کا کتنا نقصان ہو جائے گا۔

112344451_tv061252777.jpg

Reuters
اگر کل کلاں وہ غریب عوام جن کے فاقوں کے ڈر سے آپ نے لاک ڈاؤن کھول دیا کورونا کے ہاتھوں مر گئی تو ذمہ دار کون ہو گا؟ کیا وزیراعظم ذمہ داری لیں گے؟ این سی او سی جس میں عسکری قیادت بھی موجود ہے لیکن عوام کو دستیاب نہیں یا سپریم کورٹ جس سے سوال پوچھنے کی جسارت کم از کم ہم میں تو بالکل نہیں
فیصلے ایک ہی جگہ ہو رہے ہیں لیکن تین شاخہ احکامات نے کنفیوژن پھیلا رکھی ہے۔ وہ سب لوگ جو بھلے میڈیا میں ہیں یا سیاست میں، پارلیمان میں ہیں یا عدالتوں میں، حکومت میں ہیں یا اپوزیشن میں، جو بھی لاک ڈاؤن کی مخالفت کرے گا معتوب ٹھہرے گا۔

شعور کس چڑیا کا نام ہے، دلیل کس بلبل کا اور تحمل کس طوطے کا۔ نہ تو ہمیں اس کی فکر ہے نہ پرواہ۔

جس طرح اور جس طریقے سے کورونا وائرس کو پھیلانے کا انتظام و انصرام کیا جا رہا ہے، جس طرح وائرس کے آگے غریب عوام کو پھینکا جا رہا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ کوئی تو ہے جو نظام حکومت ہلا رہا ہے۔۔۔ وہی۔۔۔ ہے۔

خیر ہمارے منھ میں خاک کہ ہم ایک دور اندیش اور صاحب ادراک ارطغرل کے فیصلوں کو کیسے بیان کر سکتے ہیں۔ نہ تو ہمارے پاس وہ ذہن ہے جو اُن تک پہنچ سکے نہ ہی وہ دور اندیشی۔

’کورونا تھا نہیں لایا گیا‘، ’کورونا پھیلا نہیں پھیلایا گیا‘، ’کورونا آیا نہیں دعوت پر بلایا گیا‘ جیسی سازشی تھیوریوں سے ہمارا کوئی سروکار نہیں مگر اتنا سوال تو بنتا ہے کہ جناب اگر کل کلاں وہ غریب عوام جن کے فاقوں کے ڈر سے آپ نے لاک ڈاؤن کھول دیا کورونا کے ہاتھوں مر گئی تو ذمہ دار کون ہو گا؟

112344369_mediaitem112344368.jpg

Getty Images
قومی اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اپنی بساط کے مطابق اپوزیشن نے بہترین تجاویز پیش کیں مگر اُس دن سے اب تک قومی ٹیلی ویژن سکرینوں پر پارلیمان کو ناکام پیش کیا جا رہا ہے
کیا وزیراعظم ذمہ داری لیں گے جو وزیر صحت بھی ہیں مگر عوام اور پارلیمان کو جواب دہ نہیں، این سی او سی جس میں عسکری قیادت بھی موجود ہے لیکن عوام کو دستیاب نہیں، سپریم کورٹ جس سے سوال پوچھنے کی جسارت کم از کم ہم میں تو بالکل نہیں۔ جواب کون دے گا؟

سب ادارے سب کچھ کر رہے ہیں، نہیں کر رہے تو عوام کا خیال۔ بے انتہا بڑھتی بیروزگاری، بے قابو ہوتی مہنگائی، بے شمار ہوتے بیرونی قرضے۔ اوپر سے کورونا کے ہاتھوں قتل ہوتے عوام کس ہیجان کو جنم دے سکتے ہیں اس کا اندازہ اور تخمینہ کم از کم ہمارے ملک میں زیر بحث نہیں۔

پارلیمان کا اجلاس بلایا گیا، قومی اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اپنی بساط کے مطابق اپوزیشن نے بہترین تجاویز پیش کیں مگر اُس دن سے اب تک جس طرح قومی ٹیلی ویژن سکرینوں پر پارلیمان کو ناکام پیش کیا جا رہا ہے اُس سے محسوس ہوتا ہے کہ ارطغرل کورونا سے نہیں بلکہ عوام سے ضرور لڑے گا۔
 

آورکزئی

محفلین
کورونا بمقابلہ ارطغرل BBCNewsاردو | کالم عاصمہ شیرازی: جس طرح اور جس طریقے سے کورونا وائرس کو پھیلانے کا انتظام و انصرام کیا جا رہا ہے، جس طرح وائرس کے آگے غریب عوام کو پھینکا جا رہا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ کوئی تو ہے جو نظام حکومت ہلا رہا ہے۔۔۔ وہی۔۔۔ ہے۔
 
Top