وفاق اور صوبوں کے درمیان عدم اتفاق، نویں این ایف سی ایوارڈ کی آئینی مدت ختم

جاسم محمد

محفلین
وفاق اور صوبوں کے درمیان عدم اتفاق، نویں این ایف سی ایوارڈ کی آئینی مدت ختم
شہباز رانا منگل 28 اپريل 2020
2036498-nationalassembly-1588020283-189-640x480.jpg

نواں ایوارڈ اپریل 2015ء میں تشکیل دیا گیا،صوبوں پر دباؤ ہے وہ اپنے مخصوص مالی حصے سے دستبردار ہو جائیں یا اضافی اخراجات کی ذمہ داری قبول کریں،ذرائع ۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم پر عدم اتفاق کے باعث نویں این ایف سی ایوارڈ کی آئینی مدت ختم ہو گئی ہے،وزارت خزانہ دسویں این ایف سی ایوارڈ کی منظوری کیلئے صدر مملکت کو نئی سمری ارسال کرے گی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق نئے ایوارڈ میں قواعد کی تبدیلی بھی متوقع ہے، 1973ء کے بعد یہ پانچواں کمیشن تھا جو نئے ایوارڈ پر عدم اتفاق کے باعث ختم ہو گیا،تاحال چار کمیشن نئے ایوارڈز جاری کر چکے ہیں دسویں این ایف سی ایوارڈ کو رواں ہفتے جاری ہونا تھا، جسے دراصل وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کیلئے آٹھویں این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے پیدا کرنا تھا،صوبوں پر یہ دباؤ ہے کہ وہ اپنے ایک مخصوص مالی حصے سے دستبردار ہو جائیں یا اضافی اخراجات کی ذمہ داری لیں۔

موجودہ حکومت سمیت گزشتہ تینوں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پچھلے دس برسوں میں نہ صرف اخراجات میں اضافہ ہوا جس سے قرض کا بوجھ بڑھا بلکہ ٹیکس ریونیو بھی جمود کا شکار رہا،تعلیم اور صحت سمیت صوبوں کو متعدد شعبوں کی ذمہ داری تفویض کرنے کے باوجود ہر آنے والی حکومت سیاسی وجوہات کی بنا پر تعلیم اور صحت کے لیے بھی فنڈ جاری کرتی رہی،وفاقی حکومت ان امور کو بھی متوازی طور پر چلاتی رہی جن کی آئینی ذمہ داری صوبوں کی تھی،نواں این ایف سی ایوارڈ آٹھویں ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کیلئے اپریل 2015ء میں تشکیل دیا گیا،مگر صوبوں کی جانب سے اپنے آئینی حصے سے دستبرداری سے انکار کے باعث یہ ایوارڈ تمام متعلقہ فریقوں کے مابین اتفاق رائے پید ا نہ کر سکا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اتفاقِ رائے کِس چڑیا کا نام ہے؟ ہمارے پی ایم کے لیے یہ لفظ غیر مانوس ہے۔
موجودہ حکومت سمیت گزشتہ تینوں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پچھلے دس برسوں میں نہ صرف اخراجات میں اضافہ ہوا جس سے قرض کا بوجھ بڑھا بلکہ ٹیکس ریونیو بھی جمود کا شکار رہا،تعلیم اور صحت سمیت صوبوں کو متعدد شعبوں کی ذمہ داری تفویض کرنے کے باوجود ہر آنے والی حکومت سیاسی وجوہات کی بنا پر تعلیم اور صحت کے لیے بھی فنڈ جاری کرتی رہی،وفاقی حکومت ان امور کو بھی متوازی طور پر چلاتی رہی جن کی آئینی ذمہ داری صوبوں کی تھی،نواں این ایف سی ایوارڈ آٹھویں ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کیلئے اپریل 2015ء میں تشکیل دیا گیا،مگر صوبوں کی جانب سے اپنے آئینی حصے سے دستبرداری سے انکار کے باعث یہ ایوارڈ تمام متعلقہ فریقوں کے مابین اتفاق رائے پید ا نہ کر سکا۔
کچھ پرانے مسائل بھی چلے آرہے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
خدا کے لیے کوئی انہیں کنٹینر سے اتار کر یہ یقین دلادے کہ وہ پی ایم بن چکے ہیں
آپ کے بھٹو کی پی پی پی نے 18 ویں ترمیم تو بڑے دھڑلے سے پاس کرد ی لیکن اس کا نفاذ آج 10 سال بعد بھی ٹھیک سے نہ کر سکی۔ وفاق ابھی تک ان شعبہ جات کیلئے بھی صوبوں کو فنڈ کر رہا ہے جو 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کی ذمہ داریاں ہیں۔ آپ کے کراچی میں جب تعلیم و صحت کے مسائل ہوں تو ذمہ دار سلیکٹڈ کو ٹھہراتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ 18 ویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اور 2008 سے وہاں لگاتار پی پی پی کی جمہوری حکومت ہے۔
 
Top