ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے

اسلام و علیکم محفلین
غزل برائے اصلاح حاضر ہے
غزل

ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے
میرے دلبر نشاط جاں تو ہے
تو کرے خاک یا چمن کر دے
اس گلستاں کا باغباں تو ہے
ساتھ ہو تیرا اور کیا چاہوں
میں زمیں اور آسماں تو ہے
میرے مولا مری حفاظت کر
تُو ہی خالق ہے پاسباں تو ہے
پھول سا کھل گیا چمن سارا
ایک اک ذرے میں نہاں تو ہے
اَے محبت ترا جواب نہیں
تو ہے لافانی جاوداں تو ہے
بن ترے دل کہیں نہیں لگتا
او مرے یار مہرباں تو ہے
دے سزا یا مجھے فنا کر دے
میری دنیا بھی تو جہاں تو ہے
کام ہے روشنی ترا مصباح
اک ضیا ہوں میں ،کہکشاں تو ہے

مصباح انصاری
 

عظیم

محفلین
ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے
میرے دلبر نشاط جاں تو ہے
۔۔۔۔مطلع خوب ہے

تو کرے خاک یا چمن کر دے
اس گلستاں کا باغباں تو ہے
۔۔۔'تو کرے' کا انداز پسند نہیں آ رہا۔
رہنے دے خاک یا چمن کر دے
لیکن دوسرے مصرع میں 'گلستاں' کہا گیا ہے تو پہلے میں خاک یا چمن کرنا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ معنی کے لحاظ سے دوبارہ دیکھیں

ساتھ ہو تیرا اور کیا چاہوں
میں زمیں اور آسماں تو ہے
۔۔۔یہ شعر بھی اچھا لگا۔
ساتھ تیرا ہو جب تو کیا چاہوں
رواں رہے گا

میرے مولا مری حفاظت کر
تُو ہی خالق ہے پاسباں تو ہے
۔۔درست

پھول سا کھل گیا چمن سارا
ایک اک ذرے میں نہاں تو ہے
۔۔۔۔دو لخت لگ رہا ہے۔

اَے محبت ترا جواب نہیں
تو ہے لافانی جاوداں تو ہے
۔۔۔محبت ترا میں تنافر کی وجہ سے
اے محبت جواب تیرا نہیں
بھی کیا جا سکتا ہے
لافانی اور جاوداں ایک ہی معنی نہیں رکھتے؟

بن ترے دل کہیں نہیں لگتا
او مرے یار مہرباں تو ہے
۔۔۔او کا بیانیہ پسند نہیں آ رہا۔ دو لخت بھی لگ رہا ہے

دے سزا یا مجھے فنا کر دے
میری دنیا بھی تو جہاں تو ہے
۔۔۔۔سزا اور فنا بھی تقریباً ایک سی بات ہو گئی ہے۔ سزا کے ساتھ بخش دے وغیرہ ہونا چاہیے تھا
دنیا اور جہاں میں بھی وہی معاملہ ہے۔ اس کے علاوہ دنیا وغیرہ ہونے سے سزا وغیرہ دینے کا تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا

کام ہے روشنی ترا مصباح
اک ضیا ہوں میں ،کہکشاں تو ہے
۔۔۔۔۔مطلب سمجھ میں نہیں آ رہا۔ خاص طور پر دوسرا مصرع
 
ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے
میرے دلبر نشاط جاں تو ہے
۔۔۔۔مطلع خوب ہے

تو کرے خاک یا چمن کر دے
اس گلستاں کا باغباں تو ہے
۔۔۔'تو کرے' کا انداز پسند نہیں آ رہا۔
رہنے دے خاک یا چمن کر دے
لیکن دوسرے مصرع میں 'گلستاں' کہا گیا ہے تو پہلے میں خاک یا چمن کرنا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ معنی کے لحاظ سے دوبارہ دیکھیں

ساتھ ہو تیرا اور کیا چاہوں
میں زمیں اور آسماں تو ہے
۔۔۔یہ شعر بھی اچھا لگا۔
ساتھ تیرا ہو جب تو کیا چاہوں
رواں رہے گا

میرے مولا مری حفاظت کر
تُو ہی خالق ہے پاسباں تو ہے
۔۔درست

پھول سا کھل گیا چمن سارا
ایک اک ذرے میں نہاں تو ہے
۔۔۔۔دو لخت لگ رہا ہے۔

اَے محبت ترا جواب نہیں
تو ہے لافانی جاوداں تو ہے
۔۔۔محبت ترا میں تنافر کی وجہ سے
اے محبت جواب تیرا نہیں
بھی کیا جا سکتا ہے
لافانی اور جاوداں ایک ہی معنی نہیں رکھتے؟

بن ترے دل کہیں نہیں لگتا
او مرے یار مہرباں تو ہے
۔۔۔او کا بیانیہ پسند نہیں آ رہا۔ دو لخت بھی لگ رہا ہے

دے سزا یا مجھے فنا کر دے
میری دنیا بھی تو جہاں تو ہے
۔۔۔۔سزا اور فنا بھی تقریباً ایک سی بات ہو گئی ہے۔ سزا کے ساتھ بخش دے وغیرہ ہونا چاہیے تھا
دنیا اور جہاں میں بھی وہی معاملہ ہے۔ اس کے علاوہ دنیا وغیرہ ہونے سے سزا وغیرہ دینے کا تعلق سمجھ میں نہیں آ رہا

کام ہے روشنی ترا مصباح
اک ضیا ہوں میں ،کہکشاں تو ہے
۔۔۔۔۔مطلب سمجھ میں نہیں آ رہا۔ خاص طور پر دوسرا مصرع
بہت بہت شکریہ محترم....
 
Top