لندن برج پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت عثمان خان کے نام سے ہوگئی

جاسم محمد

محفلین
لندن برج پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت عثمان خان کے نام سے ہوگئی
Usman_Khan_1.jpg


برطانوی دارالحکومت لندن کے برج پر چاقو سے 2 لوگوں کو قتل کرنے والے حملہ آور کو شناخت کرلیا گیا۔

گزشتہ روز لندن برج کے قریب دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک چاقو بردار شخص نے خاتون سمیت 2 افراد کو وار کرکے ہلاک اور تین کو زخمی کردیا تھا جب کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے حملہ آور کی شناخت 28 سالہ عثمان خان کے نام سے کر لی گئی ہے جو اسٹیفرڈشائر کا رہائشی تھا۔

برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ عثمان خان کے اسٹریفرڈشائرمیں واقع گھرپررات گئےچھاپہ مارا اور گھر کی تلاشی لی۔

28 سالہ عثمان خان اسٹیفرڈشائر کا رہائشی تھا
برطانوی پولیس کے مطابق عثمان خان ان 9 مجرموں میں سے تھا جنہیں 2010 میں لندن اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی سازش کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا جب کہ اس ساز ش کوالقاعدہ سے متاثر ہوکر تیار کیا گیا منصوبہ قرار دیاگیا تھا۔

اس کے علاوہ عثمان خان پر آزاد کشمیر میں اپنےخاندان کی زمین پر دہشتگردکیمپ بنانےکی کوشش کا الزام بھی تھا۔

عثمان دہشتگردی کےجرم میں 2012میں جیل گیا تھا جو دسمبر2018 میں رہا ہوا۔

برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ دہشتگردعثمان خان نے لندن کےفش مونگرزہال میں تقریب میں شرکت کی تھی اور اسے تباہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

عثمان خان ان 9 مجرموں میں سے تھا جنہیں 2010 میں لندن اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی سازش کے الزام میں جیل بھیجا گیا: پولیس

پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم حملے میں ملوث مزید کسی مشتبہ شخص کی تلاش نہیں کی جارہی۔

خیال رہے کہ حملہ آور کو روکنے کے لیے لندن بریج پر موجود افراد نے فائر بجھانےکے آلےکی مدد لی اور بلآخر حملہ آور پر قابوپالیا تھا جسے بعد میں پولیس نے گولی ماردی۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بھی ان دنوں علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں اور یہ حملہ گزشتہ روز ایسے وقت میں ہوا جب وہ چیک اپ کے لیے لندن برج کے قریب واقع اسپتال جارہے تھے۔

اس واقعے کی وجہ سے پولیس نے اطراف کی سڑکیں بند کردیں تھیں جس کے سبب نواز شریف اسپتال نہ پہنچ سکے اور راستے سے ہی واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔
 

احمد محمد

محفلین
واقعہ افسوس ناک ہے اور ہم اسکی مذمت کرتے ہیں مگر جاسم محمد صاحب ایک بات تو بتلائیے؟

جب کوئی مسلمان ایسے واقعہ میں ملوث ہوتا ہے تو آپ کا مہذب مغربی معاشرہ فی الفور "دہشت گرد" کا لفظ استمعال کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے عجیب دلائل پیش کئے جاتے ہیں جیسے کہ بچپن میں اس نے ایک کلاس فیلو پر فاؤنٹین پین سے حملہ کر دیا تھا، لڑکپن میں کھلونے اسلحہ سے اپنے دوستوں کو القاعدہ طرز کی تربیت دیا کرتا تھا، پانچ سال پہلے ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر تین ماہ جیل بھی کاٹ چکا ہے وغیرہ وغیرہ۔

جبکہ یہی کام اگر کوئی مغربی باشندہ کرے تو یا وہ "ذہنی مریض" ہوتا ہے اور یا پھر وہ ایسا بطور ایک انسان محض فرسٹریشن میں کرتا ہے۔

ایسا کیوں؟
 

جاسم محمد

محفلین
جب کوئی مسلمان ایسے واقعہ میں ملوث ہوتا ہے تو آپ کا مہذب مغربی معاشرہ فی الفور "دہشت گرد" کا لفظ استمعال کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے عجیب دلائل پیش کئے جاتے ہیں جیسے کہ بچپن میں اس نے ایک کلاس فیلو پر فاؤنٹین پین سے حملہ کر دیا تھا، لڑکپن میں کھلونے اسلحہ سے اپنے دوستوں کو القاعدہ طرز کی تربیت دیا کرتا تھا، پانچ سال پہلے ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر تین ماہ جیل بھی کاٹ چکا ہے وغیرہ وغیرہ۔
باقی واقعات کا کچھ نہیں کہہ سکتا۔ البتہ اس واقعہ کو دہشت گردی اس لئے کہا گیا کیونکہ عثمان خان 2012 میں بھی دہشت گردی کے جرم میں جیل جا چکا ہے۔ اور ابھی پچھلا سال ہی ضمانت پر چھوٹا تھا۔
London Bridge terror attack: Who was Usman Khan? What we know about suspect
 

جاسم محمد

محفلین
واقعہ افسوس ناک ہے اور ہم اسکی مذمت کرتے ہیں مگر جاسم محمد صاحب ایک بات تو بتلائیے؟

جب کوئی مسلمان ایسے واقعہ میں ملوث ہوتا ہے تو آپ کا مہذب مغربی معاشرہ فی الفور "دہشت گرد" کا لفظ استمعال کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے عجیب دلائل پیش کئے جاتے ہیں جیسے کہ بچپن میں اس نے ایک کلاس فیلو پر فاؤنٹین پین سے حملہ کر دیا تھا، لڑکپن میں کھلونے اسلحہ سے اپنے دوستوں کو القاعدہ طرز کی تربیت دیا کرتا تھا، پانچ سال پہلے ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر تین ماہ جیل بھی کاٹ چکا ہے وغیرہ وغیرہ۔

جبکہ یہی کام اگر کوئی مغربی باشندہ کرے تو یا وہ "ذہنی مریض" ہوتا ہے اور یا پھر وہ ایسا بطور ایک انسان محض فرسٹریشن میں کرتا ہے۔

ایسا کیوں؟
پولینڈ میں مسلمانوں کی آزاد امیگریشن پر پابندی ہے۔
Why will Poland not take in any Muslims?
 
Top